فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
یَحسَبُونَ أَنَّهُم مُّهتَدُونَ. (أخرجہ أبویعلیٰ، کذا في الدر. والجامع الصغیر، ورقم لہ بالضعف) ترجَمہ: حضرت ابوبکر صدیق ص حضور ِاقدس ﷺسے نقل کرتے ہیں کہ: لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ اور اِستِغفار کو بہت کثرت سے پڑھاکرو ،شیطان کہتا ہے کہ: مَیں نے لوگوں کو گناہوں سے ہلاک کیا اور اُنھوں نے مجھے لَاإِلٰہَ إِلَّااللہُ اور اِستغفار سے ہلاک کردیا، جب مَیں نے دیکھا کہ یہ تو کچھ بھی نہ ہوا، تو مَیں نے اُن کو ہَوائے نفس (یعنی بدعات)سے ہلاک کیا، اور وہ اپنے کو ہدایت پر سمجھتے رہے۔ مُنتَہائے مَقصَد: آخری مقصد۔ رائیگاں: ضائع۔ مَذَمَّت: بُرائی۔ دِق: تنگ۔ مُحسِن: اِحسان کرنے والا۔ عَیَّاری: چالاکی۔ فائدہ:لَاإِلٰہَ إِلَّااللہُ اور اِستِغفار سے ہلاک کرنے کا مطلب یہ ہے کہ، شیطان کا مُنتَہائے مَقصَد دل پر اپنا زَہر چڑھانا ہے، جس کا ذکر بابِ اول فصلِ دوم کے نمبر ۲۴؍ پر گزر چکا، اور یہ زہر جب ہی چڑھتا ہے جب دل اللہ کے ذکر سے خالی ہو؛ ورنہ شیطان کو ذِلَّت کے ساتھ دِل سے واپس ہونا پڑتا ہے، اور اللہ کا ذکر دلوں کی صفائی کا ذریعہ ہے۔ چناںچہ مشکوۃ میں حضورِ اقدس ﷺ سے نقل کیا ہے کہ: ہر چیز کے لیے ایک صَفائی ہوتی ہے، دلوں کی صفائی اللہ کا ذکر ہے۔(شعب الایمان للبیہقی،۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث:۵۱۹) اِسی طرح اِستِغفار کے بارے میں کثرت سے احادیث میں یہ وارد ہوا ہے کہ: وہ دلوں کے مَیل اور زَنگ کو دُور کرنے والا ہے۔(طبرانی،۔۔۔۔۔۔۔حدیث:۶۸۹۴) ابو علی دَقَّاقؒ کہتے ہیں کہ: جب بندہ اخلاص سے لَا إِلٰہَ کہتا ہے تو ایک دَم دل صاف ہوجاتا ہے (جیسا آئینہ پر بھیگا ہوا کپڑا پھیرا جاوے)،پھر وہ إِلَّا اللہُ کہتا ہے تو صاف دل پر اُس کا نور ظاہر ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں ظاہر ہے کہ شیطان کی ساری ہی کوشش بے کار ہوگئی، اور ساری محنت رائیگاں گئی۔ ہَوائے نفس سے ہلاک کرنے کا مطلب یہ ہے کہ، ناحق کوحق سمجھنے لگے، اور جو دل میں آجائے اُسی کو دِین اور مذہب بنالے، قرآن شریف میں کئی جگہ اِس کی مَذَمَّت وارد ہوئی ہے، ایک جگہ ارشاد ہے: ﴿أَفَرَأَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلٰهَہُ هَوَاہُ وَأَضَلَّہُ اللہُ عَلیٰ عِلْمٍ، وَّخَتَمَ عَلیٰ سَمْعِہٖ وَقَلْبِہٖ وَجَعَلَ عَلیٰ بَصَرِہٖ غِشَاوَۃً، فَمَن یَّہْدِیْہِ مِن بَعْدِ اللہِ، أَفَلَا تَذَکَّرُوْنَ﴾ [الجاثیۃ، ع: ۲] (کیا آپ نے اُس شخص کی حالت بھی دیکھی جس نے اپنا خدا اپنی خواہشِ نفس کو بنا رکھا ہے، اور خدا تعالیٰ نے اُس کو باوجود سمجھ بوجھ کے گمراہ کردیا ہے، اور اُس کے کان اور دل پر مُہر لگادی، اور آنکھ پر پردہ ڈال دیا، (کہ حق بات کونہ سنتا ہے، نہ دیکھتا ہے، نہ دل میں اُترتی ہے)؛پس اللہ کے (گمراہ کر دینے کے بعد)کون ہدایت کرسکتا ہے! پھر بھی تم نہیں سمجھتے)۔ دوسری جگہ ارشاد ہے: ﴿وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوَاہُ بِغَیْرِہُدیً مِّنَ اللہِ، إِنَّ اللہَ لَایَہْدِيْ الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ﴾