فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کا ارشاد ہے: ﴿وَکُلًّا نَقُصُّ عَلَیْكَ مِنْ أَنْبَآئِ الرُّسُلِ مَانُثَبِّتُ بِہٖ فُؤَادَكَ، وَجَائَ كَ فِيْ ہٰذِہِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَۃٌ وَّذِکْریٰ لِلْمُؤْمِنِیْنَ﴾ [ ہود:۱۲۰] ترجَمہ: اور پیغمبروںکے قصوں میں سے ہم یہ سارے قصے آپ سے بیان کرتے ہیں، جن کے ذریعے سے ہم آپ کے دل کو تَقوِیَت دیتے ہیں (ایک فائدہ تو یہ ہوا)، اوراِن قصوں میں آپ کے پاس ایسا مضمون پہنچتا ہے جوخود بھی رَاست اور واقعی ہے، اور مسلمانوں کے لیے نصیحت ہے (اوراچھے کام کرنے کی) یاد دَہانی ہے‘‘۔ (بیان القرآن) ایک ضروری بات یہ بھی دل میں جمالینے کی ہے، کہ نبیٔ اکرم ﷺکی حدیثیں ہوں یا بزرگوں کے حالات،اِسی طرح مسائل کی کتابیںہوں یامعتبر لوگوں کے وعظ وارشادات؛ یہ ایسی چیزیں نہیں ہوتیں کہ ایک مرتبہ دیکھ لینے کے بعدہمیشہ کوختم کردیاجائے؛بلکہ اپنی حالت واِستعداد کے مُوافق بار بار دیکھتے رہنا چاہیے۔ ابوسلیمان دارانیؒ ایک بزرگ ہیں، وہ فرماتے ہیںکہ: ’’مَیںایک واعِظ کی مجلس میں حاضر ہوا، اُن کے وعظ نے میرے دل پراثرکیا؛ مگرجب وعظ ختم ہوا تووہ اثربھی ختم ہوگیا، مَیں دوبارہ اُن کی مجلس میںحاضر ہوا تواُس وعظ کااثرفارغ ہونے کے بعدگھرکے راستے میں بھی رہا، تیسری مرتبہ پھرحاضر ہوا تو اُس کا اثرگھرمیں پہنچنے پربھی رہا، مَیں نے مُصاحَبت :ساتھ رہنا۔ تقوِیت:طاقت۔ رَاست: سچا۔ اِستعداد: قابلیت ولِیاقت۔ گھرجاکر اللہ کی نافرمانی کے جو اسباب تھے سب توڑدیے اوراللہ کاراستہ اختیارکرلیا‘‘۔ اِسی طرح دینی کتابوں کابھی حال ہے،کہ محض سَرسَری طورپرایک مرتبہ اُن کے پڑھ لینے سے اثرکم ہوتا ہے؛ اِس لیے کبھی کبھی پڑھتے رہنا چاہیے۔ پڑھنے والوں کی سَہولت اورمضامین کے دل نشیں ہونے کے خَیال سے مَیں نے اِس رسالے کوبارہ بابوںاورایک خاتمے پرتقسیم کیاہے: ۱)پہلاباب: دین کی خاطر سختیوں کابرداشت کرنا اورتکالیف ومَشقَّت کا جھیلنا۔ ۲)دوسراباب:اللہ جَلَّ جَلالُہٗ وَعَمَّ نَوَالُہٗ کاخوف اورڈر۔ ۳)تیسراباب:صحابہ کی زاہِدانہ اورفقیرانہ زندگی کانمونہ۔ ۴)چوتھاباب:صحابہ کے تقویٰ اورپرہیزگاری کی حالت۔ ۵)پانچواں باب:نمازکاشَغَف اورشوق اوراُ س میں خشوع اور خضوع کا اہتمام۔