فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
(رواہ أحمد بإسناد حسن، ورواہ ابن ماجہ وابن حبان في صحیحہ، والبیهقي؛ کلهم عن طلحۃ بنحوہ أطول، وزاد ابن ماجہ وابن حبان في آخرہ: فَلَمَّا بَیْنَهُمَا أَطْوَلُ مَابَیْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ. کذا في الترغیب، ولفظ أحمد في النسخۃ التي بأیدینا: ’’أَوْکَذَا وَ کَذَا رَکَعْۃً‘‘ بلفظ أو، وفي الدر: أخرجہ مالك وأحمد والنسائي وابن خزیمۃ والحاکم وصححہ، والبیهقي في شعب الإیمان عن عامر بن سعد قال: سَمِعْتُ سَعْداً وَ نَاساً مِنَ الصَّحَابَۃِ یَقُولُونَ: کَانَ رَجُلَانِ اٰخِرَانِ فِيعَهْدِ رَسُولِ اللہِﷺ وَکَانَ أَحَدُهُمَا أَفْضَلُ مِنَ الاٰخَرِ، فَتَوَفَّی الَّذِي هُوَ أَفْضَلُهُمَا، ثُمَّ عَمَرَالاٰخَرُ بَعْدَ أَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً. الحدیث، وقد أخرج أبوداود بمعنیٰ حدیث الباب من حدیث عبید بن خالد بلفظ: ’’قُتِلَ أَحَدُهُمَا وَمَاتَ الآخَرُ بَعدَہٗ بِجَمْعَۃٍ‘‘ الحدیث) ترجَمہ:حضرت ابوہریرہ صفرماتے ہیں کہ: ایک قبیلے کے دوصحابی ایک ساتھ مسلمان ہوئے، اُن میں سے ایک صاحب جہاد میں شریک ہوگئے، اور دوسرے صاحب کا ایک سال بعد انتقال ہوا، مَیں نے خواب میں دیکھا کہ: وہ صاحب جن کاایک سال بعد انتقال ہوا تھا اُن شہید سے بھی پہلے جنت میں داخل ہوگئے، تو مجھے بڑا تعجب ہوا، کہ شہید کادرجہ توبہت اونچا ہے، وہ پہلے جنت میں داخل ہوتے، مَیں نے حضورﷺ سے خود عرض کیا یا کسی اَورنے عرض کیا، حضورِاقدس ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: جن صاحب کا بعد میں انتقال ہوا اُن کی نیکیاں نہیں دیکھتے، کتنی زیادہ ہوگئیں؟ ایک رمَضانُ المبارک کے پورے روزے بھی اُن کے زیادہ ہوئے، اور چھ ہزار اور اِتنی اِتنی رکعتیں نماز کی ایک سال میں اُن کی بڑھ گئیں۔ اِضافہ:زیادتی۔ اِکٹھے: ایک ساتھ۔مُستَعِد: چُست۔ فائدہ: اگرایک سال کے تمام مہینے اُنتیس دن کے لگائے جائیں اور صرف فرض اور وِتر کی بیس رکعتیں شمار کی جائیں، تب بھی چھ ہزار نوسوساٹھ رکعتیں ہوتی ہیں، اور جتنے مہینے تیس دن کے ہوںگے بیس بیس رکعتوں کااِضافہ ہوتا رہے گا، اور سنتیں اورنوافل بھی شمار کیے جائیں تو کیا ہی پوچھنا!۔ ’’ابنِ ماجہ‘‘ میں یہ قِصَّہ اَوربھی مُفصَّل آیا ہے، اُس میںحضرت طلحہ ص جوخواب دیکھنے والے ہیں، وہ خود بیان کرتے ہیں کہ: ایک قبیلے کے دوآدمی حضور ﷺکی خدمت میں ایک ساتھ آئے اور اِکٹھے ہی مسلمان ہوئے، ایک صاحب بہت زیادہ مُستَعِد اورہمَّت والے تھے، وہ ایک لڑائی میںشہید ہوگئے، اوردوسرے صاحب کاایک سال بعد انتقال ہوا، مَیں نے خواب میں دیکھا کہ: مَیں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوں اور وہ دونوں صاحب بھی وہاں ہیں، اندر سے ایک شخص آئے اور اُن صاحب کو جن کا ایک سال بعد انتقال ہوا تھا، اندر جانے کی اجازت ہوگئی، اور جو صاحب شہید ہوئے تھے وہ کھڑے رہ گئے، تھوڑی دیر بعد پھر اندر سے ایک شخص آئے اور اُن شہید کو بھی اندر جانے کی اجازت ہوگئی، اور مجھ سے یہ کہا کہ: تمھارا ابھی وقت نہیں آیا، تم واپس چلے جاؤ، مَیں نے صبح کو لوگوںسے اپنے خواب کاتذکرہ کیا، سب کو اِس پرتعجب ہوا کہ اُن شہید کوبعد میں کیوں اجازت ہوئی! اُن کو تو پہلے ہونی چاہیے تھی، آخر حضورﷺ سے لوگوں نے اِس کاتذکرہ کیا، تو حضور ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: اِس میں تعجب کی کیابات ہے؟ لوگوں نے عرض کیا کہ: یارسولَ اللہ! وہ شہید بھی ہوئے اور بہت زیادہ مُستَعِد اور ہمت والے بھی تھے، اور جنت میں یہ دوسرے صاحب پہلے داخل ہوگئے! حضورﷺنے ارشاد فرمایا: کیا اُنھوں نے ایک سال کی عبادت زیادہ نہیں کی؟ عرض کیا: بے شک کی، ارشاد فرمایا: کیا