فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
طیبہ یاد آتا ہے۔ ایک شخص کا قِصَّہ لکھا ہے کہ: مرتے وقت اُس کو کلمۂ شہادت تلقین کیاگیا، وہ کہنے لگا کہ: اللہ سے دعا کرو میری زبان سے نکلتا نہیں، لوگوں نے پوچھا: کیا بات ہے؟ اُس نے کہا: مَیں تولنے میں بے احتیاطی کرتاتھا۔ ایک دوسرے شخص کاقِصَّہ لکھا ہے کہ: جب اُس کو تلقین کی گئی تو کہنے لگا کہ: مجھ سے کہا نہیں جاتا، لوگوں نے پوچھا: کیا بات ہے؟ اُس نے کہا کہ: ایک عورت مجھ سے تولیہ خریدنے آئی تھی، مجھے وہ اچھی لگی، مَیں اُس کودیکھتا رہا۔ اَور بھی بہت سے واقعات اِس نوع کے ہیں، جن میں سے بعض ’’تذکرۂ قُرطَبِیَّہ‘‘ میں بھی لکھے ہیں، بندے کا کام ہے کہ گناہوںسے توبہ کرتا رہے، اور اللہتَعَالیٰ شَانُہٗسے توفیق کی دعا کرتا رہے۔ (۳۹) عَن أُمِّ هَانِيٍّ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ لَا یَسبِقُهَا عَمَلٌ وَلَا تَترُكُ ذَنباً. (رواہ ابن ماجہ، کذا في منتخب کنز العمال. قلت: وأخرجہ الحاکم في حدیث طویل وصححہ، ولفظہ: ’’قَولُ لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ لَایَترُكُ ذَنباً وَلَایَشبَہُهَا عَمَلٌ‘‘ اھ. وتعقب علیہ الذہبي بأن زکریا ضعیف، وسقط بین محمد وأم ہاني. وذکرہ في الجامع بروایۃ ابن ماجہ ورقم لہ بالضعف) ترجَمہ: حضورِاقدس ﷺکا ارشاد ہے کہ: لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُسے نہ تو کوئی عمل بڑھ سکتا ہے اور نہ یہ کلمہ کسی گناہ کو چھوڑ سکتاہے۔ کارآمد: نفع دینے والا۔ صَیقَل: چمکانا۔ مُستعِد: تیار۔ فائدہ:کسی عمل کا اُس سے نہ بڑھ سکنا تو ظاہرہے، کہ کوئی بھی عمل ایسا نہیں ہے جو بغیر کلمۂ طیبہ پڑھے کارآمد ہوسکتا ہو، نماز، روزہ، حج، زکوۃ؛ غرض ہرعمل ایمان کامحتاج ہے، اگر ایمان ہوتو وہ اعمال بھی مَقبول ہوسکتے ہیں، ورنہ نہیں، اور کلمۂ طیبہ جو خود ایمان لانا ہی ہے، وہ کسی عمل کا بھی محتاج نہیں؛ اِسی وجہ سے اگر کوئی شخص فقط ایمان رکھتا ہو اور ایمان کے عِلاوہ کوئی عملِ صالح نہ ہوتو بھی وہ کسی نہ کسی وقت إِنْ شَاءَ اللہُ جنت میں ضرور جائے گا، اور جو شخص ایمان نہ رکھتا ہو خواہ وہ کتنے ہی پسندیدہ اعمال کرے، نجات کے لیے کافی نہیں۔ دوسرا جُزو کسی گناہ کو نہ چھوڑنا ہے، اگر اِس اِعتبار سے دیکھا جائے کہ جو شخص آخری وقت میں مسلمان ہواور کلمۂ طیبہ پڑھنے کے بعد فوراً ہی مرجائے، تو ظاہر ہے کہ اِس ایمان لانے سے کُفر کی حالت میں جتنے گناہ کیے تھے وہ سب بِالاجماع جاتے رہے۔ اور اگر پہلے سے پڑھنا مراد ہو تو حدیث شریف کا مطلب یہ ہے کہ: یہ کلمہ دلوں کی صفائی اور صَیقَل ہونے کا ذریعہ ہے، جب اِس پاک کلمے کی کثرت ہوگی تو دل کی صفائی کی وجہ سے توبہ کیے بغیرچین ہی نہ پڑے گا، اورآخرکار گناہوں کی مُعافی کا ذریعہ بن جائے گا۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: جس شخص کو سونے کے وقت اور جاگنے کے وقت لَاإِلٰہَ إِلَّا