فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
حَجَّاج: تیرا کیا نام ہے؟ سعیدؒ: میرا نام سعید ہے۔ حَجَّاج:کس کابیٹاہے؟ سعیدؒ: جُبیر کا بیٹاہوں۔ (سعید کا ترجَمہ نیک بخت ہے اور جُبیر کے معنیٰ اِصلاح کی ہوئی چیز)، اگرچہ ناموں میں اکثرمعنیٰ مقصود نہیں ہوتے؛ لیکن حَجاج کو اُن کے نام کااچھے معنیٰ والا ہوناپسند نہیں آیا؛ اِس لیے کہا: نہیں! تُوشقی بن کَسیر ہے۔’’شقی‘‘ کہتے ہیں بدبخت کو، اور’’کَسیر‘‘ ٹوٹی ہوئی چیز۔ سعیدؒ: میری والدہ میرا نام تجھ سے بہتر جانتی تھی۔ حَجَّاج: تُو بھی بدبخت تیری ماںبھی بدبخت۔ سعیدؒ: غیب کاجاننے والاتیرے عِلاوہ اَورکوئی ہے۔(یعنی عَلَّامُ الغُیوب) حَجَّاج: دیکھ! مَیں اَب تجھے موت کے گھاٹ اُتارتا ہوں۔ سعیدؒ: تو میری ماں نے میرا نام دُرست رکھا۔ حَجَّاج: اب مَیں تجھ کو زندگی کے بدلے کیساجہنم رَسید کرتاہوں۔ سعیدؒ: اگرمَیں جانتاکہ یہ تیرے اختیار میں ہے توتجھ کومعبود بنالیتا۔ حَجَّاج: حضورِاقدس ﷺ کی نسبت تیراکیاعقیدہ ہے؟ سعیدؒ: وہ رحمت کے نبی تھے اوراللہ کے رسول تھے، جوبہترین نصیحت کے ساتھ تمام دنیا کی طرف بھیجے گئے۔ حَجَّاج: خُلَفا کی نسبت تیرا کیا خیال ہے؟ سعیدؒ: مَیں اُن کامُحافِظ نہیں ہوں، ہرشخص اپنے کیے کاذمہ دار ہے۔ حَجَّاج: مَیں اُن کوبُراکہتا ہوں یا اچھا؟ سعیدؒ: جس چیزکامجھے علم نہیںہے مَیں اُس میں کیاکہہ سکتاہوں؟مجھے اپناہی حال معلوم ہے۔ حَجَّاج: اُن میں سب سے زیادہ پسندیدہ تیرے نزدیک کون ہے؟ سعیدؒ: جو سب سے زیادہ میرے مالک کوراضی کرنے والاتھا۔ بعض کُتُب میں بجائے اِس کے یہ جواب ہے کہ: ’’اُن کے حالات بعض کوبعض پرترجیح دیتے ہیں‘‘۔ حَجَّاج: سب سے زیادہ راضی رکھنے والاکون تھا؟ سعیدؒ: اُس کووہی جانتاہے جو دِل کے بھیدوں اور چھپے ہوئے رازوں سے واقف ہے۔ حَجَّاج: حضرت علیص جنت میں ہیں یادوزخ میں؟ سعیدؒ: اگر مَیں جنت اورجہنم میں جاؤں اور وہاں والوں کودیکھ لوں تو بتلا سکتا ہوں۔ حَجَّاج: مَیں قِیامت میں کیسا آدمی ہوںگا؟