فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ذیل میں ذکر کیا اُن کو شمار کیا تو وہ بھی اِس عدد سے کم تھیں، تو مَیں نے قرآن شریف اور حدیث شریف دونوں کوجمع کیا، اور دونوں میں جن چیزوں کوایمان کا جُزو قرار دیا اُن کو شمار کرکے جو چیزیں دونوں میں مُشترک تھیں اُن کو ایک ایک عدد شمار کرکیمیزان دیکھی، تو دونوں کامجموعہ مُکرَّرات کو نکال کر اِس عدد کے موافق ہوگیا، تو مَیںسمجھا کہ حدیث شریف کامفہوم یہی ہے۔ (صحیح ابن حبان،تحت حدیث:۱۶۷) قاضی عَیاضؒ فرماتے ہیں کہ: ایک جماعت نے اِن شاخوں کی تفصیل بیان کرنے کا اِہتمام کیا ہے، اور اِجتہاد سے اِن تفصیلات کے مراد ہونے کاحکم لگایا ہے؛ حالاںکہ اِس مقدار کی خصوصی تفصیل نہ معلوم ہونے سے ایمان میں کوئی نُقص پیدا نہیں ہوتا، جب کہ ایمان کے اُصول وفُروع سارے بِالتَّفصیل معلوم ومُحقَّق ہیں۔(إکمال المعلم بفوائد مسلم، للقاضی عیاض،تحت حدیث:۳۵) خَطَّابیؒ فرماتے ہیں کہ: اِس تعداد کی تفصیل اللہ کے اور اُس کے رسول ﷺکے علم میں ہے اور شریعتِ مُطہَّرہ میں موجود ہے، تو اِس تعداد کے ساتھ تفصیل کا معلوم نہ ہونا کچھ مُضِر نہیں۔(دلیل الفالحین شرح ریاض الصالحین، باب بیان کثرۃ طرق الخیر،۲؍۱۳۲) امام نوویؒ فرماتے ہیں کہ: نبیٔ اکرم ﷺنے اِن شاخوں میں سب سے اعلیٰ توحید یعنی کلمۂ لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ کو قرار دیا ہے، جس سے معلوم ہوگیا کہ ایمان میں سب سے اوپر اِس کا درجہ ہے، اِس سے اوپر کوئی چیز ایمان کی شاخ نہیں ہے، جس سے یہ بات معلوم ہوگئی کہ اصل توحید ہے جوہر مُکلّف پر ضروری ہے، اور سب سے نیچے دَفع کرنا ہے اُس چیز کا جو کسی مسلمان کو نقصان پہنچانے کااِحتمال رکھتی ہو، باقی سب شاخیں اُن کے درمیان ہیں جن کی تفصیل معلوم ہونا ضروری نہیں، اِجمالاً اُن پر ایمان لانا کافی ہے، جیسا کہ سب فرشتوں پرایمان لانا ضروری ہے؛ لیکن اُن کی تفصیل اور اُن کے نام ہم نہیں جانتے۔(حاشیۂ مسلم۔۔۔۔۔۔۔) لیکن ایک جماعتِ مُحدِّثین نے اِن سب شاخوں کی تفصیل میں مختلف تصانیف فرمائی ہیں۔ چناںچہ ابوعبداللہ حَلیمیؒ نے ایک کتاب اِسی مضمون میں تصنیف فرمائی ہے جس کا نام ’’فَوَائِدُ المِنْهَاج‘‘ رکھا ہے ،اور امام بَیہَقیؒ نے ایک کتاب تصنیف کی ہے جس کانام ہی ’’شُعَبُ الإِیمَان‘‘ رکھا ہے، اِسی طرح شیخ عبدالجلیلؒ نے بھی ایک کتاب لکھی ہے، اُس کانام بھی ’’شُعَبُ الإِیمَان‘‘ رکھا ہے ،اور اِسحاق بن قرطبیؒ نے ’’کِتَابُ النَّصَائِح‘‘ اِسی مضمون میں تصنیف فرمائی ہے، اور امام ابوحاتمؒ نے اپنی کتاب کا نام ’’وَصفُ الإیمَانِ وَشُعَبِہٖ‘‘ رکھا ہے۔ شُرَّاحِ بخاریؒ نے اِس باب میں مختلف تصانیف سے تلخیص کرتے ہوئے اُن کو مختصر طور پر جمع فرمایا ہے، جس کا حاصل یہ ہے کہ: در اصل ایمانِ کامل