فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
پیش آئے گا جس کا اُن کو گُمان بھی نہ تھا، اور اُس وقت اُن کو اپنی تمام بداعمالیاں ظاہر ہوجائیںگی۔ حضرت محمد بن مُنکَدِرؒ وَفات کے وقت بھی بہت گھبرارہے تھے، اورفرماتے تھے کہ: اِسی آیت سے ڈر رہا ہوں۔ حضرت ثابت بُنانیؒ -حُفَّاظِ حدیث میں ہیں- اِس قدر کثرت سے اللہ کے سامنے روتے تھے کہ حد نہیں، کسی نے عرض کیا کہ: آنکھیں جاتی رہیںگی، فرمایا کہ: اِن آنکھوں سے اگر روئیں نہیں تو فائدہ ہی کیاہے! اِس کی دعاکیاکرتے تھے کہ: یااللہ! اگر کسی کو قبر میں نماز پڑھنے کی اجازت ہوسکتی ہوتو مجھے بھی ہوجائے، ابوسِنانؒ کہتے ہیں: خداکی قَسم! مَیں اُن لوگوں میں تھاجنھوں نے ثابتؒ کودفن کیا، دفن کرتے ہوئے لَحد کی ایک اِینٹ گِرگئی، تو مَیں نے دیکھا کہ وہ کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں، مَیں نے اپنے ساتھی سے کہا: دیکھو! یہ کیاہورہا ہے؟ اُس نے مجھے کہا: چپ ہوجاؤ، جب دفن کرچکے تو اُن کے گھر جاکر اُن کی بیٹی سے دریافت کیا کہ: ثابت کا عمل کیاتھا؟ اُس نے کہا: کیوں پوچھتے ہو؟ ہم نے قِصَّہ بیان کیا، اُس نے کہا کہ: پچاس برس شب بیداری کی، اور صبح کوہمیشہ یہ دعا کیا کرتے تھے کہ: یااللہ! اگر تُو کسی کویہ دولت عطا کرے کہ وہ قبر میں نمازپڑھے تو مجھے بھی عطافرما۔(حلیۃ الاولیاء،۲: ۳۱۹) حضرت امام ابو یوسفؒ باوجود علمی مَشاغِل کے جوسب کومعلوم ہیں، اور اِن کے عِلاوہ قاضیُ القُضاۃ ہونے کی وجہ سے قَضاکے مَشاغِل علاحدہ تھے؛ لیکن پھر بھی دوسو رکعات نوافل روزانہ پڑھتے تھے۔(سیر اعلام النبلاء، ۸:۵۳۷) حضرت محمدبن نَصرؒ-مشہور مُحدِّث ہیں- اِس اِنہماک سے نمازپڑھتے تھے جس کی نَظیر مشکل ہے، ایک مرتبہ پیشانی پر ایک بھِڑ نے نماز میں کاٹا، جس کی وجہ سے خون بھی نکل آیا؛مگر نہ حرکت ہوئی نہ خُشوع خُضوع میں کوئی فرق آیا۔ کہتے ہیں کہ: نماز میں لکڑی کی طرح سے بے حرکت کھڑے رہتے تھے۔(سیر اعلام النبلاء، ۱۴:۳۶) حضرت بَقِی بن مَخلَدؒ روزانہ تہجُّد اور وِتر کی تیرہ رکعت میں ایک قرآن شریف پڑھاکرتے تھے۔(سیر اعلام النبلاء، ۱۳:۲۹۲) حضرت ہَنَّادؒ ایک مُحدِّث ہیں، اُن کے شاگرد کہتے ہیںکہ: وہ بہت ہی زیادہ روتے تھے، ایک مرتبہ صبح کوہمیںسبق پڑھاتے رہے، اِس کے بعد وُضو وغیرہ سے فارغ ہوکر زَوال تک نفلیں پڑھتے رہے، دوپہر کو گھر تشریف لے گئے، اور تھوڑی دیر میں آکر ظہر کی نماز پڑھائی، اورعصر تک نفلوں میں مشغول رہے، پھرعصر کی نماز پڑھائی اور قرآنِ پاک کی تلاوت مغرب تک فرماتے رہے، مغرب کے بعد مَیں واپس چلاآیا، مَیں نے اُن کے ایک پڑوسی سے تعجُّب سے کہا کہ: یہ شخص کس قدر عبادت کرنے والے ہیں!اُس نے کہا:ستَّر برس سے اِن کایہی عمل ہے، اور اگر تم اِن کی رات کی عبادت دیکھوگے تواَور بھی تعجب