فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اللہ ﷺکی میراث تقسیم ہورہی ہے، لوگ دوڑے ہوئے آئے، وہاں کچھ بھی تقسیم نہیں ہورہا تھا، واپس جاکر عرض کیا کہ: وہاں تو کچھ بھی نہیں، ابوہریرہ صنے پوچھا کہ: آخر کیا ہورہا تھا؟ لوگوں نے کہا کہ: چند لوگ اللہ کے ذکر میں مشغول تھے اور کچھ تلاوت میں، اُنھوں نے کہا کہ: یہی تو رسولُ اللہ ﷺکی میراث ہے۔ اِمام غزالیؒ نے اِس نوع کی روایات بہ کثرت ذکر فرمائی ہے۔ اِس سب سے بڑھ کر یہ کہ: خود نبیٔ اکرم ﷺکے لیے حکم ہے:﴿وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَالْعَشِيِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَہٗ، وَلَاتَعْدُ عَیْنَاکَ عَنْهُمْ تُرِیْدُ زِیْنَۃَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا، وَلَاتُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَہٗ عَنْ ذِکْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوٰہُ، وَکَانَ أَمْرُہٗ فُرُطاً﴾ترجَمہ: اور آپ اپنے آپ کو اُن لوگوں کے ساتھ مُقیَّد رکھا کیجیے جو صبح وشام اپنے رب کی عبادت مَحض اُس کی رَضا جوئی کے لیے کرتے ہیں، اور دُنیوی زندگانی کی رونق کے خیال سے آپ کی آنکھیں اُن سے ہٹنے نہ پاویں، اور ایسے شخص کا کہنا نہ مانیں جس کے قلب کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر رکھا ہے، اور وہ اپنی نفسانی خواہش پر چلتا ہے، اور اُس کا حال حد سے بڑھ گیا ہے۔ مُتعدَّد روایات میں وارد ہے کہ: نبیٔ کریم ﷺ اللہد کا اِس پر شکر ادا فرمایا کرتے تھے کہ، میری اُمَّت میں ایسے لوگ پیدا فرمائے جن کی مجلس میں اپنے آپ کو روکے رکھنے کا مامُور ہُوں۔ اور اِسی آیتِ شریفہ میں دوسری جماعت کا بھی حکم ارشاد فرمایا گیاہے کہ: جن کے قلوب اللہ کی یاد سے غافل ہیں، اپنی خواہشات کا اتِّباع کرتے ہیں، حُدود سے بڑھ جاتے ہیں، اُن کے اتباع سے روک دیا گیا ہے۔ اب وہ حضرات جو ہر قول وفعل میں، دِین ودنیا کے کاموں میں کُفَّار وفُسَّاق کو مُقتدا بناتے ہیں، مُشرِکین ونصاریٰ کے ہرقول وفعل پر سوجان سے نِثار ہیں، خود ہی غور فرمالیں کہ کس راستے جارہے ہیں؟: تَرْسم نہ رَسی بہ کعبہ اے اعرابی! ۱ کِیں رہ کہ تُو مِیرَوِی بتُرکستان است مُرادِ ما نصیحت بُود و کَردَیم ۲ حَوالَت باخدا کَردیم ورَفتیم وَمَاعَلَی الرُّسُلِ إِلَّا الْبَلَاغُ مُمتثِلِ اَمر:محمد زکریا کاندھلوی مقیم مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور ۵؍صفر ۱۳۵۰ھ مطابق ۲۱؍جون ۱۹۳۱ء شب دوشنبہ