فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
وُضو ہو کہ یہ مستحب ہے، اور نماز کے قائم کرنے سے اُس کے تمام سُنن اور مستحبَّات کا اہتمام کرنا مراد ہے)؛ چناںچہ دوسری روایت میں وارد ہے: إِنَّ تَسوِیَۃَ الصُّفُوْفِ مِن إِقَامَۃِ الصَّلَاۃِ (یعنی: جماعت میں صَفوں کا ہَموار کرنا کہ کسی قِسم کی کَجی یا درمیان میں خَلا نہ رہے)،یہ بھی نمازقائم کرنے کے مفہوم میں داخل ہے (۱۰)زکوۃ ادا کرے (۱۱)اور رمضان کے روزے رکھے (۱۲) اگر مال ہوتو حج کرے، یعنی اگر جانے کی قدرت رکھتا ہوتو حج بھی کرے، چوںکہ اکثر مانع مال ہی ہوتا ہے؛ اِس لیے اِسی کو ذکر فرمایا؛ ورنہ مقصود یہ ہے کہ حج کے شرائط پائے جاتے ہوں توحج کرے (۱۳)بارہ رکعات سنتِ مؤکدہ روزانہ ادا کرے، اِس کی تفصیل دوسری روایات میں اِس طرح آئی ہے کہ: صبح سے پہلے دو رکعت، ظہر سے قبل چار، ظہر کے بعد دو رکعت، مغرب کے بعد دو رکعت، عشاء کے بعد دو رکعت (۱۴)اور وِتر کوکسی رات میں نہ چھوڑے؛ (چوںکہ وہ واجب ہے، اور اُس کا اہتمام سنتوں سے زیادہ ہے؛ اِس لیے اِس کو تاکیدی لفظ سے ذکر فرمایا) (۱۵)اور اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرے (۱۶)اور والدین کی نافرمانی نہ کرے (۱۷)اور ظلم سے یتیم کا مال نہ کھاوے، یعنی: اگر کسی وجہ سے یتیم کا مال کھاناجائز ہو -جیسا کہ بعض صورتوں میں ہوتا ہے- تو مُضایَقہ نہیں (۱۸)اور شراب نہ پیے (۱۹)زنا نہ کرے (۲۰) جھوٹی قَسم نہ کھاوے (۲۱)جھوٹی گواہی نہ دے (۲۲)خواہشاتِ نفسانیہ پر عمل نہ کرے (۲۳) مسلمان بھائی کی غیبت نہ کرے (۲۴)عَفِیفَہ عورت کو تُہمَت نہ لگائے (اِسی طرح عَفِیف مرد کو) (۲۵)اپنے مسلمان بھائی سے کینہ نہ رکھے (۲۶) لَہو ولَعِب میں مشغول نہ ہو (۲۷) تماشائیوں میں شریک نہ ہو (۲۸) کسی پَستَہ قَد کو عیب کی نیت سے ’’ٹھِنگنا‘‘ مت کہو، یعنی اگر کوئی عیب دار لفظ ایسا مشہور ہوگیاہو کہ اُس کے کہنے سے نہ عیب سمجھا جاتا ہو نہ عیب کی نیت سے کہا جاتا ہو، جیسا کہ کسی کا نام ’’بُدُّھو‘‘ پڑجاوے تو مُضایَقہ نہیں؛ لیکن طَعَن کی غرض سے کسی کو ایسا کہنا جائز نہیں (۲۹) کسی کا مذاق مت اُڑا (۳۰)نہ مسلمانوں کے درمیان چُغل خوری کر (۳۱) اور ہر حال میں اللہ جَلَّ شَانُہٗ کی نعمتوں پر اُس کا شکر کر (۳۲)بَلا اور مصیبت پر صبر کر (۳۳)اور اللہ کے عذاب سے بے خوف مت ہو (۳۴) اعِزَّا سے قطعِ تعلق مت کر (۳۵)بلکہ اُن کے ساتھ صِلہ رَحمی کر (۳۶)اللہ کی کسی مخلوق کو لعنت مت کر (۳۷)سُبحَانَ اللہِ وَالحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَاإلٰہَ إلَّا اللہُ وَاللہُ أَکبَرَ؛ اِن الفاظ کا اکثر وِرد رکھاکر (۳۸)جمعہ اورعیدین میں حاضری مت چھوڑ (۳۹) اور اِس بات کا یقین رکھ کہ، جو کچھ تکلیف وراحت تجھے پہنچی وہ مُقدَّر میں تھی جو ٹَلنے والی نہ تھی، اور جو کچھ نہیں پہنچا وہ کسی طرح بھی پہنچنے والا نہ تھا (۴۰)اور کلامُ اللہ شریف کی تلاوت کسی حال بھی مت چھوڑ۔ ہَموار: سیدھا۔ مُضایَقہ: حرج۔ عَفِیفَہ: پاک دامن۔ لَہو ولَعِب: کھیل کود۔ پَستَہ قَد: چھوٹے قَد والا۔ اعِزَّا: رشتے دار۔ سَیِّئات: بُرائیوں۔ لَجاجَت: عاجزی۔ اِستِدعا: درخواست۔ دَست گِیری: مدد۔ فائدہ:سلمان ص کہتے ہیں کہ: مَیں نے حضورِاکرم ﷺ سے پوچھا کہ: جو شخص اِس کو یاد کر لے اُس کو کیا اَجر ملے گا؟ حضورﷺنے ارشاد فرمایا کہ: حق سُبحَانَہٗ وَتَقَدُّس اُس کا انبیاء اور عُلَما کے ساتھ حَشر فرماویںگے۔ حق سُبْحَانَہٗ وَتَعَالیٰہماری سَیِّئات سے دَرگُزر فرماکر اپنے نیک بندوں میں محض اپنے لُطف سے شامل فرمالیں تو اُس کی کریمی شان سے کچھ بھی بعید نہیں۔ پڑھنے والے حضرات سے بڑی ہی لَجاجَت کے ساتھ اِستِدعا ہے کہ: دُعائے خیر سے اِس سِیَہ کار کی بھی دَست گِیری فرماویں۔ وَمَا تَوفِیقِيْ إلَّا بِاللّٰہِ، عَلَیہِ تَوَکَّلْتُ وَإِلَیہِ أُنِیبُ.