اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
نکاح میں ایک عورت ہے، اور یہ اُس سے یہ کہے کہ ’’پہلی بی بی کو طلاق دے دو تب نکاح کروں گی۔‘‘ اس سے بھی حدیث میں ممانعت آئی ہے، اور اپنی قسمت پر راضی رہنے کا حکم آیا ہے، اس حدیث کے الفاظ اس وقت یاد نہیں، ایسے الفاظ ہیں: لَا تَسْأَلْ طَلَاقَ أُخْتِہَا لَتَکْفِیَٔ مَا فِيْ إِنَائِہَا۔ اپنی بہن کے لیے طلاق کا سوال مت کرو، اس غرض سے کہ تو اس کے برتن کی چیز بھی حاصل کرے۔تین طلاق ایک دَم دینا گناہ ہے : ایک کوتاہی طلاق کے باب میں یہ شائع ہے کہ جب طلاق دیتے ہیں، تین ہی دیتے ہیں، اس طرف رُکتے نہیں، سو ایسا کرنا اوّل تو گناہ ہے،کَمَا فِيْ الدُّرِّ الْمُخْتَارِ: وَیُحْرَمُ لَوْ بِدْعِیًّا (إِلٰی أَنْ قَالَ) وَالْبِدْعِيٌّ ثَلٰثٌ مُتَفَرِقَّۃٌ أَوْ ثِنْتَانِ بِمَرَّۃٍأَوْ مَرَّتَیْنِ فِيْ طُہْرٍ وَاحِدٍ لَا رَجْعَۃَ فِیْہِ، أَوْ وَاحِدَۃً فـِيْ طُـہْرٍ وُطِئَتْ فِیْہِ، أَوْ وَاحِدَۃٌ فِيْ حَیْضِ مَوْطُوْئَ ۃٍ۔ فِيْ ’’رَدِّ الْمُحْتَارِ‘‘:قَوْلُہُ: (ثَلَاثَۃٌ مُتَفَرِقَّۃٌ) وَکَذَا بِکَلِمَۃٍ اگر طلاقِ بدعت ہو تو حرام ہے، اور طلاقِ بدعی تین طلاقیں ہیں، الگ الگ یا دو طلاقیں ایک ہی دفعہ یا دو مرتبہ ایک طہر میں جس میں رجوع نہ کیا ہو، یا ایک طلاق ایسے طہر میں جس میں وطی کی گئی ہو یا ایک طلاق ہے موطوء ہ کے ایام حیض میں۔ ردّ المحتار میں ہے مصنف کا قول تین طلاق الگ الگ، اور اسی طرح ایک لفظ سے تین وَاحِدَۃٍ بِالْأَوْلٰی۔۔۔ إِلَخْ۔ طلاق دینا بدرجہ ٔاولیٰ بدعت ہوا۔تین طلاق ایک ساتھ دینے کے دنیوی مفاسد : اور علاوہ گناہ کے یہ دُنیوی مصلحت کے بھی اس لیے خلاف ہے کہ بعض اوقات بعد طلاق کے آدمی نادم ہوتاہے، تو اگر ایک طلاق دی ہو تو اگر وہ رجعی ہے تب تو رجعت کرکے اس کا