اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نظائر کا مشاہدہ نہ کیا ہو، اس لیے یہ تفصیل بے کار ہے۔تغیر کے اسباب : البتہ نتیجہ خیز بات اس تغیر کے اسباب کی تحقیق ہے، جس کی تقریر سے خود نتیجے تک ذہن پہنچ جائے گا اور ممکن ہے آخر میں اس کی کچھ تصریح بھی کردی جائے۔ سو اِن اسباب کا مجموعہ راجع ہے دو اَمر کی طرف، ایک حد سے زیادہ جاہل ہونا طبقۂ اِناث (عورتوں) کا، خواہ بہ جہلِ علمی یعنی ناواقفیٔ شرائع (علمی جہالت یعنی شریعت سے ناواقفیت) خواہ بہ جہلِ عملی جس کو ہمارے محاورے میں ’’جہالت‘‘ کہتے ہیں، جس کے شعبوں میں زیادہ تر دخل بدگمانی و بد زبانی ، کبر و حسد و ۔ّحبِ دنیا و نسیانِ آخرت (دنیا سے محبت اور آخرت کو بھلانے) کو ہے، دوسرا حد سے زیادہ محبت ہونا بیبیوں کو شوہروں سے۔ اَمرِ اوّل کا ظہور خود منکوحہ اُولیٰ سے زیادہ جوکہ صاحبِ معاملہ ہے دوسری عورتوں میں زیادہ معلوم ہوا، چناںچہ ایسے موقع پر جو اقوال ان ۔ُجہلا کے سننے میں آئے وہ اس کی بیّن (واضح) دلیل ہیں۔خاوند کے دوسری عورت سے نکاح کرنے پر جاہل عورتوں کی مختلف خیالی باتیں : ۱۔ ہائے! بادشاہی چھن گئی۔ ۲۔ ہائے! ایسا ظلم۔ ۳۔ بس جی مولویوں کا بھی اعتبار نہ رہا۔ ۴۔ بھلا بدون اجازت منکوحۂ اولیٰ1 کے یہ دوسرا نکاح کب جائز ہوسکتا ہے۔ ۵۔ اگر عورت بھی دوسرے مرد کو ڈھونڈ لے تو مرد پرکیسی گزرے۔ ۶۔ ہائے! بیٹی بیٹی کہا کرتے تھے جو رُو بنا کر بیٹھ گئے۔ ۷۔ بیٹی کیا نواسی کی جگہ تھی۔ ۸۔ ارے بھائی! بھانجا تو بیٹا ہوتاہے، پھر اس کو بیٹا بنایا بھی تھا، ہائے! بیٹے کی بیوی کو لے بیٹھے، یہ غضب۔ ۹۔ بس جی ایسی عورت کا کیا اعتبار ، اس کا تو اگر نانا حقیقی زندہ ہوتا اس کو بھی کربیٹھتی۔ ۱۰۔ لو اور پڑھواؤ لڑکیوں کو، ہائے! اُستاد ہو کر شاگردنی کو کر بیٹھے۔