فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
أَنَّہُم مُّہْتَدُونَ﴾ (الزخرف، ع:۴) اور جو شخص اللہ کے ذکر سے (خواہ کسی قِسم کا ہو،قرآن پاک ہو یا کسی اَورقِسم کا، جان بوجھ کر)اندھا بن جائے، ہم اُس پر ایک شیطان کو مُسلَّط کردیتے ہیں، پس وہ شیطان ہر وقت اُس کے ساتھ رہتا ہے، اور (وہ شیطان اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر )سب کے سب اُن لوگوں کو(جو اللہ کے ذکر سے) اندھے بن گئے ہیں، سیدھے راستے سے ہٹاتے رہتے ہیں، اور یہ لوگ خَیال کرتے ہیں کہ ہم ہدایت پر ہیں۔ حدیث میں ہے کہ: ہر شخص کے ساتھ ایک شیطان مُقرَّر ہے، کافر کے ساتھ تو وہ ہر وقت شریکِ حال رہتا ہے، کھانے میںبھی، پینے میں بھی، سونے میں بھی؛ لیکن مومن سے ذرا دُور رہتا ہے، اور ہر وقت مُنتظِر رہتا ہے، جب اُس کو ذرا غافل پاتا ہے فوراً اُس پر حملہ کرتا ہے۔(دُرِّمنثور۔۔۔) دوسری جگہ ارشاد ہے:﴿یٰأَیُّهَا الَّذِیْنَ آمَنُوا لَاتُلْہِکُمْ أَمْوَالُکُمْ وَلَاأَوْلَادُکُمْ عَن ذِکْرِ اللہِ﴾ إلیٰ اٰخر السورۃ. (المنافقون، ع:۲)اے ایمان والو! تم کو تمھارے مال اور اولاد (اور اِسی طرح دوسری چیزیں) اللہ کی یاد سے غافل نہ کردیں، اور جو لوگ ایسا کریںگے وہی خسارے والے ہیں، اور ہم نے جوکچھ (مال ودولت)عطا کر رکھا ہے اُس میں سے (اللہ کے راستے میں)اِس سے پہلے پہلے خرچ کرلو کہ تم میں سے کسی کی موت آجائے اور پھر (حسرت وافسوس سے)کہنے لگے کہ: اے میرے پروردگار! مجھے کچھ دنوں اَور مہلت کیوں نہ دی تاکہ مَیں خیرات کرلیتا اور نیک بندوں میں شامل ہوجاتا؟ اور اللہدکسی شخص کو بھی موت کا وقت آجانے کے بعد مُہلت نہیں دیتے، اور اللہ کو تمھارے سارے اعمال کی پوری پوری خبر ہے، (جیسا کروگے بھلا یا بُرا ویساہی پاؤگے)۔ اللہجَلَّ شَانُہٗ کے ایسے بھی بندے ہیں جن کو کسی وقت بھی غفلت نہیںہوتی، حضرت شبلیؒ فرماتے ہیں کہ: مَیں نے ایک جگہ دیکھا کہ ایک مجنون شخص ہے، لڑکے اُس کے ڈِھیلے مار رہے ہیں، مَیں نے اُن کو دھمکایا، وہ لڑکے کہنے لگے کہ: یہ شخص یوں کہتا ہے کہ: مَیں خدا کو دیکھتا ہوں، مَیں اُس کے قریب گیا تو وہ کچھ کہہ رہاتھا، مَیں نے غور سے سنا تو وہ کہہ رہا تھا کہ: تُونے بہت ہی اچھا کیا کہ اِن لڑکوں کومجھ پر مُسلَّط کردیا، مَیں نے کہا کہ: یہ لڑکے تجھ پر ایک تُہمت لگاتے ہیں، کہنے لگا: کیا کہتے ہیں؟ مَیں نے کہا: یہ کہتے ہیں کہ: تم خدا کو دیکھنے کے مُدَّعِی ہو، یہ سن کر اُس نے ایک چیخ ماری، اور یہ کہا: شبلی! اُس ذات کی قَسم جس نے اپنی محبت میں مجھ کو شِکَستہ حال بنا رکھا ہے، اور اپنے قُرب وبُعد میں مجھ کو بھَٹکا رکھا ہے، اگر تھوڑی دیر بھی وہ مجھ سے غائب ہوجائے (یعنی حُضوری حاصل نہ رہے) تو مَیں دردِ فِراق سے ٹکڑے ٹکڑے ہوجاؤںگا، یہ کہہ کر وہ مجھ سے منھ موڑ کر یہ شعر پڑھتا ہوا بھاگ گیا: خِیَالُكَ فِيْ عَینِيْ وَذِکرُكَ فِي فَمِي