اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ان عورتوں کا بیان جن سے شرعاً نکاح درست ہی ـ: اب اس کے مقابلے میں ایک دوسری فہرست ان کوتاہیوں کی جو تحریم بعض محلّلات (نکاح کے لیے بعض شرعاً حلال عورتوں سے نکاح کو حرام سمجھتے ہیں) کے متعلق مذکور ہوتی ہیں۔ یعنی احکامِ شرعیہ کی نا واقفی سے بعضی عورتوں کو جو شرعاًحلال ہیں، حرام اعتقاد کر لیا گیا ہے، مثلاً: بہت سے عوام ۔ُممانی سے، چچی سے، اسی طرح پیرانی اور اُستانی سے، اسی طرح شاگردنی اور ۔ُمریدنی سے نکاح کرنا حرام سمجھتے ہیں، اسی طرح رضاع (دودھ پلانے) کا ایک مسئلہ بڑھا دیا ہے کہ ایک برتن میں میاں بی بی کے دودھ کھانے کو موجبِ حرمتِ رضاع وفسادِ نکاح سمجھتے ہیں۔ اسی طرح ایک حکم مصاہرت میں بڑھا دیا کہ سوتیلی ساس یعنی بیوی کی سوتیلی ماں سے نکاح کو حرام سمجھتے ہیں، اور اگر کوئی ایسا کرلیتا ہے تو اس پر بے حد طعن وملامت کرتے ہیں، یہ سب زیادت فی الدین (دین میں زیادتی کرنا) ہے، البتہ سوتیلی ساس کو زندہ بی بی کے ساتھ جو اس کی سوتیلی بیٹی ہے، نکاح میں جمع کرنا ا س کو بعض ۔ُعلما نے منع کیا ہے، سو اس میں اگر احتیاط کرے افضل ہے، اور باقی صورتیں بالاجماع حلال ہیں گو بدنامی کی بابت نہ کرنا، اس نیت سے کہ لوگ طعن کرکے گناہ گار ہوں گے، احسن ہے۔ اور ان محلّلات کو۔ُ محرمات میں داخل سمجھنے پر علاوہ فسادِ اعتقاد کے ایک اور عملی مفسدہ مر۔ّتب ہوتا ہے، وہ یہ کہ مسئلہ سب کا سنا ہوا ہے کہ محرمات سے پردہ نہیں ہے، پس بے تکلف اُن رشتوں میں بے حجابی (بے پردگی) اختیار کی جاتی ہے، خصوص ۔ُمریدنی تو اگر پردہ کرنے لگے، بعض اقالیم الجہالت (جہالت کے علاقوں) میں اس کی ۔ُبری ۔َگت بنتی ہے، بلکہ بعض تو بے شرع پیر بھی ۔ُبرا مانتے ہیں، سو یاد رکھو! ان سب تعلقات سے محرمیتِ شرعیہ (شرعی حرمت) نہیں ہوتی، اس لیے پردہ واجب ہوگا۔سالی کو بھی پردہ کرنا واجب ہے : اسی طرح سالی گو اپنی بہن کے بقائے نکاح(نکاح کے باقی رہنے) تک حرام ہے، مگر محرمِ ابدی (ہمیشہ کے لیے حرام) نہیں، اس لیے بھی پردہ واجب ہے۔بہ یک وقت چار عورتوں سے نکاح کو حرام سمجھنا سراسر ضلالت ہے : ایک مخترع فرد (ایک نئی صورت) اس تحریمِ حلال کی اس وقت ملاحدہ کی تقلید کو (بے دینوں کی اندھی تقلید سے) پید ا ہوئی، یعنی بعض مریدانِ فطرت نے بعض اقوامِ یورپ کی دیکھا دیکھی دعویٰ کیا ہے کہ ایک عورت سے زیادہ دوسری، تیسری، چوتھی عورت سے نکاح جائز