فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
﴿یٰأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰہِ وَلِلرَّسُوْلِ إذَا دَعَاکُمْ﴾: (اے ایمان والو! اللہ اور اُس کے رسول کی پکار کا جواب دو جب وہ تم کو بلاویں)،پھر حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: تجھے قرآن شریف کی سب سے بڑی سورۃ یعنی سب سے اَفضل بتلاؤں گا، پھر حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: وہ اَلْحَمْدُ کی سات آیتیں ہیں، یہ سبعِ مَثانی ہیں اور قرآنِ عظیم۔ بعض صُوفیا سے منقول ہے کہ: جو کچھ پہلی کتابوں میں تھا وہ سب کلامِ پاک میں آگیا، اور جو کلامِ پاک میں ہے وہ سب سورۂ فاتحہ میں آگیا، اور جو کچھ فاتحہ میں ہے وہ بسم اللہ میں آگیا، اور جو بسم اللہ میں ہے وہ اُس کی بؔ میں آگیا۔ اِس کی شرح بتلاتے ہیں کہ: بؔ کے معنیٰ اِس جگہ مِلانے کے ہیں، اور مقصود سب چیزسے بندہ کا اللہ جَلَّ شَانُہٗ کے ساتھ مِلادیناہے۔ بعض نے اِس کے آگے اِضافہ کیا ہے کہ: بؔ میں جو کچھ ہے وہ اُس کے نقطے میں آگیا، یعنی وَحدانیت، کہ ’’نقطہ‘‘ اِصطلاح میں کہتے ہیں اُس چیز کو جس کی تقسیم نہ ہوسکتی ہو۔ بعض مشائخ سے منقول ہے کہ: ﴿إیَّاکَ نَعبُدُ وَإیَّاکَ نَستَعِیْنُ﴾ میں تمام مقصدِ دِینی ودُنیوِی آگئے۔ ایک دوسری روایت میں حضورﷺ کا ارشاد وارِد ہوا ہے کہ: اُس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے، کہ اِس جیسی سورۃ نازل نہیں ہوئی، نہ تورات میں، نہ انجیل میں، نہ زبور میں، نہ بقیہ قرآن میں۔ مَشائخ نے لکھا ہے کہ: اگر سورۂ فاتحہ کو ایمان ویقین کے ساتھ پڑھے تو ہر بیماری سے شِفا ہوتی ہے، دِینی ہو یا دُنیوی، ظاہری ہو یا باطنی؛ لکھ کر لَٹکانا اور چاٹنا بھی اَمراض کے لیے نافع ہے۔ صِحاح کی کتابوں میں وارِد ہے کہ: صحابہث نے سانپ بچھو کے کاٹے ہوؤں پر، اور مِرگی والوں پر، اور دیوانوں پر سورۂ فاتحہ پڑھ کر دَم کیا، اور حضورﷺنے اُس کو جائز رکھا۔ نیز ایک روایت میں آیا ہے کہ: سائِب بن یَزیدص پر حضورﷺنے اِس سورۃ کو دَم فرمایا، اور یہ سورۃ پڑھ کرلُعابِ دَہن درد کی جگہ لگایا۔ اَور ایک روایت میں آیا ہے کہ: جو شخص سونے کے ارادہ سے لیٹے اور سورۂ فاتحہ اور قُلْ ہُوَ اللہُ أَحَدپڑھ کر اپنے اوپر دَم کرلے، موت کے سِوا ہر بَلا سے اَمن پاوے۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ: سورۂ فاتحہ ثواب میں دو تہائی قرآن کے برابر ہے۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ: عرش کے خاص خزانے سے مجھ کوچار چیزیں ملی ہیں، کہ اَور کوئی چیز اُس خزانے سے کسی کو نہیں ملی: (۱)سورۂ فاتحہ(۲) آیۃ الکرسی، اور (۳)سورۂ بقرہ کی اخیرآیات، اور(۴) سورۂ کوثر۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ: حسن بصریؒ حضور ﷺسے نقل کرتے ہیں کہ: جس نے سورۂ فاتحہ کو پڑھااُس نے گویا تورات، انجیل، زبور اور قرآن شریف کو پڑھا۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ: ابلیس کو اپنے اوپر نوحہ اور زَاری اور سَر پر خاک ڈالنے کی چار مرتبہ نوبت آئی: اول جب کہ اُس پر لعنت ہوئی،