اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس کو دو روپے وصول ہوں گے تو اُس وقت یہ چاہیے کہ صرف بیس ہی سیر غلے۔ّ کا حساب کرے اور اس کے دام اسی وقت وصول کرلے اب اس کاشت کار کے ذ۔ّمے بیس سیر غلہ باقی واجب رہے گا، اس وقت عمو۔ماً زمین داروں کی عادت ہے کہ پورے چالیس سیر غلہ کا حساب روپیوں سے کرکے کاشت کار کے ذ۔ّمے مثلاً چار رو پے کردیتے ہیں، پھر اگر اس وقت دو روپے وصول ہوئے تو آیندہ اس کے ذمّے دو روپے باقی سمجھ کر دوروپے کا مطالبہ کرتے ہیں، سو یہ جائز نہیں۔ حدیث میں جو بیع الکالی بالکالی کی ممانعت آئی ہے اس کا یہی مطلب ہے، پھر جب موافق مسئلۂ مذکورہ کے بیس سیر غلہ اس کے ذ۔ّمے واجب رہا، سو جب اس کا حساب ہوگا اس وقت پہلے حساب کا اعتبار نہ ہوگا، بلکہ نیا حساب ان دونوں کی رضا مندی سے ہوگا، مثلاً: اُس وقت نرخ سولہ سیر کا ہوا تو باقی غلہ اڑھائی روپیہ کا ہوگا، پس پہلی صورت میں زمین دار دو روپیہ جبراً نہیں لے سکتا، اور دوسری صورت میں کاشت کار دو روپیہ جبراً نہیں دے سکتا۔ اسی طرح اگر گیہوں واجب تھے اور تراضیٔ جانبین سے وصول کرنا ہے نخود (۔ّچنا)، تو جس قدر نخود اس وقت لینا ہے اتنے ہی گندم کا اس وقت حساب کیا جائے، بقیہ اس کے ذمے گندم رہیں گے، آیندہ وصولی کے وقت ان کا حساب باہمی رضا مندی سے جس طرح بھی ہوجائے، یہ نہیں کہ آیندہ اس کے ذ۔ّمے نخود (۔ّچنے) کا بقایا نکالا جائے، خوب سمجھ لینا چاہیے۔اصلاحِ انقلابِ اُمت متعلق بہ عدل بین الزوجتین دو بیویوں میں عدل وانصاف نہ کرنے کی کوتاہیاں : اس باب میں محدود کوتاہیاں ہوتیں تو مثل دوسرے ابواب کے ان کی بھی فہرست بتلائی جاتی، یہاں تو بالکل کوتاہی ہی کوتاہی ہے، عدل کا نام ونشان بھی نہیں، اس کی طرف التفات ہی نہیں، إِلَّا نَادِرًا، وَالنَّادِرُ کَالْمَعْدُوْمِ (یعنی ایسا عدل بہت کم پایا جاتاہے جو نہ ہونے کے برابر ہے)، چوں کہ بڑا سبب اس بے التفاتی کا اس کے متعلق اَحکام نہ جاننا ہے، اس لیے بجائے بے شمار کوتاہیوں کے اس باب کے اَحکام بتلادینا کافی ہے۔