فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
جَلَّ شَانُہٗاُس پر دس مرتبہ رحمت بھیجتے ہیں۔ نیز ملائکہ کا اُس کے لیے دعاکرنا، گناہوں کامُعاف ہونا، دَرجات کا بلند ہونا، اُحُد پہاڑ کے برابر ثواب کا ملنا، شَفاعت اُس کے لیے واجب ہونا؛ وغیرہ وغیرہ اُمور مَزِید برآں، نیز اللہجَلَّ شَانُہٗ کی رَضا، اُس کی رحمت، اُس کے غُصَّے سے اَمان، قِیامت کے ہَول سے نجات، مرنے سے قبل جنَّت میں اپنے ٹھکانے کا دیکھ لینا؛ وغیرہ بہت سے وعدے درود شریف کی خاص خاص مِقداروں پر مُقرَّر فرمائے گئے ہیں۔ اِس سب کے عِلاوہ درود شریف سے تنگیٔ مَعِیشَت اور فَقر دُور ہوتاہے، اللہ اور اُس کے رسول کے دربار میں تَقرُّب نصیب ہوتاہے، دشمنوں پر مدد نصیب ہوتی ہے، اور قَلب کی نِفاق اور زَنگ سے صَفائی ہوتی ہے، لوگوں کو اُس سے مَحبَّت ہوتی ہے؛ اَور بہت سی بَشارَتیں ہیں جو دُرود شریف کی کثرت پر احادیث میں وَارِد ہوئی ہیں۔ فُقَہا نے اِس کی تَصرِیح کی ہے کہ: ایک مرتبہ عمربھر میں درود شریف کا پڑھنا عَمَلاً فرض ہے، اور اِس پر عُلَمائے مذہب کا اتِّفاق ہے؛ البتہ اِس میں اِختلاف ہے کہ، جب نبیٔ کریم ﷺکا ذکرِ مبارک ہو ہر مرتبہ دُرود شریف پڑھنا واجب ہے یا نہیں؟ بعض عُلَماکے نزدیک ہرمرتبہ دُرود شریف کا پڑھنا واجب ہے، اور دوسرے بعض کے نزدیک مُستَحب۔ تیسرے وہ شخص کہ جس کے بوڑھے والدین میں سے دونوں یا ایک موجود ہوں، اور وہ اُن کی اِس قدر خدمت نہ کرے کہ جس کی وجہ سے جنَّت کا مُستَحق ہوجائے۔ والدین کے حُقوق کی بھی بہت سی احادیث میں تاکید آئی ہے، عُلَما نے اُن کے حقوق میں لکھاہے کہ: مُباح اُمور میں اُن کی اطاعت ضروری ہے، نیز یہ بھی لکھا ہے کہ: اُن کی بے ادبی نہ کرے، تکبُّر سے پیش نہ آئے اگرچہ مُشرِک ہوں، اپنی آواز کو اُن کی آواز سے اُونچی نہ کرے، اُن کا نام لے کر نہ پُکارے، کسی کام میں اُن سے پیش قَدمی نہ کرے، اَمربِالمَعروف اور نَہِی عَنِ المُنکَر میں نرمی کرے، اگر قَبول نہ کرے تو سلوک کرتارہے اور ہدایت کی دعا کرتارہے؛ غرض ہربات میں اُن کا بہت احترام ملحوظ رکھے۔ ایک روایت میں آیاہے کہ: جنت کے دروازوں میںسے بہترین دروازہ باپ ہے، تیرا جی چاہے اُس کی حفاظت کر، یا اُس کو ضائع کردے۔ ایک صحابی صنے حضور ﷺسے دریافت کیا کہ: والدین کا کیا حق ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا کہ: وہ تیری جنت ہے یا جہنم، یعنی: اُن کی رَضا جنت ہے اور ناراضگی جہنَّم ہے۔ ایک حدیث میںآیاہے کہ: مُطِیع بیٹے کی مَحبَّت اور شَفقَت سے ایک نگاہ والد کی طرف ایک مَقبُول حج کا ثواب رکھتی ہے۔ ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ: شرک کے سِوا تمام گناہوں کو جس قدر دل چاہے اللہ مُعاف فرمادیتے ہیں؛ مگر والدین کی نافرمانی کا مرنے کے قَبل دنیا میںبھی وَبال پہنچاتے ہیں۔ ایک صحابی صنے عرض کیا: مَیں جہاد میں جانے کا ارادہ کرتا ہوں، حضور ﷺنے دریافت فرمایا کہ: تیری ماں بھی زندہ