اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رہے گا۔ اسی طرح اگر استانی ایسی نہ ہو، لیکن ہم سبق اور ہم مکتب لڑکیاں ایسی ہوں تب بھی اسی کے قریب مضرتیں واقع ہوں گی۔ اس تقریر سے دو جزئیوں کا حال بھی معلوم ہوگیا ہوگا، جن کا اس وقت بے تکلف شیوع ہے: ایک لڑکیوں کا عام زنانہ اسکول بنانا اور مدارسِ عامہ کی طرح اس میںمختلف اقوام اور مختلف طبقات اور مختلف خیالات لڑکیوں کا روزانہ جمع ہونا، گو معلمہ مسلمان ہی ہو اور یہ آنا ڈولیوں ہی میں ہو اور گو یہاں آکر بھی پردے ہی کے مکان میں رہنا ہو، لیکن تاہم واقعات نے دکھلا دیا ہے اور تجربہ کرادیا ہے کہ یہاں ایسے اسباب جمع ہوجاتے ہیں جن کا ان کے اخلاق پر ۔ُبرا اثر پڑتا ہے اور یہ صحبت اکثر ۔ّعفت سوز ثابت ہوئی ہے اور اگر استانی بھی کوئی آزاد یا ۔ّمکار مل گئی تو کریلا اور نیم چڑھاکی مثال صادق آجاتی ہے۔ اور دوسری جزئی یہ کہ اگر کہیں مشن کی میم سے بھی روزانہ یا ہفتہ وار نگرانی تعلیم یا صنعت سکھلانے کے بہانے سے اختلاط ہو تب تو نہ آبرو کی خیر ہے اور نہ ایمان کی، مگر افسوس صد افسوس ہے کہ بعضے لوگ ان آفات کو مایۂ افتخار سمجھ کر خود اپنے گھروں میں بلاتے ہیں، میرے نزدیک تو ان آفاتِ مجسمہ سے بچی تو بچی، اور تابع ہوکر تو کیا ذکر، کسی بڑی بڈھی مسلمان عورت کا متبوع ہوکر بھی عمر بھر میں ایک بار ہم کلام ہونا بھی خطرناک ہے، جن مضرتوں کے ذکر کا اُوپر وعدہ تھا اُن میں سے بعض یہی ہیں اور بعض کا ذکر اُوپر دوسرے طبقے کے منشائے خیال کے ضمن میں ہوچکاہے۔لڑکیوں کی تعلیم کا اَسلم طریقہ : اَسلم طریق لڑکیوں کی تعلیم کے لیے یہی ہے جو زمانۂ دراز سے چلا آتا ہے کہ دو دو چار چار لڑکیاں اپنے اپنے تعلقات کے مواقع میںآویں اور پڑھیں اور حتی الامکان اگر ایسی اُستانی مل جاوے جو تنخواہ نہ لے تو تجربے سے یہ تعلیم زیادہ بابرکت اور با اثر ثابت ہوئی ہے اور بہ درجہ مجبوری اس کا بھی مضایقہ نہیں، اورجہاں کوئی ایسی اُستانی نہ ملے، اپنے گھر کے مرد پڑھا دیا کریں۔ پڑھانے کا تو یہ طرز ہوا۔نصابِ تعلیم : اور نصابِ تعلیم یہ ہو کہ اوّل قرآنِ مجید حتی الامکان صحیح پڑھایا جاوے، پھر کتبِ دینیہ سہل زبان کی جن میں تمام اجزائے دین کی مکمل تعلیم ہو( میرے نزدیک ’’بہشتی زیور‘‘ کے دسوں حصے ضرورت کے لیے کافی ہیں) اور اگر