فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
فَزاری نے اُن کولُوٹ لیا، جو صاحب چَراتے تھے اُن کو قتل کردیا اور اُونٹوں کولے کرچل دیے، یہ لُٹیرے لوگ گھوڑوں پرسوار تھے اور ہتھیار لگائے ہوئے تھے، اِتِّفاقاً حضرت سَلمہ بن اَکوع ص صبح کے وقت پیدل تیر کمان لیے ہوئے ’’غابہ‘‘ کی طرف چلے جا رہے تھے، کہ اچانک اِن لُٹیروں پر نگاہ پڑی، بچے تھے، دوڑتے بہت تھے، کہتے ہیں کہ: اِن کی دوڑ ضربُ المَثَل اورمشہور تھی، یہ اپنی دوڑ میں گھوڑے کوپکڑ لیتے تھے اور گھوڑا اِن کو نہیں پکڑ سکتا تھا، اِس کے ساتھ ہی تیر اندازی میں بھی مشہور تھے۔ حضرت سلمہ بن اَکوع ص نے مدینۂ مُنوَّرہ کی طرف منھ کرکے ایک پہاڑی پر چڑھ کر لُوٹ کااعلان کیا، اورخود -تِیرکمان ساتھ تھی ہی- اِن لُٹیروں کے پیچھے دوڑ لیے، حتیٰ کہ اُن کے پاس تک پہنچ گئے اورتیر مارنے شروع کیے، اور اِس پھُرتی سے دَمادَم تیر برسائے کہ وہ لوگ بڑامجمع سمجھے، اورچوںکہ خود تنہاتھے اورپیدل بھی تھے؛ اِس لیے جب کوئی گھوڑا لوٹا کر پیچھا کرتا توکسی درخت کی آڑ میں چھپ جاتے، اور آڑ میں سے اُس کے گھوڑے کے تیر مارتے، جس سے وہ زخمی ہوتا، اور وہ اِس خَیال سے واپس جاتا کہ گھوڑاگرگیا تو مَیں پکڑا جاؤںگا۔ حضرت سلمہ ص فرماتے ہیں: غرض وہ بھاگتے رہے اور مَیں پیچھا کرتا رہا، حتیٰ کہ جتنے اونٹ اُنھوں نے حضورﷺکے لُوٹے تھے وہ میرے پیچھے ہوگئے، اوراِس کے علاوہ تیس برچھے اور تیس چادریں وہ اپنی چھوڑگئے، اِتنے میں عُیَینَہ بن حِصن کی ایک جماعت مدد کے طورپر اُن کے پاس پہنچ گئی، اور اُن لٹیروں کوقوَّت حاصل ہوگئی، یہ بھی اُن کومعلوم ہوگیا کہ مَیں اکیلاہوں، اُنھوں نے کئی آدمیوں نے مِل کر میرا پیچھا کیا، مَیں ایک پہاڑ پرچڑھ گیا وہ بھی چڑھ گئے، جب میرے قریب ہوگئے تو مَیں نے زورسے کہا کہ: ذرا ٹھہرو! پہلے میری ایک بات سنو! تم مجھے جانتے بھی ہو کہ مَیں کون ہوں؟ اُنھوں نے کہا کہ: بتا! کون ہے؟ مَیں نے کہا کہ: مَیں اِبن الاَکوع ہوں،اُس پاک ذات کی قَسم جس نے محمدﷺ کوعزَّت دی، تم میں سے اگر کوئی مجھے پکڑناچاہے تو نہیں پکڑ سکتا، اور تم میں سے مَیں جس کو پکڑنا چاہوں وہ مجھ سے ہرگز نہیں چھوٹ سکتا،- اِن کے مُتعلِّق چوں کہ عام طور سے یہ شُہرت تھی کہ بہت زیادہ دوڑتے ہیں، حتیٰ کہ عربی گھوڑابھی اِن کامُقابلہ نہیں کرسکتا؛ اِس لیے یہ دعویٰ کچھ عجیب نہیں تھا- سلمہ ص کہتے ہیں کہ: مَیں اِسی طرح اُن سے بات چیت کرتارہا، اور میرا مقصود یہ تھا کہ اِن لوگوں کے پاس تو مدد پہنچ گئی ہے، مسلمانوں کی طرف سے میری مدد بھی آجائے کہ مَیں بھی مدینہ میں اِعلان کرکے آیاتھا، غرض اُن سے اِسی طرح مَیںبات کرتا رہا اور درختوں کے درمیان سے مدینۂ منوَّرہ کی طرف غورسے دیکھتارہا، کہ مجھے ایک جماعت گھوڑے سواروں کی دوڑ کر آتی ہوئی نظر آئی، اُن میں سے سب سے آگے اَخرم اَسَدی ص تھے، اُنھوں نے آتے ہی