فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
بہت کثرت فرماتے تھے، اور صدقہ اور دِین کے ہر کام میں کثرت کا اِہتِمام تھا۔ رَبیعہ صکہتے ہیں کہ: مَیں نے حضرت حسین صسے پوچھا کہ: حضورﷺ کی کوئی بات آپ کویاد ہے؟ اُنھوں نے فرمایا: ہاں! مَیں ایک کھڑکی پرچڑھا جس میں کھجوریں رکھی تھیں، اُس میں سے ایک کھجور مَیں نے منھ میں رکھ لی، حضورﷺ نے فرمایا کہ: ’’اِس کوپھینک دو، ہم کو صدقہ جائز نہیں‘‘۔ حضرت حسین صسے حضورﷺکا یہ ارشاد بھی منقول ہے کہ: آدمی کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ بیکار کاموں میں مشغول نہ ہو۔ اِن کے علاوہ اَور بھی متعدِّد روایات آپ ص سے منقول ہیں۔ (ترمذی، ۲؍ ۵۸۔ اُسدُ الغابۃ۔ اِستیعاب) فائدہ:اِس قِسم کے واقعات صحابۂ کرام ث کے بکثرت ہیں، کہ بچپن کے واقعات حضور ﷺ سے نقل کیے اور یاد رکھے۔ محمود بنُ الرَّبیع صایک صحابی ہیں، جن کی عمر حضورِ اکرم ﷺ کے وِصال کے وقت پانچ برس کی تھی، وہ کہتے ہیں کہ: مَیں عمر بھر اِس بات کو نہیں بھولوںگاکہ نبیٔ اکرم ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے، ہمارے یہاں ایک کنواں تھا اُس کے پانی سے ایک کلی میرے منھ پر کی۔ (اِصابہ) ہم لوگ بچوں کووَاہی تباہی فُضول باتوں میں لگاتے ہیں، جھوٹے جھوٹے قِصَّے اُن کو سُناکر لَغوِیات میں دماغ کوپریشان کرتے ہیں، اگر اللہ والوں کے قصے تلاش کرکے اُن کوسنائے جائیں اور بجائے جِن، بھوت سے ڈرانے کے اللہ سے اور اُس کے عذاب سے ڈرائیں، اور اللہ کی ناراضی کی اَہمِّیَّت اور ہَیبت دل میں پیدا کریں، تو دنیا میںبھی اُن کے کار آمد ہو، اور آخرت میں تومُفِید ہے ہی۔ بچپن کازمانہ حافِظے کی قوَّت کازمانہ ہوتاہے، اُس وقت کا یاد کیاہوا کبھی بھی نہیں بھولتا، ایسے وقت میں اگر قرآن پاک حِفظ کرا دیاجائے تو نہ کوئی دِقَّت ہو نہ وَقت خرچ ہو۔ مَیں نے اپنے والد صاحب نَوَّرَاللہُ مَرْقَدَہٗسے بھی بارہا سنا، اور اپنے گھر کی بوڑھیوں سے بھی سنا ہے کہ: میرے والد صاحبؒ کا جب دودھ چھُڑایاگیا ہے توپاؤ پارہ حِفظ ہوچکا تھا، اور ساتویں برس کی عمر میں قرآن شریف پورا حِفظ ہوچکا تھا، اور وہ اپنے والد یعنی میرے دادا صاحب سے مَخفی فارسی کابھی مُعتَدبہٖ حصہ :’’بوستاں، سِکندر نامہ‘‘ وغیرہ پڑھ چکے تھے۔ فرمایاکرتے تھے کہ: ’’میرے والد صاحب نے قرآن شریف ختم ہونے کے بعد یہ ارشادفرمادیاتھا کہ: ایک قرآن شریف روزانہ پڑھ لیاکرو باقی تمام دن چھٹی، مَیںگرمی کے موسم میں صبح کی نماز کے بعد مکان کی چھت پر بیٹھا کرتا تھا، اور چھ سات گھنٹے میں قرآن شریف پورا کرکے دوپہر کوروٹی کھاتا تھا، اور شام کو اپنی خوشی سے فارسی پڑھا کرتا تھا، چھ ماہ تک مسلسل یہی معمول رہا‘‘۔ چھ ماہ تک روزانہ ایک