فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
آوارگی: بدمعاشی۔ حِیلہ: بہانہ۔ تحمُّل: برداشت۔ تردُّد: شک۔ تأمُّل: سوچ بچار۔ دِقّتیں: تکلیفیں۔ گِراں: بوجھ۔ حضرت عبداللہ بن عمرصنے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا تھا کہ: حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا تھا کہ: عورتوں کو مسجد میں جانے کی اجازت دے دیا کرو، ابن عمرص کے ایک صاحبزادے نے عرض کیا کہ: ہم تواجازت نہیں دے سکتے؛ کیوں کہ وہ اِس کو آئندہ چل کربہانہ بنالیں گی آزادی اور فساد وآوارگی کا، حضرت ابنِ عمرص بہت ناراض ہوئے، بُرا بھلا کہا اور فرمایا کہ: مَیں تو حضور ﷺکا ارشاد سناؤں اور تُو کہے کہ: اجازت نہیں دے سکتے، اِس کے بعدسے ہمیشہ کے لیے اُن صاحبزادے سے بولنا چھوڑ دیا۔ (مسلم شریف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ابوداؤد، باب ماجاء فی خروج النساء الی المساجد، ص ۸۴) فائدہ: صاحبزادے کایہ کہنا کہ: فساد کاحِیلہ بنالیں گی، اپنے زمانے کی حالت کو دیکھ کر تھا، اِسی وجہ سے خودحضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا ارشادفرماتی ہیں کہ: اگر حضورﷺ اِس زمانے کی عورتوں کاحال دیکھتے تو ضرور عورتوں کومسجد میں جانے سے منع فرمادیتے؛ حالاںکہ حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کا زمانہ حضورِ اقدس ﷺ کے کچھ زیادہ بعد کا نہیں؛ لیکن اِ س کے باوجود حضرت ابنِ عمرص کواِس کا تحمُّل نہیں ہوسکا کہ حضورِ اقدس ﷺ کے اِرشادکو سُن کر اُس میںکوئی تردُّد یا تأمُّل کیاجائے، اور صرف اِس بات پر کہ حضورﷺ کے ارشاد پر اُنھوں نے انکار کیا، عمر بھر نہیں بولے۔ اَورحضراتِ صحابۂ کرام ثکو بھی اِس میں دِقّتیں اُٹھانا پڑیں کہ حضور ﷺ کے پاک ارشادکی اَہمِّیَّت کی وجہ سے -جو اُن کی جان تھی- مسجد سے روکنا بھی مشکل تھا، اور زمانے کے فساد کی وجہ سے -جس کااندیشہ اُسی وقت سے شروع ہوگیا تھا- اجازت بھی مشکل تھی؛ چناںچہ حضرت عاتِکہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا جن کے کئی نکاح ہوئے، جن میں سے حضرت عمرص سے بھی ہوا، وہ مسجد میں تشریف لے جاتی تھیں اورحضرت عمرص کو گِراں ہوتا تھا، کسی نے اُن سے کہا کہ: عمر کو گِراں ہوتاہے، اُنھوں نے کہاکہ: اگر اُن کو گِراں ہے تومنع کردیں، حضرت عمرصکے وِصال کے بعد حضرت زبیرص سے نکاح ہوا، اُن کوبھی یہ چیز گِراں تھی؛ مگر روکنے کی ہمت نہ ہوئی، تو ایک مرتبہ عشاء کی نماز کے لیے یہ جہاں کو جاتی تھی راستے میں بیٹھ گئے، اور جب یہ پاس کو گزری تو اِن کو چھیڑا، خاوند تھے اِس لیے اُن کو تو جائز تھا ہی؛ مگر اِن کوخبر نہ ہوئی، اندھیرا تھا، کہ یہ کون ہے؟ اِس کے بعدسے اِنھوں نے جانا چھوڑ دیا، دوسرے وقت حضرت زبیرص نے پوچھا کہ: مسجد میں کیوں جانا چھوڑ دیا؟ کہنے لگیںکہ: اب زمانہ نہیں رہا۔