فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
زائل کردیں گے۔(مسند احمد،۔۔۔۔۔ حدیث:۲۴۴۷۰) اِس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ، اِس دنیا میں بغیر کھائے پیے صرف اللہ کے ذکر پر گُذارہ ممکن ہوسکتا ہے، اور دَجَّال کے زمانے میں عام مومنین کو یہ دولت حاصل ہوگی تو اِس زمانے میں خواص کو اِس حالت کا مُیسَّر ہوجانا کچھ مشکل نہیں؛ اِس لیے جن بزرگوں سے اِس قِسم کے واقعات بہ کثرت منقول ہیں کہ، معمولی غذا پر یا بِلاغذا کے وہ کئی کئی دن گزار دیتے تھے، اُن میں کوئی وجہ اِنکار یا تکذِیب کی نہیں۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: اگر کہیں آگ لگ جائے تو تکبیر (یعنی اَللہُ أَکْبَرکثرت سے) پڑھا کرو، یہ اُس کو بجھادیتی ہے۔(عمل الیوم واللیلۃ، ۲۹۴، ۲۹۵، ۲۹۶، ۲۹۷) تَعَب: تھکان۔ اِستِنباط: مسئلہ نکالنا۔ مُداوَمت: ہمیشگی۔ مَضرَّت: نقصان۔ اِزالۂ تکان: تکان کا ختم ہونا۔ مُہتَم بِالشَّان: عظمت والا۔ ’’حِصنِ حَصِین‘‘ میں نقل کیا ہے کہ: جب کسی شخص کو کسی کام میں تَعَب اور مَشقَّت معلوم ہو، یا قُوَّت کی زیادتی مطلوب ہوتو سوتے وقت سُبْحَانَ اللہِ ۳۳؍ مرتبہ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ۳۳؍ مرتبہ اور اَللہُ أَکْبَرُ ۳۴؍ مرتبہ پڑھے، یا تینوں کلمے ۳۳- ۳۳ مرتبہ پڑھے، یا کوئی سا ایک ۳۴؍ مرتبہ پڑھ لے؛ (چوںکہ مختلف احادیث میں مختلف عدد آئے ہیں؛ اِس لیے سب ہی کو نقل کردیا ہے)۔ حافظ ابن تَیمِیہؒ نے بھی اُن احادیث سے جن میں نبیٔ اکرم ﷺ نے حضرت فاطمہرَضِيَ اللہُ عَنْهَا کو خادم کے بدلے یہ تسبیحات تعلیم فرمائیں، یہ اِستِنباط کیا ہے کہ: جو شخص اِن پر مُداوَمت کرے اُس کومَشقَّت کے کاموں میں تکان اور تَعب نہیں ہوگا۔ حافظ ابن حجرؒ فرماتے ہیں کہ: اگر معمولی تعب ہوا بھی، تب بھی مَضرَّت نہ ہوگی۔ (فتح الباری،کتاب الدعوات،باب التکبیر والتسبیح عند المنام،ج۔۔۔۔ص:۔۔۔۔) مُلَّاعلی قاریؒ نے لکھا ہے کہ: یہ عمل مُجرَّب ہے، یعنی تجرَبے سے بھی یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ، اِن تسبیحوںکا سوتے وقت پڑھنا اِزالۂ تکان اور زیادتیٔ قوَّت کا سبب ہوتا ہے۔ علامہ سِیوطیؒ نے ’’مِرقاۃُ الصَّعود‘‘ میں لکھا ہے کہ: اِن تسبیحوں کا خادم سے بہتر ہونا آخرت کے اِعتبار سے بھی ہوسکتا ہے، کہ آخرت میں یہ تسبیحیں جتنی مفید، کار آمد اور نافع ہوںگی دنیا میں خادم اِتنا کارآمد اور نافع نہیں ہوسکتا، اور دنیا کے اِعتبار سے بھی ہوسکتا ہے کہ، اِن تسبیحوں کی وجہ سے کام پر جس قدر قوت اور ہمَّت ہوسکتی ہے خادم سے اِتنا کام نہیں ہوسکتا۔(مرقاۃ الصعود،ص:۱۲۷) ایک حدیث میں آیا ہے کہ: دو خَصلتیں ایسی ہیں کہ جو اُن پر عمل کرے وہ جنت میں داخل ہو،ا ور وہ دونوں بہت سہل ہیں؛ لیکن اُن پر عمل کرنے والے بہت