فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں توکَل موت اُس سے جبراً جدا کردے گی؛ لیکن ایک آیت کا اجر ہمیشہ کے لیے ساتھ رہنے والی چیز ہے، دنیا ہی میں دیکھ لیجیے، کہ آپ کسی شخص کو ایک روپیہ عطا فرما دیجیے اِس کی اُس کو مسرت ہوگی، بہ مقابلہ اِس کے کہ ایک ہزار روپیہ اُس کے حوالہ کردیں کہ اِس کو اپنے پاس رکھ لے، مَیں ابھی واپس آکر لے لوںگا، کہ اِس صورت میں بجُز اُس پر بارِ امانت کے اَور کوئی فائدہ اُس کو حاصل نہیں ہوگا۔ درحقیقت اِس حدیث شریف میں فانی وباقی کے تقابُل پر تنبیہ بھی مقصود ہے، کہ آدمی اپنی حرکت وسکون پرغور کرے، کہ کسی فانی چیز پر اُس کو ضائع کررہا ہُوں یا باقی رہنے والی چیز پر؟ اور پھر حسرت ہے اُن اوقات پر جو باقی رہنے والا وَبال کماتے ہوں۔ حدیث کا اخیر جملہ: ’’اور اُن کے برابر اونٹوں سے افضل ہے‘‘ تین مطالب کا مُحتَمِل ہے: اول یہ کہ، چار کے عدد تک بالتفصیل ارشاد فرمادیا، اور اُس کے مافَوق کو اِجمالاً فرمادیا، کہ جس قدر آیات کوئی شخص حاصل کرے گا اُس کے بہ قدر اونٹوں سے افضل ہے، اِس صورت میں اونٹوں سے جنس مراد ہے، خواہ اونٹ ہوں یا اونٹنیاں، اور بیان ہے چار سے زیادہ کا؛ اِس لیے کہ چار تک کا ذکر خود تصریحاًمذکور ہوچکا۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ، اُن ہی اعداد کا ذکرہے جوپہلے مذکور ہوچکے، اور مطلب یہ ہے کہ، رَغبات مختلف ہوا کرتی ہیں، کہ کسی کو اونٹنی پسند ہے تو کوئی اونٹ کا گِروِیدہ ہے؛ اِس لیے حضور ﷺ نے اِس لفظ سے یہ ارشاد فرمادیا کہ: ہر آیت ایک اونٹنی سے بھی افضل ہے، اور اگر کوئی شخص اونٹ سے محبت رکھتا ہوتو ایک آیت ایک اونٹ سے بھی افضل ہے۔ تیسرا مطلب یہ ہے کہ، یہ بیان اُن ہی اعداد کا ہے جو پہلے ذکر کیے گئے، چار سے زائد کا نہیں ہے؛ مگر دوسرے مطلب میں جوتقریر گذری کہ: ایک اونٹنی یا ایک اونٹ سے افضل ہے، یہ نہیں؛ بلکہ مجموعہ مراد ہے، کہ ایک آیت ایک اونٹ اور ایک اونٹنی دونوں کے مجموعے سے افضل ہے، اِسی طرح ہر آیت اپنے موافق عدد اونٹنی اور اونٹ دونوں کے مجموعے سے افضل ہے، تو گویاآیت کا مقابلہ ایک جوڑ سے ہوا۔ میرے والد صاحب نَوَّرَ اللہُ مَرقَدَہٗ نے اِسی مطلب کو پسند فرمایا ہے، کہ اِس میں فضیلت کی زیادتی ہے، اگرچہ یہ مراد نہیںہے کہ ایک آیت کا اجر ایک اونٹ یادواونٹ کا مقابلہ کرسکتا ہے، یہ صرف تنبیہ اور تمثِیل ہے۔ مَیں پہلے لکھ چکا ہوں کہ: ایک آیت -جس کا ثواب دائمی اورہمیشہ رہنے والا ہے- ہَفت اِقلیم کی بادشاہت سے -جو فنا ہوجانے والی ہے- افضل اور بہترہے۔ مُلَّاعلی قاریؒ نے لکھا ہے کہ: ایک بزرگ کے بعض تجارت پیشہ احباب