اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہمارے معاملے میں ان اُصول کے مقید رہیں، مگر ہم دوسروں کے معاملے میں ان اُصول سے آزاد رہیں، سبحان اللہ! کیا انصاف ہے، موٹی سی بات ہے کہ یہ اصول قابلِ تمسّک ہیں یا نہیں؟ اگر ہیں تو تم بھی اس پر عمل کرو، اور اگر نہیں تو دوسروں سے بھی عمل کے منتظر ومتوقع نہ رہو، یہ زبردستی کا فرق کیسا کہ تم دوسروں کے لیے تو عمل نہ کرو، اور دوسرے تمہارے لیے عمل کریں، اس فرق کا منشا اگر جہل و تَعسّف و۔ِکبر نہیں تو اور کیا ہے؟ اگر یہ ہے تو کیا ان اخلاق کی اصلاح واجب نہیں؟ اور بالخصوص کسی مرد و عورت کی۔عفت (پاک دامنی) کے متعلق معاملات میں تو بے احتیاطی حد سے گزری ہوئی ہے، جس کی نسبت نصوص سے سب سے زیادہ احتیاط کی ضرورت معلوم ہوتی ہے۔کسی بچے کو ’’ولدالزنا‘‘ کہنے کاحکمِ احتیاط : حتیٰ کہ ۔ُفقہا نے ان ہی نصوص کی بنا پر تصریح فرمائی ہے کہ اگر ایک مشرقی کا نکاح ایک مغربیہ سے توکیلاً (وکیل کے ذریعہ نکاح) ہوا، اور کسی نے دونوں کو مجتمع نہیں دیکھا، اورپھر اولاد ہوئی تو باوجود اس کے بھی اس عورت کو زانیہ کہنا، یا اس بچے کو ’’ولدالزنا‘‘ کہنا جائز نہیں، بلکہ اس بچے کو اسی مشرقی مرد کا کہیں گے۔ (’’بہشتی زیور‘‘ میں یہی مسئلہ تو لکھ دیاتھا، جس پر مہربانوں نے بے حد شوروغل مچایا، اور اس کے قبل تمام کتبِ فقہ میں (جن میں بہت کا اُردو میں بھی ترجمہ ہوچکا ہے) موجودہے، مگر کسی کو اس طرف التفات نہیں ہوا، پس ’’بہشتی زیور‘‘ میں اس کا آجانا غضب ہوگیا، رسالہ ’’رفع الارتیاب1‘‘ اور رسالہ ’’حکایات الشکایات‘‘، شکایتِ اوّل کے ذیل میں ان سب شبہات کا جواب نقلی و عقلی موجود ہے)۔ واقعی بات یہ ہے کہ اگر حضرت عائشہؓ کے باب میں وحیٔ قطعی نازل نہ ہوئی ہوتی، تو لوگوں کی اس بے احتیاطی پر نظر کرتے ہوئے قوی شبہ ہوتاہے کہ اس زمانے کے بہت سے مسلمان بھی ان پر بدگمانی کیے ہوئے نہ رہتے، مگر ہم لوگوں کی قسمت اچھی تھی جو اس باب میں وحی نازل فرمائی گئی، مگر عجیب بات ہے کہ باوجود اس حکم کے عام ہونے کے دوسرے موقع پر جہاں جزئیاً وحی نہ ہو، اس حکم پر عمل نہیں ہوتا، حالاںکہ اس حکم کے ضمن میں جو اُصول بیان فرمائے گئے ہیں، وہ کسی کے ساتھ مخصوص نہیں، گو یہ فرق ضرور ہے کہ محلِ نص کی براء ت ونزاہت قطعی ہے، کیوں کہ وہ صرف ان اُصول ہی پر مبنی نہیں، اگر وہ اُصول نہ بھی ہوتے تب بھی براء ت کا اعتقاد قطعاً فرض تھا، اور خلاف کا احتمال بھی واقع نہیں تھا۔کسی پر زنا کا حکم لگانے کے لیے کشف، اِلہام، خواب کا اعتبار حجت نہیں : اورغیر محلِ نص کی برا ء ت ظنی ہے،