اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک باب عظیم خیر کا بند ہوجاتا ہے جس کا وبال ان نادہندوں کی گردن پر ہوگا، اس کوتاہیٔ مذکور کاحاصل تو قرض نہ دینا ہے، جس کا مفصل بیان ہوچکا۔نادار کو مہلت دینا قرآن کی رُو سے واجب ہے : ایک کوتاہی یہ ہے کہ قرض تو دے دیتے ہیں لیکن تقاضا بے ڈَھب کرتے ہیں، وقت آنے پر مہلت دینا جانتے ہی نہیں، حالاںکہ بہ نصِ قرآنی: {وَاِنْ کَانَ ذُوْ عُسْرَۃٍ فَنَظِرَۃٌ اِلٰی مَیْسَرَۃٍط}1 (اور اگر وہ تنگ دست ہے تو (اس کو) کشادہ حالی تک مہلت دینی چاہیے)۔ تنگ دست نادار کو مہلت دینا واجب ہے اور اس کی بھی فضیلت احادیث میں آئی ہے۔رہن کی چیز سے نفع حاصل کرنا سود میں داخل ہے : ایک کوتاہی یہ ہے کہ بعضے بدون سود کے قرض نہیں دیتے، پھر سود کے طریقے مختلف ہیں: بعضی صورتیں تو وہ ہیں جن کو یہ لوگ بھی سود سمجھتے اور کہتے ہیں، یعنی آدھ آنہ روپیہ پر لینا یا آنہ روپیہ پرلینا، اور بعضی وہ صورتیں ہیں جن کو سود نہیں سمجھتے، مگر واقع میں وہ سود ہیں، جیسے رہن رکھ کر اس سے نفع حاصل کرنا، اس کا سود ہونا مع جواب شبہاتِ عوام وخواص کے رسالہ ’’صفائی معاملات‘‘ میں اَحقر نے ثابت کردیا ہے۔ اور بھی تاجروں میں بہت صورتیں متعارف ہیں، پھر ان دونوں قسم کے سود لینے والوں میں بعضے ایسے جری ہیں کہ اس کوحلال سمجھتے ہیں، کوئی بعض عباراتِ فقہیہ سے بہ زعمِ خود تمسک کرتاہے، کوئی تمدنی وقومی مصلحتوں کو شریعت پر ۔ّمقدم ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے کوئی حربی کی روایت کو پیش کرتا ہے، ۔ُعلما شکراللّٰہ تعالٰی سعیہم (اللہ تعالیٰ ان کی کوشش کا بدلہ دے) نے ان سب کی اچھی طرح اپنی تحقیقاتِ لسانیہ و کتابیہ میں خدمت کردی ہے، بندے نے بھی بہ قدرِ ضرورت رسالہ ’’صفائی معاملات‘‘ میں جس کا اُوپر حوالہ ہے اور رسالہ ’’تحذیر الاخوان‘‘ میں اور اپنی تفسیر ’’بیان القرآن‘‘ تحت آیت: {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰٓوا}1 الآیۃ (اے ایمان والو! ڈرو اللہ سے اور چھوڑدو بقایا سود کو)۔ اس کی کافی بحث لکھ دی ہے، اور اس کا مطالعہ منصف کے لیے ان شاء اللہ کافی ہے۔ اور سود کی ان صورتوں میں سے کوئی صورت ظاہر میں بھی تو کسی ضابطۂ فقہیَّہ پر منطبق نہیں، بجز ایک صورت بیع بالوفا کے اور ایک صورت اس کی بھی خارج از ضابطہ ہے۔