اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں معتبر رکھنے کو بھی حرام سمجھتے ہیں، یہ بھی تعدّیٔ حدود ہے، اس میں قولِ فیصل یہ ہے کہ اصل مدار معرفتِ اوقات میں علاماتِ خاصہ ہیں، اور ان علامات کی تحقیق میں جیسے مشاہدہ اور حس معتبر ہے اسی طرح اس مشاہدہ وحس کی مطابقت پر کوئی اصطلاح یا آلہ جس کا کثرتِ تکرار مشاہدہ سے صحیح ومطابق ہونا معلوم ہوا ہو ۔ّمقرر کرلیں، یا اور کوئی قدرتی چیز مطابق معلوم ہوتو اس کا اعتبار بھی جائز ہے، نہ من حیث الخصوصیۃ بلکہ من حیث المطابقۃ لتلک العلامات المعتبرۃ شرعًا (یعنی یہ کوئی خصوصیت اس آلہ اور اصلاح کی نہیں، بلکہ یہ آلہ چوںکہ ایسی علامتوں کے مطابق ہوگیا ہے، جوشرعاً معتبر ہیں اس کا بھی اعتبار ہوگیا)۔ پس گھڑی اسی قبیل سے ہے، نظیر اس کی طبلِ سحور ہے، جس کے جوازِ اعتبار کو فقہائے متأخرین نے تنصیصاً فرمایا ہے (یعنی صبحِ صادق کے لیے جو ۔ّنقارہ بجایا جائے اس پر اعتبار کرلینے کی فقہا نے تصریح فرمائی ہے)۔ لیکن بدل کسی طرح اصل کے برابر نہیں ہوسکتا، کیوںکہ اصل میں تو غلطی کا احتمال ہی نہیں (مثلاً: غروب کا آنکھوں سے دیکھ لینا، ہاں! شاید کبھی حس میں غلطی ہوجائے) اور بدل میں احتمال ہے (جیسے گھڑی) اور یہاں سے سحر میں مرغ کی اَذان کا اور اِفطار کے وقت ۔َشپرک کے نکلنے کا حکم بھی معلوم ہوگیا ہوگا کہ بدون تجربۂ کامل کے اس پر اعتماد نہ چاہیے۔ ز بعض لوگ سحری مناسب وقت کھاتے ہیں، مگر فضول حقہ۔ّ و پان میں اس قدر دیر لگاتے ہیں کہ روزہ خطرے میں پڑجاتاہے۔ زبعضے پان منہ میں دباکر سو رہتے ہیں، یہ سب بے عنوانیاں ہیں۔سحری میں کوتاہی : ایک بے عنوانی سحور کے متعلق بعض مقامات پر یہ دیکھی جاتی ہے کہ صبح کی اَذان قبل الوقت کہتے ہیں ، تاکہ سحر کھانے والے سحر چھوڑدیں، مگر جن کے نزدیک اَذانِ فجر قبل الوقت کافی نہیں (جیسے امام ابوحنیفہ ؒ وغیرہ)۔ ان کے نزدیک اس اَذان کا اعادہ ضروری ہے، اور اعادہ نہیں کیا جاتا تو صبح کی نماز بدون اَذان ہوتی ہے، دوسرے اگر لوگوں کو اس کی عادت ہوگئی اور ظاہر ہے کہ مؤذّن نہ ایسے دیانت دار، نہ ایسے واقف کارِ اوقات ہیں تو اگرکسی روز غلطی سے خلافِ معمول بعد صبحِ صادق اَذان ہوئی تو تمام لوگوں کے روزے اس اَذان کے بھروسے برباد ہوں گے، اس لیے مصلحت یہ ہے کہ اَذان ایسے وقت کہی جایا کرے کہ اس اَذان کے اعتماد پر کوئی شخص سحری نہ کھائے، پھر خود ہی ہر شخص اپنے طورپر تحقیق کرکے اس پر عمل در آمد کرے گا۔