فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
دِقَّتیں: مشکلیاں۔ ہم رِکاب: سفر کے ساتھی۔ جاں نثاری: جان فدا کرنا۔ سَیرگاہ: تماشا گاہ۔ دَرکِنار: ایک طرف۔ تھے، اور اِتنے ہی تقریباًبَدوی لوگوں میں سے، اِن کے علاوہ ایک بڑی جماعت باہر کے لوگوں میں سے ایسی تھی جوشریک نہیں ہوئی، اور اِتنا ہی نہیں؛ بلکہ یہ لوگ دوسروں کوبھی ﴿لَاتَنْفِرُوْافِيْ الْحَرِّ﴾ کہہ کرروکتے تھے کہ: ’’گرمی میں نہ نکلو‘‘؛ حق تَعَالیٰ شَانُہ فرماتے ہیں کہ: ’’جہنَّم کی آگ کی گرمی بہت سخت ہے‘‘، اِن کے عِلاوہ تین سچے پکے مسلمان بھی ایسے تھے جوبِلاکسی قَوی عذر کے اِس لڑائی میں شریک نہیں ہوسکے: ایک: کعب بن مالک ص،دوسرے: ہِلال بن اُمیہص ، تیسرے: مُرارہ بنِ ربیعص؛ یہ تینوں حضرات کسی نِفاق یاعذرسے نہیں ٹھہرے؛ بلکہ خوش حالی ہی سبب رہ جانے کابن گئی، کعب صاپنی سَرگُزَشت جو اِس موقع پرپیش آئی مُفَصَّل سناتے ہیں، جو آئندہ آرہی ہے۔ مُرارہ بن ربیعص کاباغ خوب پھَل رہا تھا، اُن کوخَیال ہوا کہ اگر مَیں چلا گیا تو یہ سب ضائع ہوجائے گا، ہمیشہ مَیں لڑائیوں میں شریک ہوتا ہی رہا ہوں، اگر اِس مرتبہ رہ گیا تو کیا مُضایَقہ ہے! اِس لیے ٹھہر گئے؛ مگرجب تَنَبُّہ ہوا توچوں کہ باغ ہی اِس کاسبب ہواتھا؛اِس لیے سب کواللہ کے راستے میںصدقہ کردیا۔ ہِلال ص کے اَہل واَعِزّہ -جوکہیں کہیں گئے ہوئے تھے- اتفاق سے اِس موقع پرسب جمع ہوگئے، اِن کو بھی یہی خَیال ہواکہ ہمیشہ شرکت کرتا ہی رہتا ہوں، اگراِس موقع پر نہ جاؤں توکیاحرج ہے! اِس لیے ٹھہر گئے؛ مگر تَنَبُّہ ہونے پرسب سے تعلُّقات قطع کرلینے کاارادہ کیا، کہ یہ تعلُّقات ہی اِس لڑائی میں شرکت نہ کرسکنے کاسبب ہوئے۔ حضرت کعب ص کاقصہ احادیث میں کثرت سے آتا ہے،وہ اپنی سَرگذَشت بڑی تفصیل سے سنایاکرتے تھے، وہ فرماتے ہیں کہ: مَیں تبوک سے پہلے کسی لڑائی میں بھی اِتنا قوی و مال دار نہیں تھا جتنا کہ تبوک کے وقت تھا، اُس وقت میرے پاس خود اپنی ذاتی بَدوی: جنگلوں میں رہنے والا۔ سَرگُزَشت: قصہ، ماجرا۔ تَنَبُّہ: آگاہی۔ اَہل واَعِزّہ: گھروالے اور رشتے دار۔ دو اُونٹنیاں تھیں، اِس سے پہلے کبھی بھی دو اُونٹنیاں میرے پاس ہونے کی نوبت نہیں آئی، حضورِاکرم ﷺکی ہمیشہ عادتِ شریفہ یہ تھی کہ جس طرف لڑائی کا اِرادہ ہوتا تھا اُس کا اِظہار نہیں ہوتا تھا؛ بلکہ دوسری جانبوں کے احوال دریافت فرماتے تھے؛ مگر اِس لڑائی میں چوںکہ گرمی بھی شدید تھی، اورسفربھی دُور کا تھا، اِن کے عِلاوہ دشمنوں کی بھی بہت بڑی جماعت تھی؛ اِس لیے صاف اعلان