فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ہوگی۔ حضرت مُعاذص ارشاد فرماتے ہیں کہ: حضورِ اقدس ﷺنے جب مجھے یمن بھیجا تو مَیں نے آخری وَصِیَّت کی درخواست کی، حضورﷺنے ارشادفرمایا کہ: ’’دِین کے ہرکام میں اِخلاص کااِہتِمام کرنا، کہ اخلاص سے تھوڑا عمل بھی بہت کچھ ہے‘‘۔ (مستدرک، حدیث:۷۸۴۴، ۴: ۳۴۱ ) حضرت ثوبان صکہتے ہیں کہ: مَیں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’اِخلاص والوں کے لیے خوش حالی ہوکہ وہ ہدایت کے چَراغ ہیں، اُن کی وجہ سے سخت سے سخت فتنے دور ہو جاتے ہیں‘‘۔(حلیۃ الاولیاء، ۱: ۱۵۔ شعب الایمان، حدیث: ۶۸۶۱) ایک حدیث میں حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ: اللہ تعالیٰ ضعیف لوگوں کی برکت سے اِس اُمَّت کی مدد فرماتے ہیں، نیز اُن کی دعا سے، اُن کی نماز سے، اُن کے اخلاص سے۔(نسائی، کتاب الجھاد، باب الاستنصار بالضعیف، حدیث: ۳۱۸۰، ۔۔۔۔) نماز کے بارے میں اللہ جَلَّ شَانُہٗ کاارشاد ہے:﴿فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَ، الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلوٰتِهِمْ سَاھُوْنَ اَلَّذِیْنَ هُمْ یُرَائُ وْنَ﴾: بڑی خرابی ہے اُن لوگوں کے لیے جو اپنی نماز سے بے خبر ہیں، جو ایسے ہیں کہ دِکھلاواکرتے ہیں۔ بے خبرہونے کی بھی مختلف تفسیریں کی گئی ہیں: ایک یہ کہ، وقت کی خبر نہ ہو، قضاکردے۔ دوسرے یہ کہ، مُتوجَّہ نہ ہو، اِدھر اُدھر مشغول ہو۔ تیسرے یہ کہ، یہی خبر نہ ہو کہ کتنی رکعتیں ہوئیں۔ دوسری جگہ مُنافِقین کے بارے میں ارشادِ خداوندی ہے: ﴿وَإِذَا قَامُوْا إِلَی الصَّلوٰۃِ قَامُوْا کُسَالیٰ، یُرَائُ وْنَ النَّاسَ وَلَایَذْکُرُوْنَ اللہَ إِلَّاقَلِیْلًا﴾: اور جب نماز کوکھڑے ہوتے ہیں توبہت کاہلی سے کھڑے ہوتے ہیں، صرف لوگوں کو دِکھلاتے ہیں (کہ ہم بھی نمازی ہیں)، اوراللہ تعالیٰ کاذکر نہیں کرتے؛ مگر بہت تھوڑاسا۔ ایک جگہ چندانبیاء عَلیٰ نَبِیِّنَا وَعَلَیْهِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ کا ذکر فرماکر ارشاد ہے:﴿فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوْا الصَّلوٰۃَ وَاتَّبَعُوْا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا﴾:پس اُن نبیوں کے بعدبعضے ایسے ناخَلَف پیداہوئے جنھوں نے نماز کوبرباد کیا اور خواہشاتِ نفسانیہ کے پیچھے پڑگئے، سوعَن قریب آخرت میں خرابی دیکھیںگے۔’’غَيْ‘‘ کاترجَمہ لُغت میں گمراہی ہے، جس سے مرادآخرت کی خرابی اور ہَلاکت ہے، اور بہت سے مُفسِّرین نے لکھا ہے کہ: ’’غَيْ‘‘ جہنَّم کاایک طبقہ ہے جس میں لَہُو،پِیپ وغیرہ جمع ہوگا، اُس میں یہ لوگ ڈال دیے جائیںگے۔ بجُز: سِوائے۔ مانع: رُکاوٹ۔ گِرانی: بوجھ۔ اِعراض: دُوری۔ عَہدوپَیمان: قول واِقرار۔ ایک جگہ ارشاد ہے: ﴿وَمَامَنَعَهُمْ أَنْ تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقٰتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ کَفَرُوْا بِاللّٰہِ وَبِرَسُوْلِہٖ،