فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
(۲۷)الْحَمْدُ لِلّٰہِ، بَلْ أَکْثَرُہُمْ لَایَعْلَمُونَ. [الزمر، ع:۳] ترجَمہ:تمام تعریف اللہ کے واسطے ہے (مگر یہ لوگ سمجھتے نہیں)؛بلکہ اکثر جاہل ہیں۔ (۲۸) وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ صَدَقَنَا وَعْدَہٗ وَأَوْرَثَنَا الْأَرْضَ نَتَبَوَّأُ مِنَ الْجَنَّۃِ حَیْثُ نَشَآئُ، فَنِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِیْنَ. [الزمر، ع:۸] ترجَمہ:(اور جب مسلمان جنت میں داخل ہوںگے تو)کہیںگے کہ: تمام تعریف اُس اللہ کے واسطے ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ سچا کیا، اور ہم کو اُس زمین کامالک بنادیا کہ ہم جنت میں جہاں چاہے مُقام کریں؛ نیک عمل کرنے والوں کا کیا ہی اچھا بدلہ ہے!!۔ (۲۹) فَلِلّٰہِ الْحَمْدُ رَبِّ السَّمٰوَاتِ وَرَبِّ الْأَرْضِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ.[الجاثیۃ ع:۴] ترجَمہ:پس اللہ ہی کے لیے تمام تعریف ہے جو پروردگار ہے آسمانوں اور زمین کا، اور تمام جہانوں کا پروردگارہے۔ (۳۰)وَمَا نَقَمُوامِنْہُمْ إِلَّا أَن یُّؤْمِنُوا بِاللّٰہِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِ، الَّذِيْ لَہٗ مُلْکُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ. [البروج، ع:۱] ترجَمہ:(ایک کافر بادشاہ کے مسلمانوں کو ستانے اور تکلیفیں دینے کا اوپر سے ذکر ہے) اور اُن کافروں نے اِن مسلمانوں میں اَور کوئی عیب نہیں پایا تھا بہ جُز اِس کے کہ وہ خدا پر ایمان لے آئے تھے، جو زبردست ہے اور تعریف کا مستحق ہے، اُسی کے لیے سلطنت ہے آسمانوں کی اور زمین کی۔ فائدہ: اِن آیات میں اللہ کی حمد اور اُس کی تعریف کی ترغیب، اُس کاحکم، اُس کی خبر ہے۔ احادیث میں بھی کثرت سے اللہ کی تعریف کرنے والوں کے فضائل خاص طور پر ذکر کیے گئے ہیں۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: جنت کی طرف سب سے پہلے وہ لوگ بُلائے جائیںگے جو ہر حال میں -راحت ہو یا تکلیف- اللہ کی تعریف کرنے والے ہوں۔(مستدرک حاکم ۱؍۶۸۱حدیث:۱۸۵؍۵۱) ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ: اللہ جَلَّ شَانُہٗکو اپنی تعریف بہت پسند ہے۔ (ابویعلیٰ، ۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث:۴۲۵۶) اور ہونا بھی چاہیے، کہ در حقیقت تعریف کی مُستحِق صرف اللہ ہی کی پاک ذات ہے، غیر اللہ کی تعریف کیا! جس کے قبضے میں کچھ بھی نہیں، حتیٰ کہ وہ خود بھی اپنے قبضے میں نہیں۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: قِیامت کے دن اَفضل بندے وہ ہوںگے جو کثرت سے اللہ کی حمد وثنا کرتے ہوں۔(مسند احمد،۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث:۱۹۸۹۵) ایک حدیث میں وارد ہے کہ: حمد، شکر کی اَصل اور بنیاد ہے، جس نے اللہ کی حمد نہیں کی اُس نے اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کیا۔(۔۔۔۔۔۔۔۔۔) زائل: ختم۔ مُضایَقہ: حرج۔ مُہتَم بِالشَّان: نہایت اہم۔ مُسخَّر: تابع۔ ایک حدیث میں آیا ہے: کسی نعمت پر حمد کرنا اُس نعمت کے زائل ہوجانے سے حفاظت ہے۔(کنز العمال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) ایک حدیث میں ہے کہ: اگر دنیا ساری کی ساری میری اُمَّت میں سے کسی