اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(اصلاحِ معاملہ بہ۔ّتبرعاتِ مالیہ متفرقہ) من جملہ تطوّعاتِ مالیہ ملحقہ بزکوٰۃ کے اور بھی بعض اعمال ہیں، جن میںمختلف کوتاہیاں ہوتی ہیں، مختصراً ان کا بیان بھی مناسبِ مقام ہے۔ ایک ان میں سے سائل کو دینا ہے، اس میں چند کوتاہیاں ہوتی ہیں۔ بعض دینے میں اور بعض نہ دینے میں۔سائل سے بے رُخی اور اُسے تکلیف نہیں پہنچانا چاہیے بلکہ اُسے دیکھ کر اللہ کی نعمت یاد کرنا چاہیے : چناں چہ بعضے تو بہ وجہ بخل یا بے رحمی کے سائل سے نہایت نفرت اور بے رُخی کرتے ہیں، گو وہ کیسا ہی محتاج یااپاہج ہو، اس کے حال پر ذرا توجہ نہیں کرتے، بلکہ بعضے تو بالعکس اس سے تمسخر یا اس کے ساتھ سختی کرتے ہیں، دھکے دلواتے ہیں، پٹواتے ہیں۔ قرآن وحدیث میں سائل کا بڑا حق آیا ہے، دوسرے سائل کو دیکھ کر حق تعالیٰ کی نعمت کویاد کرنا چاہیے کہ ہم کسی کے دروازے پر سائل نہیں ہوئے، اور اس نعمت کے شکر میں سائل پر رحم اور اس کی اعانت کرنا چاہیے۔ اس مضمون کو شیخ شیرازی ؒ نے نظم میں خوب ادا فرمایا ہے: نہ خواہندئہ بر در دیگراں بشکرانہ خواہندہ از در ۔َمراں البتہ یہ ضروری نہیں کہ جو مانگے وہ ضرور ہی دے، یہ اس کی حاجت اور اپنی گنجایش پر ہے، اور اگر اتفاق سے دینے کو نہ ہو تو اس کو نرم جواب دے کر سمجھا وے کہ اس وقت میرے پاس گنجایش نہیں ہے، اگر دوسرے وقت وسعت ہوئی اور تمہاری حاجت اس وقت تک رفع نہ ہوئی تو ان شاء اللہ تعالیٰ خیال رکھوں گا۔صدقہ دے کر احسان جتلاناممنوع ہے : اوربعضے دے تو دیتے ہیں لیکن دے کر اس کو خریدنا چاہتے ہیں، یعنی اس کے منتظر رہتے ہیں کہ وہ ہمارا احسان مند ہو، ہمارا شکریہ ادا کرے، جب ہم سے ملے ہم کو سلام کرے، اگر ہم کچھ حکم دیں تو وہ اس کا امتثال کرے، اور اگر سائل کی طرف سے کسی امر میں کوتاہی ہو تو اس کو سخت تعجب ہوتا ہے اور ناگوار گزر تاہے اور آیندہ کو سلسلہ احسان کا بند کرنے کا ارادہ کردیتے ہیں، بالخصوص اگر اس کی طرف سے کسی معاملے میں، گو اس میں وہ سائل ہی حق پر ہو، صفائی کا برتاؤ عمل میں آوے تو اس وقت تو صاف صاف کہتے ہیں کہ ’’یہ بڑا نمک حرام ہے، ہم نے اس