فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
بالصحۃ، وفیہ أیضا بروایۃ البزار: ’’عَن أَبِي سَعِیدٍ: مَن قَالَ: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللہُ مُخلِصاً دَخَلَ الجَنَّۃَ‘‘، ورقم لہ بالصحۃ) ترجَمہ: حضورِ اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ: جو شخص بھی اِس حال میں مرے کہ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللہِ کی پکے دل سے شہادت دیتا ہو، ضرور جنت میں داخل ہوگا۔ دوسری حدیث میں ہے کہ: ضرور اُس کی اللہ تعالیٰ مغفرت فرماویںگے۔ تردُّد: شک۔ مالکُ المُلک: بادشاہ۔ لُطف: مہربانی۔ مَراحِمِ خُسروانہ:شاہی عنایتیں۔ پیشی: حاضری۔ فائدہ:حضورِ اقدس ﷺسے صحیح حدیث میں یہ بھی نقل کیا گیا ہے کہ: خوش خبری سنو اور دوسروں کو بھی بَشارت سنادو کہ: جو شخص سچے دل سے لَا إِلٰہَ إِلَّا اللہُ کا اقرار کرے وہ جنت میں داخل ہوگا۔(مسند احمد،۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث:۲۱۹۹۸) اللہدکے یہاں اِخلاص کی قدر ہے، اور اخلاص کے ساتھ تھوڑا سا عمل بھی بہت زیادہ اَجر وثواب رکھتا ہے، دُنیا کے دِکھلاوے کے واسطے، لوگوں کے خوش کرنے کے واسطے کوئی کام کیا جاوے وہ تو اُن کی سرکار میں بے کار ہے؛ بلکہ کرنے والے کے لیے وَبال ہے؛ لیکن اِخلاص کے ساتھ تھوڑا سا عمل بھی بہت کچھ رنگ لاتا ہے؛ اِس لیے اخلاص سے جو شخص کلمۂ شہادت پڑھے اُس کی ضرور مغفرت ہوگی، وہ ضرور جنت میں داخل ہوکر رہے گا، اِس میں ذرا بھی تردُّد نہیں، یہ ممکن ہے کہ وہ اپنے گناہوں کی وجہ سے کچھ دِنوں سزا بھُگت کر داخل ہو؛ لیکن ضروری نہیں، کسی مُخلِص کا اخلاص مالکُ المُلک کو پسند ہو، اُس کی کوئی خدمت پسند آجائے تو وہ سارے ہی گناہوں کو مُعاف فرماسکتے ہیں۔ ایسی کریم ذات پرہم نہ مَرمِٹیں کتنی سخت محرومی ہے!۔ بہرحال اِن احادیث میں کلمۂ طیبہ کے پڑھنے والے کے لیے بہت کچھ وعدے ہیں، جن میں دونوں اِحتِمال ہیں، قواعد کے موافق گناہوں کی سزا کے بعد مُعافی، اور کَرم، لُطف، اِحسان اور مَراحِمِ خُسروانہ میں بِلاعذاب مُعافی۔ یحییٰ بن اَکثمؒ ایک مُحدِّث ہیں، جب اِن کا اِنتقال ہوا تو ایک شخص نے اِن کو خواب میںدیکھا، اِن سے پوچھا: کیا گزری؟ فرمانے لگے کہ: میری پیشی ہوئی، مجھ سے فرمایا: اوگنہ گار بوڑھے! تُونے فلاں کام کیا، فلاں کیا، میرے گناہ گِنوائے گئے، اورکہا گیا:تُونے ایسے ایسے کام کیے، مَیں نے عرض کیا: یا اللہ! مجھے آپ کی طرف سے یہ حدیث نہیں پہنچی؟ فرمایا: اَور کیا حدیث پہنچی؟ عرض کیا: مجھ سے عبدالرزاق ؒنے کہا، اُن سے مَعمرؒ نے کہا، اُن سے زُہریؒ نے کہا، اُن سے عُروہ ؒنے کہا، اُن سے حضرت عائشہؓ نے کہا، اُن سے حضورِاقدس ﷺنے ارشاد فرمایا، اُن سے حضرت جبرئیل ں نے عرض کیا، اُن سے آپ نے فرمایا کہ: جو شخص اِسلام میں بوڑھا ہوا اور مَیں اُس کو (اُس کے اَعمال کی وجہ سے) عذاب دینے کا اِرادہ بھی کروں؛ لیکن اُس کے بڑھاپے سے شرماکر مُعاف کردیتا ہوں، اور یہ آپ کومعلوم ہے کہ: مَیں بوڑھاہوں، ارشاد ہوا کہ: عبدالرزاق نے سچ کہا، اور مَعمر نے بھی سچ کہا، زُہری نے بھی سچ کہا، عُروہ نے بھی سچ کہا، عائشہ نے بھی سچ کہا، اور نبی نے بھی سچ کہا، اور جبرئیل نے