فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
المَلٰئِکَۃِ وَالرُّوحِکہنا) لازم کرلو، اور انگلیوں پر گنا کرو؛ اِس لیے کہ انگلیوں سے قِیامت میں سوال کیاجاوے گا اور اُن سے جواب طلب کیا جائے گا، کہ کیا عمل کیے؟ اور جواب میں گویائی دی جائے گی، اور اللہ کے ذکر سے غفلت نہ کرنا، (اگر ایسا کروگی تو اللہ کی)رحمت سے محروم کردی جاؤگی۔ گویائی: بولنے کی طاقت۔ مُہلِک: ہلاک کردینے والا۔ مَحو: ختم۔ کَالعَدَم: نہ ہونے کے برابر۔ مُسلَّط: متعیَّن۔ مُسلَّط: متعیَّن۔ مُدَّعِی: دعویٰ کرنے والا۔ شِکَستہ حال: بے حال۔ دردِ فِراق: جُدائی کے غم۔ سَعادت: نیک بختی۔ فائدہ: قِیامت میں آدمی کے بدن سے، اُس کے ہاتھ پاؤں سے بھی سوال ہوگا، کہ ہر ہر حصۂ بدن نے کیا کیا نیک کام کیے اور کیا کیا ناجائز اور بُرے کام کیے؟ قرآن پاک میں متعدِّد جگہ اِس کا ذکر ہے۔ ایک جگہ ارشاد ہے: ﴿یَوْمَ تَشْهَدُ عَلَیْہِمْ أَلْسِنَتُہُمْ وَأَیْدِیْہِمْ﴾ الاٰیۃ.(النور، ع:۱۳) (جس روز اُن کے خلاف گواہی دیںگی اُن کی زبانیں اور اُن کے ہاتھ اور پاؤں اُن کاموں کی (یعنی گناہوں کی)جن کو یہ کرتے تھے)۔دوسری جگہ ارشاد ہے: ﴿وَیَوْمَ یُحْشَرُ أَعْدَائُ اللہِ إِلَی النَّارِ﴾ الاٰیۃ (حم السجدۃ،ع:۳) اِس جگہ کئی آیتوں میں اِس کا ذکر ہے، جن کاترجَمہ یہ ہے کہ: جس دن (حشر میں)اللہ کے دشمن جہنَّم کی طرف جمع کیے جائیںگے، پھر اُن کو ایک جگہ روک دیا جاوے گا، پھر سب کے سب اُس جہنَّم کے قریب آجائیںگے تو اُن کے کان، اُن کی آنکھیں، اُن کی کھالیں اُن پرگواہیاں دیںگے، (اور بتائیںگی کہ ہمارے ذریعے سے اِس شخص نے کیا کیا گناہ کیے؟) اُس وقت وہ لوگ (تعجب سے) اُن سے کہیںگے کہ: تم نے ہمارے خلاف کیوں گواہی دی! (ہم تو دنیا میں تمھاری ہی لَذَّت اور راحت کے واسطے گناہ کرتے تھے،)وہ جواب دیںگے کہ: ہم کو اُس پاک اللہ نے گویائی عطا کی جس نے سب چیزوں کو گویائی عطا فرمائی، اُسی نے تم کو بھی اوَّل پیدا کیا تھا، اور اُسی کے پاس اب تم لوٹائے گئے ہو۔ احادیث میں اِس گواہی کے متعدِّد واقعات ذکر کیے گئے ہیں: ایک حدیث میں وارد ہے کہ: قِیامت کے دن کافر باوجودیکہ اپنی بد اعمالیوں کو جانتا ہوگا، پھر بھی انکار کرے گا کہ مَیں نے گناہ نہیں کیے، اُس سے کہاجائے گا کہ: یہ تیرے پڑوسی تجھ پر گواہی دیتے ہیں، وہ کہے گا کہ: یہ لوگ دشمنی سے جھوٹ بولتے ہیں، پھر کہاجائے گا کہ: تیرے عزیز اَقارب گواہی دیتے ہیں، وہ اُن کو بھی جھُٹلائے گا، تو اُس کے اَعضاکو گواہ بنایاجائے گا۔(مسندحاکم،۴؍۶۴۸، حدیث:۸۷۹۰؍۱۱۵) ایک حدیث میں ہے کہ: سب سے پہلے ران گواہی دے گی کہ کیا کیا بداعمالیاں اُس سے کَرائی گئی تھیں؟۔(مسند احمد،۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث:۲۰۰۱۱) ایک حدیث میں ہے کہ: پُل صراط سے آخری گذرنے والا اِس طرح گِرتا پڑتا گزرے گا جیسے کہ بچہ جب اُس کوباپ مار رہا ہو، کہ وہ کبھی اِدھر گرتا ہے کبھی اُدھر، فرشتے اُس سے کہیںگے کہ: اچھا! اگر تُو سیدھا چل کر پُل صراط