اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خبرہو، یا کہ خبردار ہو مگر دین دار اور احتیاط والا نہ ہو۔مسئلہ : اُوپر کے مسئلے سے یہ بھی معلوم ہوگیاہوگا کہ جن کارخانوں میں کوئی خاص مالک نہیں ہوتا گو وہاں رفاہِ عام کے کام ہوتے ہیں، وہاں دینے سے ایسی رقمیں جیسے کفارہ ہے، زکوٰۃ ہے، صدقۂ فطر ہے، چرمِ قربانی کی قیمت ہے، خواہ خود مالکِ چرم نے فروخت کی ہو، خواہ اس کے وکیل نے، اور بھی جن جن رقموں پر تملیک خاص شرط ہے، ادا نہیں ہوتے، پس جنہوں نے چندۂ حجاز ریلوے میں ایسی رقمیں دی ہوں ان کو چاہیے کہ وہ دوبارہ پھر موافق شریعت کے ادا کرے۔وکیل اگر روزہ رکھ دے یا بغیر اجازت کے کفارہ ادا کرے تو ادا نہ ہوگا :مسئلہ : اگر قسم توڑنے والے کی طرف سے دوسرا شخص کفارہ ادا کرنا چاہے تو اگر کفارے میں اس دوسرے نے روزے رکھے تب بھی کفارہ ادا نہ ہوگا، اور اگر دس مسکینوں کو موافق مسائلِ مذکورہ بالا کھانا یاکپڑا یا غلہ یا دام دیے تو اگر کفارے والے نے اجازت نہیں دی تھی تو بھی کفارہ ادا نہ ہوگا، اور اگر تصریحاً اجازت دے دی ہے تو ادا ہوجائے گا۔ فقط۔ (باقی اجزاء مضمون کے آسان ہیں، محتاجِ تسہیل نہیں)۔منّتِ مالی کے متعلق کوتاہیاں (اِیفائے نذرِ مالی) من جملہ طاعاتِ ملحقہ بالزکوٰۃ کے نذرِ مالی کا ایفا ہے، اس میں بھی مثل دیگر طاعات کے چند کوتاہیاں واقع ہوتی ہیں۔اگر نذر کو کسی شرط پر معلق کیا تو اس شرط کے وجود سے اِیفا واجب ہوگیا، چاہے اس شرط کا دوام نہ ہو : ایک کوتاہی تو یہی ہے کہ بعضے لوگ شوق شوق میں نذر تو کرلیتے ہیں مگر اس کا ایفا نہیں کرتے، یا تو یاد نہیں رکھتے یا یہ سمجھ کر کہ