فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کے بولنے یا بات کرنے کی نوبت نہ آتی تھی، شام کوآوازیں دینے پر وہ بولے تو سب سے پہلا لفظ یہ تھا کہ: ’’حضورِ اقدس اکاکیاحال ہے؟‘‘ لوگوں نے اِس پر بہت مَلامت کی، کہ اِن ہی کے ساتھ کی بدولت یہ مصیبت آئی، اور دن بھر موت کے منھ میںرہنے پر بات کی تو وہ بھی حضورﷺ ہی کا جذبہ اور اُن ہی کی لَے، لوگ پاس سے اُٹھ کر چلے گئے، کہ بد دِلی بھی تھی، اور یہ بھی کہ آخر کچھ جان باقی ہے کہ بولنے کی نوبت آئی، اور آپ کی والدہ اُمِّ خیررَضِيَ اللہُ عَنْہَا سے کہہ گئے کہ: اِن کے کھانے پینے کے لیے کسی چیز کا اِنتِظام کردیں، وہ کچھ تیار کرکے لائِیں اور کھانے پر اِصرار کیا؛ مگر حضرت ابوبکرص کی وہی ایک صدا تھی کہ: ’’حضورﷺ کاکیاحال ہے؟ حضورﷺ پر کیاگزری‘‘؟ اُن کی والدہ نے فرمایا: مجھے توخبر نہیں کہ کیاحال ہے؟ آپ صنے فرمایا کہ: اُمِّ جمیل (حضرت عمرص کی بہن) کے پاس جاکر دریافت کرلو کہ کیا حال ہے؟ وہ بے چاری بیٹے کی اِس مظلومانہ حالت کی بے تابانہ درخواست کو پورا کرنے کے واسطے اُمِّ جمیل رَضِيَ اللہُ عَنْہَاکے پاس گئیں، اور محمدﷺکا حال دریافت کیا، وہ بھی عام دستور کے موافق اُس وقت تک اپنے اسلام کو چھپائے ہوئے تھیں، فرمانے لگیں: مَیں کیاجانوں کون محمد(ﷺ)اور کون ابوبکر؟ تیرے بیٹے کی حالت سن کر رنج ہوا، اگر تُو کہے تو مَیں چل کر اُس کی حالت دیکھوں، اُمِّ خیررَضِيَ اللہُ عَنْہَانے قَبول کر لیا، اُن کے ساتھ گئیں، اور حضرت ابوبکرص کی حالت دیکھ کرتحمُّل نہ کرسکیں، بے تَحاشارونا شروع کردیا کہ بد کِرداروں نے کیاحال کردیا؟اللہ تعالیٰ اُن کو اپنے کیے کی سزا دے۔ حضرت ابوبکرص نے پھرپوچھا کہ: حضور ﷺ کاکیاحال ہے؟ اُمِّ جمیل رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے حضرت ابوبکر ص کی والدہ کی طرف اشارہ کرکے فرمایا کہ: وہ سن رہی ہیں، آپ صنے فرمایا کہ: اِن سے خوف نہ کرو، تو اُمِّ جمیل رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے خیریت سنائی اورعرض کیا کہ: بالکل صحیح سالم ہیں، آپ نے پوچھا کہ: اِس وقت کہاں ہیں؟ اُنھوں نے عرض کیا کہ: اَرقمص کے گھر تشریف رکھتے ہیں، آپ نے فرمایا کہ: ’’مجھ کوخدا کی قَسم ہے کہ اُس وقت تک کوئی چیز نہ کھاؤںگا نہ پیوںگا جب تک حضورﷺ کی زیارت نہ کرلوں‘‘، اِن کی والدہ کو تو بے قراری تھی کہ وہ کچھ کھالیں، اور اِنھوں نے قَسم کھالی کہ: ’’جب تک زیارت نہ کرلوں کچھ نہ کھاؤںگا‘‘؛ اِس لیے والدہ نے اِس کاانتظار کیا کہ لوگوں کی آمد و رفت بند ہوجائے، مَبادا کوئی دیکھ لے اور کچھ اَذِیَّت پہنچائے، جب رات کا بہت ساحِصَّہ گزر گیا تو حضرت ابوبکرص کو لے کر حضورﷺکی خدمت میں اَرقم ص کے گھر پہنچیں، حضرت ابوبکرص حضور ﷺ سے لِپٹ گئے، حضورِ اقدس ﷺ بھی لِپٹ کر روئے اور مسلمان بھی سب