فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
إِلَّااللہُ کا قائل ہوگاتو اُس کے سیدھا جنت میں جانے میں کیا تَردُّد ہے؟ لیکن اگر حرام کاموں سے نہ بھی رُکے تب بھی اِس کلمۂ پاک کی یہ برکت تو بِلاتردُّد ہے کہ، اپنی بداَعمالیوں کی سزا بھُگتنے کے بعد کسی نہ کسی وقت جنت میں ضرور داخل ہوگا؛ البتہ اگر خدا نہ خواستہ بداعمالیوں کی بہ دولت اِسلام وایمان ہی سے محروم ہوجائے تو دوسری بات ہے۔ حضرت فقیہ ابو اللَّیث سَمرقَندیؒ ’’تَنبِیہُ الغَافِلِین‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’ہر شخص کے لیے ضروری ہے کہ کثرت سے لَاإلٰہَ إِلَّااللہُ پڑھتا رہا کرے، اور حق تَعَالیٰ شَانُہٗ سے ایمان کے باقی رہنے کی دعا بھی کرتا رہے، اور اپنے کو گناہوں سے بچاتا رہے؛ اِس لیے کہ بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ گناہوں کی نَحوست سے آخر میں اُن کا ایمان سَلب ہوجاتا ہے اور دنیا سے کُفر کی حالت میں جاتے ہیں‘‘۔(تنبیہ الغافلین۲؍۴۴۹) اِس سے بڑھ کر اَور کیا مصیبت ہوگی؟ کہ ایک شخص کا نام ساری عمر مسلمانوں کی فہرست میں رہا ہو؛ مگر قِیامت میں وہ کافروں کی فہرست میں ہو، حقیقی حسرت اور کمالِ حسرت ہے، اُس شخص پر اَفسوس نہیں ہوتا جو گِرجا یا بُت خانے میں ہمیشہ رہا ہو اور وہ کافروں کی فَہرست میں آخرمیں شمار کیا جائے، اَفسوس اُس پر ہے جو مسجد میں رہاہو اور کافروں میں شمار ہوجائے،اور یہ بات گناہوں کی کثرت سے اور تنہائیوں میںحرام کاموں میں مُبتَلاہونے سے پیدا ہوتی ہے۔ بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے پاس دُوسروں کا مال ہوتا ہے، اور وہ سمجھتے ہیں کہ یہ دوسروں کا ہے؛ مگر دل کو سمجھاتے ہیں کہ، مَیں کسی وقت اُس کو واپس کردوںگا اور صاحبِ حق سے مُعاف کرالوںگا؛ مگر اِس کی نوبت نہیں آتی اور موت اِس سے قبل آجاتی ہے۔ بہت سے لوگ ہیں کہ، بیوی کو طلاق ہوجاتی ہے اور وہ اُس کو سمجھتے ہیں؛ مگر پھر بھی اُس سے ہَم بستری کرتے ہیں، اور اِسی حالت میں موت آجاتی ہے کہ توبہ کی بھی توفیق نہیں ہوتی ہے۔ ایسے ہی حالات میں آخر میں ایمان سَلْب ہوجاتا ہے۔ اَللّٰہُمَّ احْفَظْنَا مِنہُ. حدیث کی کتابوں میں ایک قِصَّہ لکھا ہے کہ: حضورﷺکے زمانے میں ایک نوجوان کا اِنتِقال ہونے لگا، حضورﷺسے عرض کیا گیاکہ: اُس سے کلمہ نہیں پڑھا جاتا، حضورﷺ تشریف لے گئے اور اُس سے دریافت فرمایا: کیا بات ہے؟ عرض کیا کہ: یا رسولَ اللہ! ایک قُفل سا دل پر لگا ہوا ہے، تحقیقِ حالات سے معلوم ہوا کہ: اُس کی ماں اُس سے ناراض ہے اور اُس نے ماں کو ستایا ہے، حضور ﷺنے ماں کو بلایا اور دریافت فرمایا کہ: اگر کوئی شخص بہت سی آگ جلاکر اِس تمھارے لڑکے کو اُس میں ڈالنے لگے تو تم سفارش کروگی؟ اُنھوں نے عرض کیا: ہاںحضور! کروںگی، تو حضورﷺنے فرمایا کہ: ایسا ہے تو اِس کا قُصورمُعاف کردے، اُنھوں نے سب مُعاف کردیا، پھر اُس سے کلمہ پڑھنے کو