فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
چکی سے ہاتھ میں نشان پڑگئے، مَشکیزہ بھرنے کی وجہ سے سینے پر بھی نشان پڑگیا ہے، جھاڑو دینے کی وجہ سے کپڑے میلے رہتے ہیں، کَل آپ کے پاس کچھ لونڈی غلام آئے تھے؛ اِس لیے مَیں نے اِن سے کہا تھا کہ: ایک خادم اگر مانگ لائیں تو اِن مَشقَّتوں میں سَہولت ہوجائے، حضورﷺ نے فرمایا: فاطمہ! اللہ سے ڈرتی رہو، اور اُس کے فرض ادا کرتی رہو، اور گھر کے کاروبار کرتی رہو، اور جب سونے کے لیے لیٹو تو سُبْحَانَ اللہِ ۳۳؍ مرتبہ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ۳۳؍ مرتبہ،اَللہُ أَکْبَرُ ۳۴؍ مرتبہ پڑھ لیا کرو، یہ خادم سے بہتر ہے، اُنھوں نے عرض کیا: مَیں اللہ (کی تقدیر) اور اُس کے رسول (کی تجویز) سے راضی ہوں۔ دوسری حدیث میں حضورﷺ کی پھوپھی زاد بہنوں کا قِصَّہ بھی اِسی قِسم کا آیا ہے، وہ کہتی ہیں کہ: ہم دو بہنیںاور حضورﷺ کی بیٹی فاطمہ تینوں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور اپنی مَشقَّت اور دِقَّتیں ذکر کرکے ایک خادم کی طلب کی، حضورﷺنے فرمایا کہ: خادم دینے میں توبدر کے یتیم تم سے مُقدَّم ہیں، مَیں تمھیںخادم سے بہتر چیز بتاؤں؟ ہرنماز کے بعد یہ تینوں کلمے یعنی: سُبحَانَ اللہِ، اَلْحَمدُ لِلّٰہِ، اَللہُ أَکْبَرُ؛ ۳۳؍ ۳۳ مرتبہ اور ایک مرتبہ لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ وَحدَہٗ لَا شَرِیكَ لَہٗ، لَہُ المُلْكُ وَلَہُ الحَمْدُ ، وَہُوَ عَلیٰ کُلِّ شَيْئٍ قَدِیْرٌ پڑھ لیا کرو، یہ خادم سے بہتر ہے۔ تجویز: فیصلہ۔ دِقَّتیں: تکلیفیں۔ قابلِ اِلتِفات: توجُّہ کے قابل۔ زائل: ختم۔ تکذِیب: جھُٹلانا۔ فائدہ: حضورِ اقدس ﷺ اپنے گھروالوں اور عزیزوں کو خاص طور سے اِن تسبیحات کا حکم فرمایا کرتے تھے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: حضورِ اقدس ﷺ اپنی بیویوں کو یہ حکم فرمایا کرتے تھے کہ: جب وہ سونے کا ارادہ کریں توسُبحَانَ اللہِ، اَلْحَمدُ لِلّٰہِ، اَللہُ أَکْبَرُ؛ہر ایک ۳۳؍ مرتبہ پڑھیں۔(جامع الصغیر بروایت ابن مندہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔) حدیثِ بالا میں حضورِ اقدس ﷺ نے دُنیوی مَشقَّتوں اور تکلیفوں کے مقابلے میں اِن تسبیحات کو تَلقِین فرمایا، اِس کی ظاہری وجہ تو ظاہر ہے کہ مسلمان کے لیے دُنیوی مَشقَّت اور تکلیف قابلِ اِلتِفات نہیں ہے، اُس کو ہر وقت آخرت اورمرنے کے بعد کی راحت وآرام کی فکر ضروری ہے؛ اِس لیے حضورِ اقدس ﷺنے اِس چند روزہ زندگی کی مَشقَّت اور تکلیف کی طرف سے توجُّہ کو ہٹاکر آخرت کی راحت کے سامان بڑھانے کی طرف مُتوجَّہ فرمایا، اور اِن تسبیحات کا آخرت میںزیادہ سے زیادہ نافع ہونا اُن روایات سے جو اِس باب میں ذکر کی گئی، ظاہر ہے۔ اِس کے عِلاوہ دوسری وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ، اِن تسبیحات کو حق تَعَالیٰ شَانُہٗنے جہاں دینی مَنافِع اور ثمَرات سے شرف بخشا ہے، دُنیوی مَنافع بھی اُن میں رکھے ہیں، اللہ کے پاک کلام میں، اُس کے رسول پاک کے کلام میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جن میں آخرت کے ساتھ ساتھ دُنیاوی منافع بھی حاصل ہوتے ہیں۔ چناںچہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: دَجَّال کے زمانے میں مومنوں کی غذا، فرشتوں کی غذا ہوگی، یعنی تسبیح وتقدیس ( سُبْحَانَ اللہِ وغیرہ اَلفاظ کا پڑھنا)کہ جس شخص کا کلام اِن چیزوں کا پڑھنا ہوگا حقتَعَالیٰ شَانُہٗاُس سے بھوک کی مَشقَّت کو