فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
تردُّد: انکار،شک۔ تِنکا: سوکھی گھاس کا ٹکڑا۔ دُرّہ: چمڑے کاچابُک۔ پھرلوگوں کابادشاہ بنایا، اب ایک شخص آکر کہتا ہے کہ:مجھے ظُلم کابدلہ دلوادے، تو تُو اُس کو مارتا ہے، کل کوقِیامت کے دن اپنے رب کوکیا جواب دے گا؟ بڑی دیر تک اِسی طرح اپنے آپ کومَلامت کرتے رہے۔ (اُسدُ الغابۃ، ۴؍۶۱۔ مشاہیر اسلام، ؍۴۲۳، ۴۲۴) آپ کے غلام حضرت اسلمص کہتے ہیں کہ: مَیںایک مرتبہ حضرت عمرصکے ساتھ حَرّہ(۱) کی طرف جارہا تھا، ایک جگہ آگ جلتی ہوئی جنگل میں نظر آئی، حضرت عمرص نے فرمایا کہ: ’’شاید یہ کوئی قافلہ ہے جو رات ہوجانے کی وجہ سے شہر میں نہیں گیا، باہر ہی ٹھہر گیا، چلو اِس کی خیر خبرلیں، رات کوحفاظت کاانتظام کریں‘‘ وہاں پہنچے تو دیکھا ایک عورت ہے جس کے ساتھ چندبچے ہیں،جو رو رہے ہیں اور چِلّا رہے ہیں، اور ایک دیگچی چولھے پررکھی ہے جس میں پانی بھرا ہوا ہے، اوراُس کے نیچے آگ جل رہی ہے، اُنھوں نے سلام کیا اور قریب آنے کی اجازت لے کر اُس کے پاس گئے، اور پوچھا کہ: یہ بچے کیوں رو رہے ہیں؟ عورت نے کہا کہ: بھوک سے لاچار ہوکر رو رہے ہیں، دریافت فرمایا کہ: اِس دیگچی میں کیا ہے؟ عورت نے کہا کہ: پانی بھر کر بہلانے کے واسطے آگ پررکھ دی ہے کہ ذرااِن کو تسلی ہوجائے اورسوجائیں، امیرالمؤمنین عمرکا اور میرا اللہ ہی کے یہاں فیصلہ ہوگا،کہ میری اِس تنگی کی خبر نہیں لیتے،حضرت عمرص رونے لگے اورفرمایا کہ: ’’اللہ تجھ پررحم کرے! بھلا عمر کوتیرے حال کی کیاخبر ہے؟‘‘ کہنے لگی: وہ ہمارے امیر بنے ہیں اور ہمارے حال کی خبر بھی نہیں رکھتے! اسلمص کہتے ہیں کہ: عمرص مجھے ساتھ لے کر واپس ہوئے، اور ایک بوری میں بیت المال میں سے کچھ آٹا اور کھجوریں اور چربی اور کچھ کپڑے اور کچھ درہم لیے، غرض اُس بوری کو خوب بھرلیا اورفرمایا کہ: ’’یہ میری کمرپر رکھ دے‘‘ مَیں نے عرض کیا کہ: مَیں لے چلوں، آپ ص نے فرمایا کہ: ’’نہیں، میری کمر پررکھ دے‘‘ دوتین مرتبہ جب مَیں نے اِصرارکیا تو فرمایا: کیا قِیامت میں بھی میرے بوجھ کو تُو ہی اُٹھائے گا؟ اِس کومَیں ہی اُٹھاؤں گا؛ (۱)مدینہ کے قریب ایک جگہ کانام ہے۔ اِس لیے کہ قیامت میں مجھ ہی سے اِس کاسوال ہوگا، مَیں نے مجبورہوکر بوری کوآپ کی کمر پر رکھ دیا،آپ نہایت تیزی کے ساتھ اُس کے پاس تشریف لے گئے، مَیں بھی ساتھ تھا، وہاں پہنچ کر اُس دیگچی میں آٹا اور کچھ چربی اور کھجوریں ڈالیں، اور اُس کو چَلانا شروع کیا، اور چولھے میں خود ہی پھونک مارنا شروع کیا؛ اسلمص کہتے ہیں کہ: آپ کی گَنجان داڑھی سے دُھواں نکلتاہوا مَیں دیکھتا رہا