فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
اِس کی وجہ یہی ہے کہ ہرہر قدم پر اجروثواب ہے، اور جتنی دُورمسجد ہوگی اُتنے ہی قدم زیادہ ہوںگے، اِسی وجہ سے بعض صحابہ چھوٹے چھوٹے قدم رکھتے تھے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: تین چیزیں ایسی ہیں کہ اگر لوگوں کواُن کاثواب معلوم ہوجائے تو لڑائیوں سے اُن کوحاصل کیاجائے: ایک، اذان کہنا۔ دوسری، جماعت کی نمازوں کے لیے دوپہر کے وقت جانا۔ تیسری، پہلی صف میں نمازپڑھنا۔ (جامع الصغیر۔۔۔) ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ: قِیامت کے دن جب ہرشخص پریشان حال ہوگا، اورآفتاب نہایت تیزی پر ہوگا، سات آدمی ایسے ہوںگے جو اللہ کی رحمت کے سایے میں ہوںگے، اُن میں ایک وہ شخص بھی ہوگاجس کادل مسجد میں اَٹکا رہے، کہ جب کسی ضرورت سے باہرآئے توپھر مسجد ہی میں واپس جانے کی خواہش ہو۔ (جامع الصغیر۔۔۔) ایک حدیث میں وارد ہے: جوشخص مسجد سے اُلفت رکھتا ہے اللہ جَلَّ شَانُہٗ اُس سے اُلفت فرماتے ہیں۔(جامع الصغیر۔۔۔) شریعتِ مُطہَّرہ کے ہرحکم میں خیر وبرکت، اَجر وثواب توبے پایاں ہے ہی، اِس کے ساتھ ہی بہت سی مصلَحتیں بھی اِن احکام میں جو مَلحوظ ہوتی ہیں، اُن کی حقیقت تک پہنچنا تو مشکل ہے کہ اللہ جَلَّ شَانُہٗ کے علوم اوراُن کے مصالِح تک کس کی رَسائی ہے؛ مگر اپنی اپنی اِستِعداد اور حوصلے کے موافق جہاں تک اپنی سمجھ کام دیتی ہے، اُن کی مَصالِح بھی سمجھ میں آتی ہیں، اورجتنی اِستِعداد ہوتی ہے اُتنی ہی خوبیاں اِن احکام کی معلوم ہوتی رہتی ہیں۔ عُلَما نے جماعت کی مَصالِح بھی اپنی اپنی سمجھ کے موافق تحریر فرمائی ہیں، ہمارے حضرت شاہ ولی اللہ صاحب نَوَّرَاللہُ مَرْقَدَہٗ نے ’’حُجَّۃُ اللہِ الْبَالِغَۃ‘‘میں ایک تقریر اِس کے مُتعلِّق ارشاد فرمائی ہے، جس کاترجَمہ اورمطلب یہ ہے کہ: ’’رسم ورِواج کے مُہلِکات سے بچنے کے لیے اِس سے زیادہ نافِع کوئی چیز نہیں کہ، عبادات میں سے کسی عبادت کو ایسی عام رسم اورعام رواج بنالیاجائے جوعَلی الاعلان ادا کی جائے، اور ہر شخص کے سامنے -خواہ سمجھ دار ہویاناسمجھ- وہ ادا کی جاسکے، اُس کے ادا کرنے میں شہری اور غیر شہری برابر ہوں، مُسابَقت اورتَفاخُر اُسی پرکیاجائے، اور ایسی عام ہوجائے کہ ضروریاتِ زندگی میںاِس طرح داخل ہوجائے کہ اُس سے علاحدگی ناممکن اور دُشوار بن جائے؛ تاکہ وہ اللہ کی عبادت کے لیے مُؤیِّد ہوجائے، اور وہ رسم ورواج جو مُوجِبِ مَضرَّت ونقصان تھا وہی حق کی طرف کھینچنے والابن جائے، اور چوںکہ عبادات میں کوئی عبادت بھی نماز سے زیادہ مُہتَم بِالشَّان اور دَلیل وحُجت کے اِعتِبارسے بڑھی ہوئی نہیں؛ اِس لیے ضروری ہواکہ آپس میں اِس کے رِواج