فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
جو نہ شعر ہے نہ کاہنوں کا کلام ہے‘‘۔ ابوذر کو اِس مُجمل بات سے تَشَفِّی نہ ہوئی توخود سامانِ سفر کیا اور مکہ پہنچے، اور سیدھے وِصال: وفات۔ جَے: جتنے۔ کُہرام: شور۔ عاجز: بے بس۔ کاہن:جنوں سے دریافت کرکے غیب کی باتیں بتانے والا۔ مُجمل: مختصر۔ تَشَفِّی: اطمینان۔ مسجدِ حرام میں گئے، حضورﷺکو پہچانتے نہیںتھے، اورکسی سے پوچھنا مَصلَحَت کے خِلاف سمجھا، شام تک اِسی حال میں رہے، شام کوحضرت علی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہٗنے دیکھاکہ ایک پردیسی مسافر ہے، مسافروں کی، غریبوں کی، پردیسیوں کی خبرگیری،اُن کی ضرورتوں کا پورا کرنا اِن حضرات کی گُھٹی میں پڑا ہوا تھا؛ اِس لیے اِن کواپنے گھر لے آئے، میزبانی فرمائی؛ لیکن اِس کے پوچھنے کی کچھ ضرورت نہ سمجھی کہ: کون ہو؟ کیوں آئے؟مسافر نے بھی کچھ ظاہرنہ کیا، صبح کوپھرمسجد میں آگئے اور دن بھر اِسی حال میں گزرا، کہ خودپتہ نہ چلا، اور دریافت کسی سے کیانہیں۔ غالباًاِس کی وجہ یہ ہوگی کہ حضورﷺ کے ساتھ دشمنی کے قصے بہت مشہور تھے، آپ ﷺ کواورآپ ﷺ کے ملنے والوں کوہرطرح کی تکلیفیں دی جاتی تھیں، اُن کو خیال ہوا ہو کہ صحیح حال معلوم نہیں ہوگا، اوربدگمانی کی وجہ سے مفت کی تکلیف عَلاحِدہ رہی۔ دوسرے دن شام کو بھی حضرت علی ص کوخیال ہواکہ پردیسی مسافر ہے، بظاہر جس غرض کے لیے آیا ہے وہ پوری نہیں ہوئی؛ اِس لیے پھراپنے گھر لے گئے اوررات کو کھِلایا،سُلایا؛ مگرپوچھنے کی اِس رات کو بھی نوبت نہ آئی، تیسری رات کوپھریہی صورت ہوئی تو حضرت علی ص نے دریافت فرمایا کہ: ’’تم کس کام سے آئے ہو؟ کیاغرض ہے؟‘‘ توحضرت ابوذرصنے اول اُن کوقسم اورعہدوپیمان دیے اِس بات کے کہ وہ صحیح بتائیں، اِس کے بعداپنی غرض بتلائی، حضرت علی کَرَّمَ اللّٰہُ وَجْہَہٗ نے فرمایا کہ: ’’وہ بے شک اللہ کے رسول ہیں، اور صبح کوجب مَیں جاؤں توتم میرے ساتھ چلنا، مَیں وہاں تک پہنچادوںگا؛ لیکن مُخالَفت کا زور ہے؛ اِس لیے راستے میں اگرمجھے کوئی شخص ایساملا جس سے میرے ساتھ چلنے کی وجہ سے تم پر کوئی اندیشہ ہو تو مَیں پیشاب کرنے لگوںگا، یا اپنا جوتا درست کرنے لگوںگا، تم سیدھے چلے چلنا، میرے ساتھ ٹھیرنانہیں، جس کی وجہ سے تمھارا میرا ساتھ ہونامعلوم نہ ہو‘‘۔ مَصلَحَت: حکمت۔ خبرگیری: دیکھ بھال۔ گُھٹی میں پڑا ہوا: طبیعت میں داخل ہونا۔ نوبت: مُہلت۔ چناں چہ صبح کو حضرت علی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہٗ کے پیچھے پیچھے حضورﷺ کی خدمت میں پہنچے، وہاں جاکر بات چیت ہوئی، اُسی وقت مسلمان ہوگئے۔