فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
وَحُرِقْتَ، وَلَاتَعُقَنَّ وَالِدَیْكَ وَإِنْ أَمَرَاكَ أَنْ تَخْرُجَ مِنْ أَهْلِكَ وَمَالِكَ، وَلَاتَتْرُکَنَّ صَلَاۃً مَّکْتُوْبَۃً مُّتَعَمِّداً؛ فَإِنَّ مَنْ تَرَكَ صَلَاۃً مَّکْتُوْبَۃً مُّتَعَمِّداً فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْہُ ذِمَّۃُ اللہِ، وَلَاتَشْرَبَنَّ خَمَراً؛ فَإِنَّہُ رَأْسُ کُلِّ فَاحِشَۃٍ، وَإِیَّاكَ وَالْمَعْصِیَۃَ؛ فَإِنَّ بِالْمَعْصِیَۃِ حَلَّ سَخَطُ اللہِ، وَإِیَّاكَ وَالْفِرَارَ مِنَ الزَّحْفِ وَإِنْ هَلَكَ النَّاسُ، وَإِنْ أَصَابَ النَّاسَ مَوْتٌ فَاثْبُتْ، وَأَنْفِقْ عَلیٰ أَهْلِكَ مِنْ طَوْلِكَ، وَلَاتَرْفَعْ عَنْهُمْ عَصَاكَ أَدَباً، وَأَخِفْهُمْ فِيْ اللہِ. (رواہ أحمد والطبراني في الکبیر، وإسناد أحمد صحیح، وسلم من الانقطاع؛ فإن عبدالرحمن ابن جبیر لم یسمع من معاذ، کذا في الترغیب، وإلیهما عزاہ السیوطي في الدر، ولم یذکر الانقطاع، ثم قال: وأخرج الطبراني عن أمیمۃ مولاۃرسول اللہ ﷺ قالت: کُنْتُ أَصُبُّ عَلیٰ رَسُوْلِ اللہِﷺ وُضُوْءَ ہٗ، فَدَخَلَ رَجُلٌ، فَقَالَ: أَوْصِنِيْ، فَقَالَ: لَاتُشْرِكْ بِاللّٰہِ شَیْئًا وَإِنْ قُطِعْتَ أَوْ حُرِقْتَ، وَلَاتَعْصِ وَالِدَیْكَ، وَإِنْ أَمَرَاكَ أَنْ تَخْلِيْ مِنْ أَهْلِكَ وَدُنْیَاكَ فَتَخَلِّہٖ، وَلَاتَشْرِبَنَّ خَمَراً؛ فَإِنَّہٗ مِفْتَاحُ کُلِّ شَرٍّ، وَلَاتَتْرُکَنَّ صَلَاۃً مُتَعَمِّداً؛ فَمَنْ فَعَلَ ذٰلِكَ فَقَدْ بَرِأَتْ مِنْ ذِمَّۃِ اللہِ وَرَسُوْلِہٖ) ترجَمہ: حضرت مُعاذص فرماتے ہیں کہ: مجھے حضورِاقدس ﷺنے دس باتوںکی وصیت فرمائی: (۱)یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی کوشریک نہ کرنا، گو تُوقتل کردیا جائے یا جَلا دیا جائے(۲) والدین کی نافرمانی نہ کرنا، گو وہ تجھے اِس کا حکم کریں کہ بیوی کو چھوڑ دے یا سارا مال خرچ کر دے (۳) فرض نماز جان کر نہ چھوڑنا، جو شخص فرض نماز جان کر چھوڑدیتا ہے اللہ کاذِمَّہ اُس سے بَری ہے (۴) شراب نہ پیناکہ ہر بُرائی اور فَحش کی جڑ ہے (۵)اللہ کی نافرمانی نہ کرنا، کہ اِس سے اللہ تعالیٰ کا غَضب اور قَہر نازل ہوتا ہے (۶)لڑائی میں نہ بھاگنا، چاہے سب ساتھی مرجائیں۔ (۷) اگرکسی جگہ وَباپھیل جائے (جیسے: طاعون وغیرہ) تو وہاں سے نہ بھاگنا (۸) اپنے گھر والوں پر خرچ کرنا (۹)تنبیہ کے واسطے اُن پر سے لکڑی نہ ہٹانا (۱۰)اللہ تعالیٰ سے اُن کو ڈراتے رہنا۔ غَضب: غصہ۔ قَہر: عذاب۔ حُدودِ شرعیہ کے تحت: شرعی حدود میں رہ کر۔ عملِ جَرَّاحی: چِیر پھاڑ۔ عَطِیَّہ: ہدیہ۔ فائدہ:لکڑی نہ ہٹانے کامطلب یہ ہے کہ، اِس سے بے فکرنہ ہوں کہ باپ تنبیہ نہیں کرتا اور مارتا نہیں، جو چاہے کرتے رہو؛ بلکہ اُن کو حُدودِ شرعیہ کے تحت میں کبھی کبھی مارتے رہنا چاہیے، کہ بغیرمار کے اکثر تنبیہ نہیں ہوتی؛ آج کل اولاد کوشروع میں تومحبت کے جوش میں تنبیہ نہیں کی جاتی، جب وہ بُری عادتوں میں پختہ ہوجاتے ہیں تو پھر روتے پھرتے ہیں؛ حالاںکہ یہ اولاد کے ساتھ محبت نہیں، سخت دشمنی ہے، کہ اُس کوبُری باتوں سے روکانہ جائے اور مار پیٹ کومحبت کے خلاف سمجھا جائے، کون سمجھ دار اِس کو گَوارا کرسکتا ہے کہ اولاد کے پھوڑے پھنسی کو بڑھایا جائے، اور اِس وجہ سے کہ نَشتر لگانے سے زخم اورتکلیف ہوگی عملِ جَرَّاحی نہ کرایا جائے؛ بلکہ لاکھ بچہ روئے، منھ بنائے، بھاگے؛ بہرحال نشتر لگانا ہی پڑتا ہے۔ بہت سی حدیثوں میں حضور ﷺ کا ارشاد نقل کیاگیاہے کہ، بچے کو سات برس کی عمر میں نمازکاحکم کرو، اور دس برس کی عمر میں نماز نہ پڑھنے پر مارو۔ (ابوداؤد، حدیث: ۴۹۵) حضرت عبداللہ بن مسعودص فرماتے ہیںکہ: بچوں کی نماز کی نگرانی کیا کرو، اور اچھی باتوں کی اُن کوعادت ڈالو۔(در منثور، ۱:۵۳۴) حضرت لقمان حکیم کاارشاد ہے کہ: باپ کی مار اولاد کے لیے ایسی ہے