فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
داخل کردوں، یامجھ سے جُدائی اختیار کرلے، مجھے یہ چیز ناگَوار ہے کہ مَیں اور وہ مال ایک گھر میں جمع رہیں، بیوی نے عرض کیا کہ: وہ مال کیاچیز ہے! مَیں اِس سے کئی چند زیادہ پربھی آپ کو نہیں چھوڑسکتی، یہ کہہ کر سب بیتُ المال میں داخل کردیا، آپ کے اِنتِقال کے بعد جب عبدُالملِک کا بیٹا یزید بادشاہ بنا، تو اُس نے بہن سے دریافت کیا: اگر تم چاہو تو تمھارا زیور تم کو واپس دے دیا جائے؟ فرمانے لگِیں کہ: جب مَیں اُن کی زندگی میں اِس سے خوش نہ ہوئی تو اُن کے مرنے کے بعد اِس سے کیا خوش ہوں گی!۔ مَرضُ الموت میں آپ نے لوگوں سے پوچھا کہ: اِس مَرض کے مُتعلِّق کیا خیال کیاجاتا ہے؟ کسی نے عرض کیا کہ: لوگ جادو سمجھ رہے ہیں، آپ نے فرمایا: یہ نہیں، پھرایک غلام کو بُلایا، اُس سے پوچھا کہ: مجھے زہر دینے پر کس چیز نے تجھ کوآمادہ کیا؟ اُس نے کہا: سودینار دیے گئے اور آزادی کاوعدہ کیا گیا، آپ نے فرمایا: وہ دینارلے آ، اُس نے حاضر کیے، آپ نے اُن کو بیتُ المال میں داخل فرمادیا، اور اُس غلام سے فرمایا: تُو کسی ایسی جگہ چلا جاجہاں تجھے کوئی نہ دیکھے۔ انتقال کے وقت مَسلَمہؒ اُن کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور عرض کیا کہ: آپ نے اولاد کے ساتھ ایسا کیا جوکسی نے بھی نہیں کیا ہوگا، آپ کے تیرہ بیٹے ہیں، اور اُن کے لیے نہ کوئی روپیہ آپ نے چھوڑا نہ پیسہ، آپ نے فرمایا: ذرا مجھے بٹھادو، بیٹھ کر فرمایا کہ: مَیں نے اِن کا کوئی حق نہیں دَبایا،اور جو دوسروں کاحق تھا وہ اِن کو دِیا نہیں، پس اگر وہ صالح ہیںتواللہ جَلَّ شَانُہٗ خود اُن کاکفیل ہے، قرآن پاک میں ارشاد ہے: ﴿وَهُوَیَتَوَلَّيْ الصَّالِحِیْنَ﴾(وہی مُتولِّی ہے صُلَحا کا)،اور اگر وہ گنہگار ہیں تو اُن کی مجھے بھی کچھ پرواہ نہیں۔ حضرت امام احمدبن حَنبَلؒ -جو فِقہ کے مشہور امام ہیں- دن بھر مسائل میں مشغول رہنے کے باوجود رات دن میں تین سو رکعات نفل پڑھتے تھے۔ (تاریخ دمشق۔۔۔۔) حضرت سعید بن جُبیرؒ ایک رکعت میں پورا قرآن شریف پڑھ لیتے تھے۔(حلیۃ الاولیا، ۴:۲۷۳۔ سیر اعلام النبلاء، ۴:۳۲۴) حضرت محمدبن مُنکَدِرؒ -حُفَّاظِ حدیث میں ہیں- ایک رات تہجُّد میں اِتنی کثرت سے روئے کہ حد نہ رہی، کسی نے دریافت کیا توفرمایا: تلاوت میں یہ آیت آگئی تھی: ﴿وَبَدَا لَهُمْ مِّنَ اللہِ مَالَمْ یَکُوْنُوْا یَحْتَسِبُوْنَ﴾ اخیر تک(زمرع؍۵)۔ (سیر اعلام النبلاء، ۵:۳۵۵) بداعمالیاں: بُرے اعمال۔ شب بیداری: رات میں عبادت۔ قاضیُ القُضاۃ: سب سے بڑا قاضی، چِیف جَسٹِس۔اِنہماک: توجُّہ۔ نَظیر: مثال۔ بھِڑ: زَرد تتیا، دَھموڑی۔ ا وپر کی آیت میں اِس کا ذکر ہے کہ، اگر ظلم کرنے والوں کے پاس دنیا کی ساری چیزیں ہوں اور اِتنی ہی اُن کے ساتھ اَور بھی ہوں، تو وہ قِیامت کے دن سخت عذاب سے چھوٹنے کے لیے فِدیے کے طور پردینے لگیں۔ اِس کے بعد ارشاد ہے: ﴿وَبَدَا لَهُمْ﴾ الآیۃ:اور اللہ کی طرف سے اُن کے لیے (عذاب کا) وہ مُعامَلہ