اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وارثوں کی کوتاہیاں : ایک کوتاہی وارثوں کی ہے کہ باوجود وصیت اور وسعت کے اس کی کچھ پروا نہیں کرتے اور میّت پر گراں بار رہتا ہے، حالاںکہ ثلث کے اندر وصیت ۔ّمقدم ہے ترکہ پر بھی۔ ایک کوتاہی پہلی کوتاہی سے کم درجے کی یہ ہے کہ وہ بلا وصیت مرجائے تو اس فدیے سے کم درجے کے مصارف میں بلکہ اس سے بڑھ کر یہ کہ فضول مصارف میں اور اس سے بھی مزید یہ کہ معاصی میں میّت کا ترکہ ُاڑاتے ہیں، مگر اس طرف کسی کو توجہ نہیں ہوتی کہ اور مصارف بند کرکے کچھ فدیے میں دے دے، اور گو ایسی حالت میں دینا بعض ۔ُفقہا کے نزدیک مسقطِ واجب نہ ہوگا لیکن بعض کے نزدیک مثل حالتِ وصیت کے یہ بھی مسقطِ واجب ہوجائے گا، اور جو مسقطِ واجب نہیں ان کے نزدیک بھی اس طرح سے نافع ہونا تو یقینی ہے کہ میّت کو اس کا ثواب ہی پہنچ جائے گا، کیا عجب ہے کہ وہ ثواب اس ترکِ واجب کے عذاب کو زائل کردے۔ (ردّ المحتار: ۱/۱۹۱) اور یہ کوتاہی کم درجے کی اس لیے ہے کہ صورتِ سابقہ میں بہ وجہ وصیت کے فدیہ واجب تھا اور اس صورت میں بہ وجہ وصیت نہ کرنے کے واجب نہیں ہوا، لیکن جب اس سے ان محل میں ۔َصرف کیا ہے تو یہ اس سے اَحق واَسبق واَقدم واَہم ہے۔جو فدیہ قواعدِ شرعیہ کے موافق نہ ہو وہ ادا نہیں ہوتا، اس کی ایک مثال : ایک کوتاہی ورثاء ہی کی یہ ہے کہ بعضے مقامات پر بہ زعمِ خود فدیہ ادا کرتے ہیں اور وہ بہ وجہ قواعدِ شرعیہ پر منطبق نہ ہونے کے ادا نہیں ہوتا اور ورثاء پر ارتکاب منہی عنہ کا اور مورث پر ترکِ عملِ واجب کا بار رہتا ہے۔ اور وہ طریق غیر منطبق یہ ہے کہ میّت کی تمام عمر کی نمازوں اور روزوں کا حساب کرکے اس کی ایک رقم مثلاً دس ہزار روپے تجویز کرکے ایک ۔ُملا کے ہاتھ ایک قرآنِ مجید دس ہزار روپے کو ہدیہ کرتے ہیں، پھر وہ قیمت اس ۔ُملاکو بہ نیت فدیہ کے معاف کردیتے ہیں، اور عمل کو ’’اسقاط‘‘ کہتے ہیں، اور یہ صورت ان سب اسقاط کی صوتوں سے اَسلم جن کو ۔ُجہلا عمل میں لاتے ہیں کہ ان میں تو کوئی شائبہ بھی انطباق علی القواعد کا نہیں، ان میں سے یہ صورت سرسری نظر میں منطبق سمجھی جاتی ہے۔ لیکن ظاہر ہے کہ جب یہاں بیع مقصود نہیں تو ثمن بھی واجب نہ ہوگا، پھر فدیہ کس رقم سے ادا ہوا؟ اور دلیل بیع مقصود نہ ہونے کے علاوہ وجدان کے یہ ہے کہ اگر ۔ُملاّکو ثمن معاف نہ کیا جائے بلکہ اس کا مطالبہ کرنے لگیں، تو کیا اور تمام دیکھنے والے اس ثمن کو واجب اور اس مطالبے کوحق سمجھیں گے؟ ہر گز نہیں، پھر یہ تو ایک قسم کا فریب دینا ہوا، البتہ جس کو