فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
بِالنُّوْرِالتَّامِّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ. (رواہ ابن ماجہ وابن خزیمۃ في صحیحہ، والحاکم واللفظ لہ، وقال: صحیح علیٰ شرط الشیخین، کذا فيالترغیب. وفي المشکوۃ بروایۃ الترمذي وأبي داود عن بریدۃ، ثم قال: رواہ ابن ماجۃ عن سهل بن سعد وأنس، اھ. قلت: ولہ شاهد في منتخب کنزالعمال بروایۃ الطبراني عن أبي أمامۃ بلفظ: ’’بَشِّرِ الْمُدْلِجِیْنَ إِلَی الْمَسَاجِدِ فِي الظُّلَمِ بِمَنَابِرِ مِنْ نُورِ یَومِ القِیَامَۃِ، یَفزِعُ النَّاسُ وَلَایَفزِعُونَ. وذکر السیوطي في الدر المنثور في تفسیر قولہ تعالیٰ: ﴿إِنَّمَا یَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللہِ﴾ عدۃ روایات في هذا المعنیٰ) ترجَمہ: حضرت سَہَل ص فرماتے ہیں: حضورِ اقدس ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: جولوگ اندھیرے میں مسجدوں میںبہ کثرت جاتے رہتے ہیں، اُن کوقِیامت کے دن کے پورے پورے نورکی خوش خبری سنا دے۔ ہولناک: ڈراؤنا۔ اُلفت: محبت۔ بے پایاں: بے حد۔ مَلحوظ: خَیال رکھنا۔ رَسائی: پہنچ۔ مُہلِکات: ہلاک کردینے والی چیزیں۔ عَلی الاعلان: کھُلَّم کھُلاَّ۔ مُسابَقت: آگے بڑھنا۔ تَفاخُر: فخر کرنا۔ مُؤیِّد: تائید کرنے والی۔ مُوجِبِ مَضرَّت: تکلیف پہنچانے کاسبب۔ مُہتَم بِالشَّان: عظمت والی۔ ضعیفُ الاعتقاد: کمزور اعتقاد۔ ممتاز: الگ۔ تفاوُت: فرق۔ تقوِیت: تائید۔ہمہ تَن: پورے طور پر۔ شِعار: نشان۔ بالاتر: اونچی۔ فائدہ:یعنی آج دنیا میں اندھیری رات میں مسجد میںجانے کی قدر اُس وقت معلوم ہوگی جب قِیامت کاہولناک منظر سامنے ہوگا اور ہرشخص مصیبت میں گرفتار ہوگا، آج کے اندھیروں کی مَشقَّت کابدلہ اوراِس کی قدر اُس وقت ہوگی جب ایک چمکتا ہوا نور اور آفتاب سے کہیں زیادہ روشنی اُن کے ساتھ ساتھ ہوگی۔ ایک حدیث میں ہے کہ: وہ قِیامت کے دن نور کے منبروں پر ہوںگے اور بے فکر، اورلوگ گھبراہٹ میں ہوںگے۔ (جامع الصغیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔) ایک حدیث میں ہے کہ: حق تَعَالیٰ شَانُہٗ قِیامت کے دن ارشادفرمائیںگے کہ: ’’میرے پڑوسی کہاں ہیں‘‘؟ فرشتے عرض کریںگے کہ: آپ کے پڑوسی کون ہیں؟ ارشاد ہوگا کہ: ’’مسجدوں کوآبادکرنے والے‘‘۔(جامع الصغیر۔۔۔۔۔۔۔) ایک حدیث میں آیا ہے کہ: اللہ تعالیٰ کوسب جگہوںسے زیادہ محبوب مسجدیں ہیں، اور سب سے زیادہ ناپسند بازار ہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ: مسجدیں جنت کے باغ ہیں۔ (جامع الصغیر۔۔۔۔۔) ایک صحیح حدیث میں وارد ہے، حضرت ابوسعیدص حضورﷺ سے نقل کرتے ہیں: جس شخص کودیکھو کہ مسجد کا عادی ہے تواُس کے ایمان دار ہونے کی گواہی دو۔(جامع الصغیر۔۔۔۔۔۔۔۔) اِس کے بعد﴿إِنَّمَایَعْمُرُمَسٰجِدَ اللہِ﴾ یہ آیت تلاوت فرمائی، یعنی: مسجدوں کو وہی لوگ آبادکرتے ہیں جو اللہ پر اور قِیامت پر ایمان رکھتے ہیں۔(دُرِّمنثور۔۔۔۔۔۔۔) ایک حدیث میں وارد ہے کہ: مَشقَّت کے وقت وُضوکرنا، اورمسجد کی طرف قدم اُٹھانا، اور نماز کے بعددوسری نماز کے انتظار میں بیٹھے رہنا گناہوں کودھو دیتا ہے۔ (جامع الصغیر۔۔۔۔۔۔۔) ایک حدیث میں وَارِد ہے کہ: جوشخص جتنا مسجد سے دُور ہوگا اُتنا ہی زیادہ ثواب ہوگا۔(جامع الصغیر۔۔۔۔۔۔)