فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
گزار دوںگا، ہاں!میری موت ہی آگئی توخیر، کہ موت ہر چیز کوفناکردینے والی ہے، آدمی خواہ کتنی ہی اُمیدیں لگاویں؛مگر مَیں اپنے بعد فلاں فلاں رشتے داروں اور آل اولاد کو وَصِیَّت کرجاؤںگا کہ: وہ بھی اِسی طرح زید کو ڈھونڈتے رہیں‘‘۔ غرض یہ اَشعار وہ پڑھتے تھے اور روتے ہوئے ڈھونڈتے پھرا کرتے تھے، اِتِّفاق سے اُن کی قوم کے چند لوگوں کا حج کو جانا ہوا، اور اُنھوں نے زیدص کو پہچانا، باپ کاحال سنایا، شعر سنائے، اُن کی یادِ فِراق کی داستان سنائی، حضرت زیدصنے اُن کے ہاتھ تین شعر کہہ کر بھیجے، جن کا مطلب یہ تھاکہ: ’’مَیں یہاں مکہ میں ہوں، خیریت سے ہوں، تم غم اور صدمہ نہ کرو، مَیں بڑے کریم لوگوں کی غلامی میں ہوں‘‘۔ اُن لوگوں نے جاکر زید ص کی خیر وخبر اُن کے باپ کوسنائی، اور وہ اَشعار سنائے جو زیدص نے کہہ کربھیجے تھے اور پتہ بتایا، زیدص کے باپ اور چچا فدیہ کی رقم لے کر اُن کو غلامی سے چھُڑانے کی نیت سے مکۂ مکرمہ پہنچے، تحقیق کی، پتہ چلا، حضورﷺکی خدمت میں پہنچے اور عرض کیا: اے ہاشم کی اولاد اور اپنی قوم کے سردار! تم لوگ حَرم کے رہنے والے ہو اور اللہ کے گھر کے پڑوسی، تم خود قیدیوں کو رِہاکراتے ہو، بھوکوں کو کھانادیتے ہو، ہم اپنے بیٹے کی طلب میں تمھارے پاس پہنچے ہیں، ہم پر اِحسان کرو اور کرم فرماؤ، اور فِدیہ قبول کرلو اور اِس کو رِہا کردو؛ بلکہ جو فدیہ ہو اُس سے زیادہ لے لو، حضور ﷺنے فرمایا: کیا بات ہے؟ عرض کیا: زیدکی طلب میں ہم لوگ آئے ہیں، حضورﷺنے فرمایا: بس! اِتنی سی بات ہے؟ عرض کیا کہ: حضور! بس یہی غرض ہے، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اُس کو بُلالو اور اُس سے پوچھ لو، اگر وہ تمھارے ساتھ جانا چاہے تو بغیر فِدیہ ہی کے وہ تمھاری نذر ہے، اور اگر نہ جاناچاہے تو مَیں ایسے شخص پر جَبر نہیں کرسکتا جو خود نہ جانا چاہے‘‘، اُنھوں نے عرض کیا کہ: آپ نے اِستحقاق سے بھی زیادہ اِحسان فرمایا، یہ بات خوشی سے مَنظُور ہے، حضرت زیدص بلائے گئے، آپ ﷺنے فرمایا کہ: تم اِن کوپہچانتے ہو؟ عرض کیا: جی ہاں! پہچانتا ہوں، یہ میرے باپ ہیں اور یہ میرے چچا، حضورﷺنے فرمایا: ’’میرا حال بھی تمھیں معلوم ہے، اب تمھیں اختیارہے کہ میرے پاس رہنا چاہو تو میرے پاس رہو، اِن کے ساتھ جانا چاہو تو اجازت ہے‘‘، حضرت زید صنے عرض کیاکہ: حضور! مَیں آپ کے مُقابلے میں بھلا کس کو پسند کر سکتا ہوں؟ آپ میرے لیے باپ کی جگہ بھی ہیں اور چچا کی جگہ بھی، اِن دونوں باپ چچا نے کہا کہ: زید! غلامی کو آزادی پرترجیح دیتے ہو، باپ اور چچا اور سب گھر والوں کے مقابلے میںغلام رہنے کو پسند کرتے ہو؟ زید نے کہا کہ: ہاں! مَیں نے اِن میں (حضورﷺکی طرف اشارہ کرکے) ایسی بات دیکھی ہے جس کے مُقابلے میں کسی چیز کو بھی پسند نہیں کرسکتا،