فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کلمہ لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ ہو اور آخری کلمہ لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ ہو، وہ ہزار برس بھی زندہ رہے تو (انشاء اللہ) کسی گناہ کا اُس سے مُطالَبہ نہیں ہوگا،(یا اِس وجہ سے کہ گناہ صادر نہ ہوگا، یا اگر صادر ہوا تو توبہ وغیرہ سے مُعاف ہوجائے گا، یا اِس وجہ سے کہ اللہجَلَّ شَانُہٗ اپنے فضل سے مُعاف فرماویںگے۔) جَبر: زبردستی۔ بھُس:اناج کا چھلکا۔ فائدہ: تلقین اِس کوکہتے ہیں کہ: مرتے وقت آدمی کے پاس بیٹھ کر کلمہ پڑھا جائے؛ تاکہ اُس کو سن کر وہ بھی پڑھنے لگے، اُس پر اُس وقت جَبر یا تَقاضا نہیں کرنا چاہیے کہ وہ شِدَّتِ تکلیف میں ہوتا ہے۔ اَخیر وقت میں کلمہ تلقین کرنے کا حکم اَور بھی بہت سی احادیثِ صحیحہ میں وارد ہوا ہے، مُتعدَّد حدیثوں میں یہ بھی ارشادِ نبوی وارد ہوا ہے کہ: جس شخص کو مرتے وقت لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ نصیب ہوجائے اُس سے گناہ ایسے گِرجاتے ہیں جیسے سیلاب کی وجہ سے تعمیر۔(کنز العمال۔۔۔۔) بعض احادیث میں یہ بھی آیا ہے کہ: جس شخص کو مرتے وقت یہ مبارک کلمہ نصیب ہوجاتا ہے تو پچھلی خطائیں مُعاف ہوجاتی ہیں۔(مسند احمد، ۔۔۔۔۔۔۔ حدیث: ۲۳۳۲۴) ایک حدیث میں آیا ہے کہ: مُنافِق کو اِس کلمے کی توفیق نہیں ہوتی۔(کنز العمال۔۔۔۔۔) ایک حدیث میں آیا ہے: اپنے مُردوں کو لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ کا توشہ دیا کرو۔(کنز العمال۔۔۔۔۔) ایک حدیث میں آیاہے کہ: جو شخص کسی بچے کی پرورش کرے یہاں تک کہ وہ لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ کہنے لگے، اُس سے حساب مُعاف ہے۔ (طبرانی فی الاوسط، ۔۔۔۔ ۔۔۔ حدیث: ۴۸۶۵) ایک حدیث میں آیا ہے کہ: جو شخص نماز کی پابندی کرتا ہے، مرنے کے وقت ایک فرشتہ اُس کے پاس آتا ہے جو شیطان کودُور کرتا ہے، اور مرنے والے کو لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہِ کی تلقین کرتا ہے۔(معجم الکبیر،۴؍۲۲۰،حدیث:۳۱۸۸) ایک بات کثرت سے تجرَبے میں آئی ہے کہ، اکثر وبیشتر تلقین کا فائدہ جب ہی ہوتا ہے کہ زندگی میں بھی اِس پاک کلمے کی کثرت رکھتا ہو۔ ایک شخص کا قِصَّہ لکھا ہے کہ: وہ بھُس فروخت کیا کرتا تھا، جب اُس کے مرنے کا وقت آیا تو لوگ اُس کو کلمۂ طیبہ کی تلقین کرتے تھے اور وہ کہتا تھا کہ: یہ گَٹھَّا اِتنے کا ہے اور یہ اِتنے کا ہے۔(روض الریاحین،حکایت:۱۵۴،۱۵۴۔ص:۱۲۹،۱۳۰) اِسی طرح اَوربھی متعدَّد واقعات ’’نُزہۃُ البساتین‘‘ میں بھی لکھے ہیں، اور مشاہَدہ میں بھی آتے ہیں۔بسا اَوقات کسی گناہ کا کرنا بھی اِس کا سبب بن جاتا ہے، کہ مرتے وقت کلمۂ طیبہ نصیب نہیں ہوتا۔ عُلَما نے لکھا ہے کہ: اَفیون کھانے میں سَتّر نقصان ہیں، جن میںسے ایک یہ ہے کہ، مرتے وقت کلمہ یاد نہیں آتا، اِس کے بِالمُقابل مسواک میں سَتّر فائدے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ: مرتے وقت کلمۂ