فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کے لیے کہنے والے کی ذات پر حملے کیے جاتے ہیں، گو اُس کا اہلِ حق ہونا بھی مُحقَّق ہو۔ دوسرا ضروری امر یہ ہے کہ، عُلَمائے حَقَّانی، عُلَمائے رُشد، عُلَمائے خیر بھی بَشَرِیَت سے خالی نہیں ہوتے، مَعصُوم ہونا انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ کی شان ہے؛ اِس لیے اُن کی لَغزشوں، اُن کی کوتاہیوں، اُن کے قُصُوروں کی ذمَّے داری اُنھِیں پر عائد ہے، اور اللہ تعالیٰ سے اُن کا مُعامَلہ ہے، سزادیں یا مُعاف فرمادیں؛ بلکہ اَغلب یہ ہے کہ اُن کی لَغزِشیں إِنْ شَاءَ اللہُ تَعَالیٰ مُعاف ہی ہوجاویںگی؛ اِس لیے کہ کریم آقا اپنے اُس غلام سے جو ذاتی کاروبار چھوڑ کر آقا کے کام میں مشغول ہوجائے، اور ہَمہ تَن اُسی میں لگا رہے، اکثر تَسامُح اور دَرگُزر کیا کرتا ہے، پھر اللہ جَلَّ وَعَلَا کی برابر تو کوئی کریم ہوہی نہیں سکتا؛ لیکن وہ بہ مُقتَضائے عَدل گِرفْت بھی فرمائیں تو وہ اُن کا اپنا مُعاملہ ہے، اِن اُمور کی وجہ سے عُلَما سے لوگوں کوبدگمان کرنا، نفرت دِلانا، دُور رکھنے کی کوشش کرنا لوگوں کے لیے بددینی کا سبب ہوگا، اور ایسا کرنے والوں کے لیے وبالِ عظیم ہے۔ نبیٔ کریم ﷺکا ارشاد ہے: إنَّ مِنْ إجْلَالِ اللہِ تَعَالیٰ إکْرَامُ ذِي الشَّیْبَۃِ المُسْلِمِ، وَحَامِلِ الْقُرْاٰنِ غَیْرِ الْغَالِي فِیْہِ وَلَا الْجَافِيْ عَنْہُ، وَإکْرَامُ ذِيْ السُّلْطَانِ الْمُقْسِطِ.(ترغیب عن أبي داود) ترجَمہ: تینوں اصحابِ ذیل کا اِعزاز اللہ تعالیٰ کا اعزاز ہے: ایک بوڑھا مسلمان، دوسرا وہ مُحافظِ قرآن جو اِفراط تفریط سے خالی ہو، تیسرا مُنصِف حاکم۔ دوسری حدیث میں ارشاد ہے: لَیْسَ مِنْ أُمَّتِي مَنْ لَمْ یُبَجِّلْ کَبِیْرَنَا، وَیَرْحَمْ صَغِیْرَنَا، وَیَعْرِفْ عَالِمَنَا. (ترغیب عن أحمد والحاکم وغیرهما) ترجَمہ: وہ شخص جو ہمارے بڑوں کی تعظیم نہ کرے، ہمارے بچوں پر رحم نہ کرے، ہمارے عُلَما کی قدر نہ کرے؛ وہ ہماری اُمَّت میں سے نہیں ہے۔ ایک اَور حدیث میں وارد ہے: عَنْ أَبِيْ أُمَامَۃَ عَنْ رَسُوْلِ اللہِﷺ قَالَ: ثَلَاثٌ لَایَسْتَخِفُّ بِهِمْ إلَّا مُنَافِقٌ: ذُوْ الشَّیْبَۃِ فِيْ الإسْلَامِ، وَذُوْ الْعِلْمِ، وَإِمَامٌ مُقْسِطٌ. (ترغیب عن الطَّبراني)ترجَمہ: نبیٔ کریم ﷺکا ارشاد ہے کہ: تین شخص ایسے ہیں کہ اُن کو خَفِیف سمجھنے والا مُنافِق ہی ہوسکتا ہے (نہ کہ مسلمان)، وہ تین شخص یہ ہیں: ایک بوڑھا مسلمان، دوسرا عالم، تیسرا مُنصِف حاکم۔ بعض روایات میں نبیٔ کریم ﷺ کا ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ: مجھے اپنی اُمَّت پر سب چیزوں سے زیادہ تین چیزوں کا خوف ہے: ایک یہ کہ اُن پر دُنیاوی فُتوحات زیادہ ہونے لگیں، جس کی وجہ سے ایک دوسرے سے حسد پیدا ہونے لگے، دوسرے یہ کہ، قرآن شریف آپس میں اِس قدر عام ہوجائے کہ ہر شخص اُس کا مطلب سمجھنے کی کوشش کرے؛ حالاںکہ اُس کے مَعانی اور مَطالِب بہت سے ایسے بھی ہیں کہ جن کو اللہ تعالیٰ کے سِوا کوئی نہیں سمجھ سکتا، اور جو لوگ علم میں پُختہ کار ہیں وہ بھی یوں کہتے ہیں کہ: ہم اِس پر یقین رکھتے ہیں، سب ہمارے پروردگار کی طرف سے ہے۔ (بیانُ القرآن) یعنی: علم میں پختہ کار لوگ بھی