فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اب بھی اِس گئے گزرے زمانے میں اللہ کے بندے ایسے دیکھے جاتے ہیںجو رات کا اکثر حصہ نماز میں گزار دیتے ہیں، اور دن میں دین کے دوسرے کاموں: تبلیغ وتعلیم میں مُنہمِک رہتے ہیں؛ حضرت مُجَدِّد اَلفِ ثانیؒ کے نامِ نامی سے کون شخص ہندوستان میں ناواقف ہوگا؟ اُن کے ایک خلیفہ: مولانا عبدالواحد لاہوریؒ نے ایک دن ارشاد فرمایا: جنت میں نمازنہ ہوگی؟ کسی نے عرض کیا کہ: حضرت جنت میں نمازکیوں ہو! وہ تواعمال کے بدلے کی جگہ ہے نہ کہ عمل کرنے کی، اِس پر ایک آہ کھینچی اور رونے لگے، اور فرمایا: بغیرنماز کے جنت میں کیوںکر گزرے گی۔ ایسے ہی لوگوںسے دنیا قائم ہے، اور زندگی کو وُصول کرنے والی حقیقت میں یہی مُبارک ہستیاں ہیں۔ اللہجَلَّ شَانُہٗ اپنے لُطف اور اپنے مَرمِٹنے والوں کے طفیل اِس رُوسیاہ کوبھی نوازدے تو اُس کے لطفِ عام سے کیابعید ہے!۔ ایک پُرلُطف قِصَّے پر اِس فَصل کو ختم کرتاہوں، حافظ اِبن حجرؒ نے ’’مُنبِّہات‘‘ میں لکھا ہے: ایک مرتبہ حضورِاقدس ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: مجھے دنیا میں تین چیزیں محبوب ہیں: خوشبو، عورتیں، اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نمازمیں ہے۔حضورﷺکے پاس چند صحابہ ث تشریف فرما تھے، حضرت ابوبکر صدیق صنے ارشاد فرمایا: آپ نے سچ فرمایا، اورمجھے تین چیزیں محبوب ہیں: آپ کے چہرے کا دیکھنا، اپنے مال کو آپ پرخرچ کرنا، اوریہ کہ میری بیٹی آپ کے نکاح میں ہے۔ حضرت عمرص نے فرمایا: سچ ہے، اور مجھے تین چیزیں محبوب ہیں: اَمربِالمَعروف، نَہِی عَنِ المُنکَر، (اچھے کاموں کا حکم کرنا اور بُری باتوں سے روکنا) اور پُرانا کپڑا۔ حضرت عثمان ص نے فرمایا: آپ نے سچ کہا، اور مجھے تین چیزیں محبوب ہیں: بھوکوں کو کھلانا، ننگوں کو کپڑا پہنانا، اور قرآنِ پاک کی تلاوت کرنا۔ حضرت علی ص نے ارشاد فرمایا: آپ نے سچ فرمایا، اور مجھے تین چیزیںپسند ہیں: مہمان کی خدمت، گرمی کاروزہ، اور دشمن پر تلوار۔ اِتنے میں حضرت جبرئیل ں تشریف لائے، اورعرض کیا کہ: مجھے حق تَعَالیٰ شَانُہٗ نے بھیجا ہے، اور فرمایا کہ: اگر مَیں (یعنی جبرئیل) دنیا والوں میں ہوتا تو بتاؤں مجھے کیا پسندہوتا؟ حضور ﷺنے ارشاد فرمایا: بتاؤ! عرض کیا: بھولے ہوؤں کو راستہ بتانا، غریب عبادت کرنے والوں سے محبت رکھنا، اور عَیال دار مُفلِسوں کی مدد کرنا۔اورا للہ جَلَّ جَلَالُہٗ کو بندوںکی تین چیزیں پسند ہیں: (اللہ کی راہ میں) طاقت کاخرچ کرنا(مال سے ہویاجان سے)، اور (گناہ پر) ندامت کے وقت رونا، اور فاقہ پر صبرکرنا۔ (منبہات ابن حجر، ص:۲۱، ۲۲) حافظ ابنِ قَیِّمؒ ’’زادُ المَعاد‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں کہ: نماز روزی کو کھینچنے والی ہے، صِحَّت کی مُحافِظ ہے، بیماریوں کورَفع کرنے والی ہے، دِل