فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
فائدہ: کلمۂ طیبہ کی خاص خاص مقدار پر بھی حدیث کی کتابوں میں بڑی فضیلتیں ذکر فرمائی گئی ہیں۔ ایک حدیث میں آیا ہے: جب تم فرض نماز پڑھاکرو تو ہر فرض کے بعد دس مرتبہ ’’لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ وَحدَہٗ لَا شَرِیكَ لَہٗ، لَہُ المُلْكُ وَلَہُ الحَمْدُ، یُحْیِيْ وَیُمِیتُ، وَہُوَ عَلیٰ کُلِّ شَيْئٍ قَدِیْرٌ‘‘ پڑھاکرو، اِس کاثواب ایسا ہے کہ جیسے ایک غلام آزاد کیا۔(مسند احمد،۔۔۔۔۔حدیث:۱۸۵۱۸) (۳۵) عَن عَبدِاللہِ بنِ أَبِي أَوفیٰ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: مَن قَالَ: ’’ لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ وَحدَہٗ لَا شَرِیكَ لَہٗ، أَحداً صَمَداً، لَم یَلِدْ وَلَم یُولَدْ، وَلَم یَکُن لَہٗ کُفُواً أَحَدٌ‘‘ کَتَبَ اللہُ لَہٗ أَلفَيْ حَسَنَۃً. (رواہ الطبراني، کذا في الترغیب، وفي مجمع الزوائد: فیہ فائد أبو الورقا متروك) ترجَمہ: دوسری حدیث میں ارشاد ہے کہ: جو شخص لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ وَحدَہٗ لَا شَرِیكَ لَہٗ، أَحداً صَمَداً، لَم یَلِدْ وَلَم یُولَدْ، وَلَم یَکُن لَہٗ کُفُواً أَحَدٌ پڑھے، اُس کے لیے بیس لاکھ نیکیاں لکھی جائیںگی۔ اَلطاف: انعامات۔ وُسعت: کُشادگی۔ فائدہ:کس قدر اللہجَلَّ شَانُہٗکے یہاں سے اِنعام واِحسان کی بارش ہے! کہ ایک معمولی سی چیز کے پڑھنے پر جس میں نہ مَشقَّت، نہ وقت خرچ ہو، پھر بھی ہزار ہزار، لاکھ لاکھ نیکیاں عطا ہوتی ہیں؛ لیکن ہم لوگ اِس قدر غفلت اور دُنیاوی اَغراض کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں کہ اِن اَلطاف کی بارشوں سے کچھ بھی وُصول نہیں کرتے۔ اللہ جَلَّ شَانُہٗکے یہاں ہر نیکی کے لیے کم از کم دس گُنا ثواب تو مُتعیَّن ہی ہے بہ شرطے کہ اِخلاص سے ہو، اِس کے بعد اِخلاص ہی کے اِعتِبار سے ثواب بڑھتا رہتا ہے۔ حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ: اسلام لانے سے جتنے گناہ حالتِ کُفر میں کیے ہیں وہ مُعاف ہوجاتے ہیں، اِس کے بعد پھر حساب ہے، ہر نیکی دس گُنے سے لے کر سات سو تک اور جہاں تک اللہ چاہیں لکھی جاتی ہے، اور بُرائی ایک ہی لکھی جاتی ہے، اور اگر اللہجَلَّ شَانُہٗ اُس کو مُعاف فرماویں تو وہ بھی نہیں لکھی جاتی۔(بخاری،کتاب الایمان،باب حسن إسلام المرء،۱؍۱۱حدیث:۴۳) دوسری حدیث میں ہے: جب بندہ نیکی کا ارادہ کرتا ہے تو صرف اِرادے سے ایک نیکی لکھی جاتی ہے، اور جب عمل کرتا ہے تو دس نیکیاں سات سو تک، اور اُس کے بعد جہاں تک اللہتَعَالیٰ شَانُہٗچاہیں لکھی جاتی ہیں۔ (بخاری،کتاب الرقاق، باب من ہم بحسنۃ أو سیئۃ،۲؍۹۶۰حدیث:۶۴۹۱) اِس قِسم کی اَور بھی احادیث بہ کثرت ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہجَلَّ شَانُہٗ کے یہاں دینے میں کوئی کمی نہیں، کوئی لینے والا ہو، یہی چیز اللہ والوں کی نگاہ میں ہوتی ہے جس کی وجہ سے دنیا کی بڑی سے بڑی دولت بھی اُن کو نہیں لُبھا سکتی۔ اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِيْ مِنہُمْ. حضورِ اقدس ﷺکا ارشاد ہے کہ: اعمال چھ طریقے کے ہیں اور آدمی