فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کسی چیزکے خرچ کاحکم کروں، توعمدہ سے عمدہ مال خرچ کیا جائے‘‘، وہ کہتے ہیں کہ: مَیں نے قبول کیا، اور رہنے لگا، اتِّفاق سے ایک دن اُن سے کسی نے ذکرکیا کہ: پانی پر کچھ لوگ رہتے ہیں جو ضرورت مند ہیں، کھانے کے محتاج ہیں، مجھ سے فرمایا کہ: ’’ایک اونٹ لے آؤ‘‘، مَیں گیا، مَیں نے دیکھا کہ ایک بہت ہی عمدہ اونٹ ہے، جو نہایت قیمتی، نہایت کارآمد اورسواری میں مُطِیع، مَیں نے حسبِ وعدہ اُس کولے جانے کاارادہ کیا؛ مگرمجھے خیال ہوا کہ غُرباکو کھلانا ہی تو ہے، اوریہ اونٹ بہت زیادہ کارآمد ہے، حضرت کی اور مُتعلِّقین کی ضرورت کا ہے، اِس کوچھوڑ کر اِس سے ذرا کم درجے کی عمدہ اونٹنی- جواِس اونٹ کے علاوہ اورباقی سب سے بہترتھی- لے کر حاضرِ خدمت ہوا، فرمایا کہ: ’’تم نے خَیانت کی‘‘، مَیں سمجھ گیا، اورواپس آکر وہی اونٹ لے گیا، پا س بیٹھنے والوں سے ارشاد فرمایا کہ: ’’دو آدمی ایسے ہیں جواللہ کے واسطے ایک کام کریں‘‘؟ دوآدمی اُٹھے، اُنھوں نے اپنے کو پیش کیا، فرمایا کہ: ’’اِس کوذبح کرو، اورذبح کے بعدگوشت کاٹ کر جتنے گھر پانی پر آباد ہیں اُن کو شمار کرکے ابوذَر کا یعنی اپناگھر بھی ایک عدد اُن میں شمار کرلو، اورسب کوبرابر تقسیم کردو، میرے گھر بھی اُتنا ہی جائے جتنا اُن میں سے ہر گھر میں جائے‘‘، اُنھوں نے تعمیلِ ارشاد کی اور تقسیم کر دیا۔ اِس کے بعد مجھے بلایا اور فرمایاکہ: تم نے میری وَصِیَّت -عمدہ مال خرچ کرنے کی -جان بوجھ کر چھوڑی یابھول گیا تھا؟ اگر بھول گیا تھا تو معذور ہے، مَیں نے عرض کیا: بھولا تو نہیں تھا، مَیں نے اوَّل اُسی اونٹ کو لیا تھا؛ مگرمجھے یہ خیال ہوا کہ یہ بہت کارآمد ہے، آپ کو اکثراِس کی ضرورت رہتی ہے، محض اِس وجہ سے چھوڑ دیا تھا، فرمایا کہ: محض میری ضرورت سے چھوڑا تھا؟ عرض کیا: محض آپ کی ضرورت سے چھوڑا تھا، فرمایا: اپنی ضرورت کادن بتاؤں؟ میری ضرورت کادن وہ ہے جس دن مَیں قبرکے گڑھے میں اکیلا ڈال دیا جاؤںگا، وہ دن میری ضرورت اور اِحتیاج کا ہے، مال کے اندرتین حصے دار ہیں:ایک تقدیر، جومال کے لے جانے میں کسی چیز کاانتظار نہیں کرتی، اچھا بُرا ہرقِسم کا لے جاتی ہے۔ دوسرا وارث، جو اِس کے انتظار میں ہے، تُومرے تووہ لے لے۔ اور تیسرا حصے دار تُوخود ہے، اگر ہوسکتا ہو اور تیری طاقت میں ہو تو تینوں حصے داروں میں سب سے زیادہ عاجز نہ بن، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿لَنْ تَنَالُوْا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ﴾؛اِس لیے جومال مجھے سب سے زیادہ پسند ہے، اُس کو مَیں اپنے لیے آگے چلتا کروں؛ تاکہ وہ میرے لیے جمع رہے۔ (دُرِّمنثور، ۲؍ ۹۰) فائدہ:’’تین حصے داروں میں سب سے زیادہ عاجز نہ بن‘‘ کامطلب یہ ہے کہ: جو ہوسکے اپنے لیے آخرت کاذخیرہ جمع کرلے، ایسانہ ہو کہ مُقدَّرغالب آجائے اوروہ مال تجھ سے ضائع ہوجائے، یا تُو مرجائے اور وہ دوسروں کے