فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
أُلْقِيَ فِيْ النَّارِ. وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللہُ عَلَیْہِ وَأَعْطَاہُ مِنْ أصْنَافِ الْمَالِ کُلِّہٖ، فَأُتِيَ بِہٖ، فَعَرَّفَہٗ نِعَمَہٗ، فَعَرَفَهَا، قَالَ: فَمَاعَمِلْتَ فِیْهَا؟ قَالَ: مَاتَرَکْتُ مِنْ سَبِیْلٍ تُحِبُّ أنْ یُّنْفَقَ فِیْهَا إلَّا أَنْفَقْتُ فِیْهَا لَكَ، قَالَ: کَذَبْتَ، وَلٰکِنَّكَ فَعَلْتَ لِیُقَالَ: هُوَ جَوَّادٌ، فَقَدْ قِیْلَ، ثُمَّ أُمِرَ بِہٖ، فَسُحِبَ بِہٖ عَلیٰ وَجْهِہٖ ثُمَّ أُلْقِيَ فِيْ النَّارِ. (مشکوۃ عن مسلم) ترجَمہ: قِیامت کے دن جن لوگوں کا اَوَّلِ وَہلہ میں فیصلہ سنایا جاوے گا اُن میں سے ایک وہ شہید بھی ہوگا جس کو بُلاکر اوّلاً اللہ تعالیٰ اپنی اُس نعمت کا اِظہار فرمائیںگے جو اُس پر کی گئی تھی، وہ اُس کو پہچانے گا اور اقرار کرے گا، اِس کے بعد سوال کیا جاوے گا کہ: اِس نعمت سے کیا کام لیا؟ وہ کہے گا کہ: تیری رَضا کے لیے جہاد کیا حتیٰ کہ شہید ہوگیا، ارشاد ہوگا کہ: جھوٹ ہے، یہ اِس لیے کیا تھا کہ لوگ بہادر کہیںگے، سو کہا جاچکا، اور جس غرض کے لیے جہاد کیا گیا تھا وہ حاصل ہوچکی، اِس کے بعد اُس کو حکم سنادیاجاوے گا، اور وہ منھ کے بَل گھَسِیٹ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ دوسرے وہ عالِم بھی ہوگا جس نے علم پڑھا اور پڑھایا، اور قرآنِ پاک حاصل کیا، اُس کو بلاکر اُس پر جو انعامات دنیا میں کیے گئے تھے اُن کا اظہار کیا جاوے گا، اور وہ اقرار کرے گا، اِس کے بعد اُس سے بھی پوچھا جائے گا کہ: اِن نعمتوں میں کیا کیا کام کیے؟ وہ عرض کرے گا کہ: تیری رَضا کے لیے علم پڑھا اور لوگوں کو پڑھایا، قرآنِ پاک تیری رَضا کے لیے حاصل کیا، جواب ملے گا:جھوٹ بولتا ہے، تُونے علم اِس لیے پڑھا تھا کہ لوگ عالم کہیں، اور قرآن اِس لیے حاصل کیا تھا کہ لوگ قاری کہیں، سو کہا جاچکا، (اور جو غرض پڑھنے پڑھانے کی تھی وہ پوری ہوچکی)، اِس کے بعد اُس کو بھی حکم سنا دِیا جاوے گا، اور وہ بھی منھ کے بَل کھینچ کر جہنَّم میں پھینک دیا جاوے گا۔ تیسرے وہ مال دار بھی ہوگا جس کو اللہ تعالیٰ نے وُسعتِ رِزق عطا فرمائی اور ہر قِسم کا مال مَرحمَت فرمایا، بلایا جائے گا اور اُس سے بھی نعمتوں کے اِظہار اور اُن کے اقرار کے بعد پوچھا جائے گا کہ: اِن انعامات میں کیا کارگُزاری کی ہے؟ وہ عرض کرے گا کہ: کوئی مَصرفِ خیر ایسا نہیں جس میں خرچ کرنا تیری رَضا کا سبب ہو اور مَیں نے اُس میں خرچ نہ کیا ہو، ارشاد ہوگا کہ: جھوٹ ہے، یہ سب اِس لیے کیا گیا کہ لوگ فَیَّاض کہیں، سو کہا جا چکا، اُس کو بھی حکم کے موافق کھینچ کر جہنَّم میں پھینک دیاجائے گا۔ لِہٰذا بہت ہی اہم اور ضروری ہے کہ، مُبلِّغین حضرات اپنی ساری کارگزاری میں اللہ کی رَضا اور اُس کے دِین کی اشاعت، نبیٔ کریم ﷺ کی سنَّت کا اِتباع مقصود رکھیں، شُہرت، عزَّت، تعریف کو ذرا بھی دل میں جگہ نہ دیں، اگر خیال بھی آجائے تو لَاحَول واِستغفار سے اُس کی اِصلاح فرمالیں۔ اللہ جَلَّ شَانُہٗ اپنے لُطف اور اپنے محبوب کے صدقے اور محبوب کے پاک کلام کی برکت سے مجھ سِیَہ کارکو بھی اخلاص کی توفیق عطا فرمائے اور ناظِرین کوبھی؛ آمین۔