فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
روایت میں فرماتی ہیںکہ: رمَضان کے ختم تک بستر پر تشریف نہیںلاتے تھے۔ ایک روایت میںہے کہ: حق تَعَالیٰ شَانُہٗ رمَضان میں عرش کے اُٹھانے والے فرشتوں کو حکم فرمادیتے ہیں کہ: اپنی اپنی عبادت چھوڑدو اور روزے داروں کی دُعا پر آمین کہا کرو۔ بہت سی رِوایات سے رمَضان کی دُعا کا خُصوصِیَّت سے قَبول ہونا معلوم ہوتاہے، اور یہ بے تردُّد بات ہے کہ، جب اللہ کا وعدہ ہے اور سَچے رسول کا نقل کیا ہواہے، تو اُس کے پورا ہونے میں کچھ تردُّد نہیں؛ لیکن اِس کے بعد بھی بعض لوگ کسی غرض کے لیے دعا کرتے ہیں؛ مگر وہ کام نہیں ہوتا، تو اِس سے یہ نہیں سمجھ لینا چاہیے کہ وہ دعا قَبول نہیں ہوئی؛ بلکہ دعا کے قَبول ہونے کے معنیٰ سمجھ لینا چاہیے، نبیٔ کریم ﷺکا ارشاد ہے کہ: جب مسلمان دعا کرتاہے -بہ شرطے کہ قَطع رَحمی یا کسی گناہ کی دُعا نہ کرے- تو حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کے یہاں سے تین چیزوں میںسے ایک چیز ضرور ملتی ہے: یا خود وہی چیز ملتی ہے جس کی دعا کی، یا اُس کے بدلے میں کوئی بُرائی، مُصیبت اُس سے ہٹا دی جاتی ہے، یا آخرت میں اِسی قدر ثواب اُس کے حصے میں لگا دیا جاتا ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: قِیامت کے دن حق تَعَالیٰ شَانُہٗبندے کو بُلاکر ارشاد فرمائیںگے کہ: اے میرے بندے! مَیں نے تجھے دُعا کرنے کا حکم دیاتھا اور اُس کے قَبول کرنے کا وعدہ کیا تھا، تُونے مجھ سے دعامانگی تھی؟ وہ عرض کرے گا کہ: مانگی تھی، اِس پر ارشاد ہوگا کہ: تُونے کوئی دعا ایسی نہیں کی جس کو مَیںقبول نہ کیاہو، تُونے فلاں دعامانگی تھی کہ: فلاں تکلیف ہٹادی جائے، مَیں نے اُس کو دنیا میں پورا کردیاتھا، اور فلاں غم کے دَفع ہونے کے لیے دعاکی تھی؛ مگر اُس کا اَثر کچھ تجھے معلوم نہ ہوا، مَیںنے اُس کے بدلے میں فلاں اَجروثواب تیرے لیے مُتعَیَّن کیا، حضورﷺ ارشاد فرماتے ہیںکہ: اُس کو ہرہر دعا یاد کرائی جاوے گی، اور اُس کا دُنیا میں پورا ہونا یا آخر ت میںاُس کا عِوض بتلایا جاوے گا، اُس اَجروثواب کی کَثرت کو دیکھ کر وہ بندہ اِس کی تمنَّا کرے گا کہ: کاش! دنیا میں اُس کی کوئی بھی دعا پوری نہ ہوئی ہوتی، کہ یہاں اُس کا اِس قدر اَجر ملتا۔ غرض دعا نہایت ہی اہم چیزہے، اِس کی طرف سے غفلت بڑے سخت نقصان اور خَسارے کی بات ہے، اور ظاہر میں اگر قَبول کے آثار نہ دیکھیں تو بددِل نہ ہونا چاہیے۔ اِس رسالے کے ختم پر جو لمبی حدیث آرہی ہے اُس سے یہ بھی معلوم ہوتاہے کہ، اِس میں بھی حق تَعَالیٰ شَانُہٗ بندے ہی کے مَصالِح پر نظر فرماتے ہیں، اگر اُس کے لیے اُس چیز کا عطا فرمانا مَصلَحت ہوتا ہے تو مَرحَمَت فرماتے ہیں؛ ورنہ نہیں۔ یہ بھی اللہ کا بڑا احسان ہے، کہ ہم لوگ بَسا اَوقات اپنی نافَہمی سے ایسی چیز مانگتے ہیں جو ہمارے مناسب نہیںہوتی۔ اَحمق: بے وقوف۔ کوستی: بد دُعا دینا۔ مَبادا: ایسا نہ ہو۔ اَشد: بہت زیادہ۔ مُستَجاب الدُّعا: جس کی دعا